• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

اسمبلیوں کی تحلیل کا معاملہ: عارف علوی،پرویز الہیٰ کی عمران خان سے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست

شائع December 16, 2022
— فائل فوٹو: پرویز الہٰی/ٹوئٹر
— فائل فوٹو: پرویز الہٰی/ٹوئٹر

وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی اور صدر عارف علوی سابق وزیر اعظم عمران خان کو صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کےحوالے سے فیصلے پر نظرثانی پر قائل کرنے کے لیے پس پردہ کوششیں کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ وہ 17 دسمبر کو اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کریں گے۔

اسمبلیاں تحلیل کرنے اقدام کو روکنے کیلئے 15 دسمبر کو حکمراں اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان رابطے کیے گئے، دوسری جانب پی ٹی آئی نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے اپنے قانون سازوں کے استعفے قبول کرنے کے لیے قومی اسمبلی کے اسپیکر کو خط لکھا ہے۔

14 دسمبر کو وفاقی وزیر ایاز صادق اور اعظم نذیر تارڑ سمیت وفاقی وزرا سے ملاقات کے بعد صدر عارف علوی نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے حوالے سے مشاورت کے لیے زمان پارک میں عمران خان سے ملاقات کی تھی اور اس کے اگلے روز 15 دسمبر کو وہ وزیراعلیٰ پنجاب کے دفتر پہنچے تھے۔

پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے صدر عارف علوی ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں، انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ، ان کے بیٹے مونس الہیٰ اور بھتیجے حسین الہیٰ سے ملاقات کے دوران کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کے فیصلے پر نظرثانی پر قائل کرنے کی کوشش کی جائے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعلیٰ پرویز الہٰی نے کہا کہ انہوں نے ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی بحران کے پیش نظر ملک کی معاشی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

انہوں نے معیشت کی خراب حالت اور وفاقی حکومت کی ’ناقص‘ پالیسیوں پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہر کوئی پاکستانی ہونے کے ناطے ملک کے لیے سوچے۔

صدر عارف علوی کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کو علیحدہ پیغام دیا گیا کہ ’مسلسل کوشش جاری رکھیں،‘ جس کے بعد مونس الہٰی نے اپنے کزن رکن قومی اسمبلی حسین الہٰی کے ہمراہ 24 گھنٹوں کے اندر عمران خان کی رہائش گاہ کا تیسرا دورہ کیا، ملاقات کے دوران موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور قومی اسمبلی میں واپس آکر حکومت کو عام انتخابات کرانے پر زور دینے پر بھی بات چیت کی گئی۔

ٹوئٹر پر پرویز الہیٰ نے کہا تھا کہ ان کی صدر عارف علوی سے ملاقات کے دوران تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، ملاقات میں سیاسی بحران کے درمیان ملک کی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں انہوں نے معاشی صورتحال کے حوالے سے وفاقی حکومت کی خراب پالیسی پر بھی تشویش کا اظہار کیا، عارف علوی نے کہا کہ اس وقت ایک پاکستانی ہونے کے ناطے پاکستان کے لیے سوچنے کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے ٹوئٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیاست میں کچھ بھی حتمی نہیں ہے، ملک کی موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھ صحیح فیصلے لیے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب سے ڈاکٹر عارف علوی کا بیان جاری کیا گیا جس میں انہوں نے پرویز الہیٰ کو تجربہ کار اور سیاسی مسائل پر بہتر رائے دینے والے سیاستدان کے طور پر سراہتے ہوئے کہا کہ ہم مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اللہ پاکستان کے لیے بہتر راستے نکالیں گے۔

بعد ازاں ٹوئٹر پر وزیر اعلیٰ نے زور دیا کہ وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور پنجاب کی وزارت اعلیٰ عمران خان کی امانت ہے، انہوں نے کہا کہ ’ریاست کو بچانا اب ان کی اولین ترجیح ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ تمام لوگوں کو اپنے ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر پاکستان کے بارے میں سوچنا چاہیے، انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ صرف 7 ماہ کے اندر پاکستان کی معاشی ترقی کو زوال کی جانب دھکیل دینے کے باجوود وفاق اپنی مدت میں توسیع کرنا چاہتی ہے۔

استعفے منظور کرنے کے لیے قومی اسمبلی کو خط

دوسری جانب گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اپنے اراکین کی قومی اسمبلی سے استعفوں کی تصدیق کے لیے قومی اسمبلی کے اسپیکر کو خط لکھ دیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے فیصلے کو ایک دفعہ پھر عملی جامہ پہنانے کے لیے تیار ہیں، عمران خان نے خط کی منظوری دی ہے اور میں نے دستخط کردیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بحیثیت وائس چیئرمین پی ٹی آئی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کے اپنے دستخط کے ساتھ یہ خط قومی اسمبلی کے اسپیکر کو بھیج رہا ہوں کہ وہ ہمیں وقت دیں اور ہمیں بلائیں تاکہ ہم اجتماعی طور پر ان کے سامنے پیش ہوسکیں اور اپنے استعفوں کا اعادہ اور اپنے فیصلے کی تجدید کرسکیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024