• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ڈالرز اکٹھا کرنے کیلئے وزیر خزانہ کی نظریں مخیر حضرات پر

شائع February 3, 2023
اسحٰق ڈار کا اسلامی مالیات کے موضوع پر ایک کانفرنس سے خطاب — تصویر: پی آئی ڈی
اسحٰق ڈار کا اسلامی مالیات کے موضوع پر ایک کانفرنس سے خطاب — تصویر: پی آئی ڈی

زرمبادلہ کے تقریباً تمام روایتی ذرائع آزما لینے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ حکومت اب مخیر حضرات کی رحم دلی سے فائدہ اٹھا کر اپنے تیزی سے کم ہوتے ڈالر کے ذخیرے کو بھرنا چاہتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم ڈیموں کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کی مہم کے برعکس، جس میں حکومت سب سے آگے اور مرکزی سطح پر رہی، بیرون ملک سے بلامعاوضہ ڈالر حاصل کرنے کے لیے آئندہ مہم کی قیادت ممکنہ طور پر سماجی شخصیات کریں گی جن کی ساکھ مضبوط اور ثابت شدہ ٹریک ریکارڈ ہوں گے۔

رپورٹ کے مطابق ویڈیو لنک کے ذریعے اسلامی مالیات کے موضوع پر ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے مرکزی بینک کے گورنر سے کہا کہ وہ مخیر حضرات کے ایک گروپ کے ساتھ رابطہ قائم کریں تاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ڈالر اکٹھا کرنے کی کوشش کی جائے اور زرمبادلہ کی کمی پر قابو پایا جاسکے۔

اسحٰق ڈار کا بیان سیلانی ویلفیئر انٹرنیشنل ٹرسٹ کے بانی اور چیئرمین بشیر فاروقی کے اس پُرجوش اعلان کے جواب میں سامنے آیا کہ وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ڈالر مانگنے کے لیے دیگر معروف مخیر حضرات کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کریں گے۔

بشیر فاروقی نے کہا تھا کہ اخوت فاؤنڈیشن، دی سٹیزنز فاؤنڈیشن اور انڈس ہسپتال کی قیادت ملک کے لیکویڈیٹی بحران کو ختم کرنے کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کی کوشش میں ان کے ساتھ شامل ہوگی اور وہ 5 برسوں کے لیے 2 ارب ڈالر اکٹھا کرنے کی کوشش کریں گے۔

مذکورہ فنڈز سے ڈپازٹرز کو کوئی منافع حاصل نہیں ہوگا یعنی اسکیم میں ایک مقررہ مدت کے لیے ڈالرز کی پارکنگ (کم خطرے والی سرمایہ کاری) شامل ہے جس سے خزانے پر کوئی لاگت نہیں آئے گی۔

یوں ادھار لیے گئے ڈالر ’لاکھوں افراد‘ کی کھوئی ہوئی ملازمتیں واپس لانے میں مدد کریں گے کیونکہ کاروبار درآمد شدہ خام مال کے لیے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کھول سکیں گے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان سے بات کرتے ہوئے ایک ریسرچ ہاؤس سے وابستہ ایک ماہر معاشیات نے کہا کہ یہ مہم بیرونی مالیاتی فرق کو دور کرنے اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ’لیٹر آف انٹینٹ‘ پر دستخط کرنے کی راہ ہموار کرنے کی آخری کوشش ہے۔

آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں طویل تاخیر نے مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو 3.1 ارب ڈالر تک کم کر دیا ہے، جو کہ ایک ماہ کے ملکی درآمدی بل کو پورا کرنے کے لیے بھی کافی نہیں ہیں۔

تجزیہ کار نے کہا کہ غیر تجارتی بنیادوں پر بھاری قرضہ لینا مشکل ہوگا کیونکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے زرمبادلہ کے باضابطہ طریقے مثلاً ترسیلات زر اور ڈالر پر مبنی نیا پاکستان سرٹیفکیٹس پہلے ہی اپنی کشش کھو رہے ہیں۔

گزشتہ برس دسمبر میں بیرونِ ملک سے موصول ہونے والی ترسیلات زر سالانہ اعتبار سے 19 فیصد کم ہوکر 2 ارب ڈالر رہ گئیں۔

اسی طرح نیا پاکستان سرٹیفکیٹس کے تحت ترسیلات زر کی آمد سال 23-2022 کے ابتدائی 6 ماہ میں ایک ارب 63 کروڑ ڈالر کے پورے سال کے ہدف کے مقابلے میں 19 کروڑ ڈالر رہی۔

مجموعی طور پر سال 23-2022 کے لیے ملک کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی 21 ارب ڈالر ہے، اس قرض میں سے کچھ کی ادائیگی یا رول اوور کرنے کے بعد اسلام آباد کو فروری اور جون کے درمیان 8 ارب ڈالر سے زیادہ کا قرضہ ادا کرنا ہوگا جبکہ 3 ارب ڈالر کے رول اوور ہونے کا امکان ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024