افغانستان: خواتین کو کام کرنے کی اجازت، فلاحی تنظیموں کی سرگرمیاں جزوی بحال
افغانستان میں طالبان حکام کی جانب سے شعبہ صحت سمیت دیگر شعبوں میں خواتین کو کام کرنے کی اجازت دینے کی یقین دہانی کے بعد کئی امدادی تنظیموں نے اپنی سرگرمیاں بحال کردی ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ’انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی‘ اور ’سیو دی چلڈرن اینڈ کیئر‘ نے رواں ہفتے کہا کہ وہ دوبارہ کچھ پروگرامز کا آغاز کررہے ہیں جن میں زیادہ تر صحت اور غذائیت پر مرکوز ہیں۔
طالبان انتظامیہ نے گزشتہ ماہ مقامی اور غیر ملکی امدادی تنظیموں کو حکم دیا تھا کہ وہ خاتون عملے کو اگلے نوٹس تک کام کرنے کی اجازت نہ دیں۔
اس اقدام کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی تھی جبکہ طالبان حکام نے اس حکم کو جائز قرار دیا تھا کیونکہ کچھ خواتین نے طالبان کی تشریح کے مطابق اسلامی لباس کی پابندی نہیں کی تھی۔
اس حکم کے ردعمل میں بہت سی این جی اوز نے یہ جواز دیتے ہوئے اپنی سرگرمیاں معطل کر دی تھیں کہ انہیں افغانستان جیسے قدامت پسند ملک میں خواتین تک رسائی کے لیے خواتین کارکنوں کی ضرورت ہے۔
ترجمان انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی نینسی ڈینٹ نے کہا کہ ’گزشتہ ہفتے وزارت صحت عامہ نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ شعبہ صحت میں خواتین عملہ اور وہ خواتین جو جو دفتری معاون کا کردار ادا کررہی تھیں وہ دوبارہ اپنا کام شروع کر سکتی ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس اجازت کے سبب انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی نے چار صوبوں میں ہماری موبائل ہیلتھ ٹیموں کے ذریعے صحت اور غذائی خدمات دوبارہ فراہم کرنا شروع کر دی ہیں‘۔
ترجمان افغان وزارت صحت عامہ نے کہا کہ انہوں نے شعبہ صحت سے متعلقہ کوئی سرگرمیاں نہیں روکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایک غلط فہمی کی وجہ سے امدادی تنظیموں نے اپنی صحت کی خدمات روک دی تھیں تاہم اب انہوں نے یہ سلسلہ بحال کر دیا ہے‘۔
’سیو دی چلڈرن‘ نے کہا کہ ’حکام کی جانب سے واضح ہدایت ملی ہے کہ خواتین کارکنان محفوظ مگر محدود دائرے میں کام جاری رکھ سکتی ہیں جس کے بعد ادارے نے صحت، غذائیت اور اپنے کچھ تعلیمی پروگرامز میں کسی حد تک بحال کردیے ہیں۔