• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کون جیتے گا آٹھواں پی ایس ایل؟

اب تک ہر ٹیم کم از کم ایک ٹورنامنٹ جیت چکی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اس بار بازی کون جیتے گا۔
شائع February 6, 2023 اپ ڈیٹ February 13, 2023

گزشتہ 7 برسوں سے مسلسل کامیابی سے منعقد کیا جانے والا کرکٹ مقابلہ پاکستان سُپر لیگ (پی ایس ایل) اب عالمی کرکٹ میں اہم مقام حاصل کرچکا ہے اور دنیا بھر کے تمام بڑے کھلاڑی اس میں حصہ لینے کو فخر و انبساط کا باعث سمجھتے ہیں۔ اب پی ایس ایل کا 8واں ایڈیشن 13 فروری سے شروع ہو رہا ہے جو 19 مارچ تک جاری رہے گا۔

اس 35 روزہ ٹورنامنٹ میں کُل 34 ٹی20 میچ کھیلے جائیں گے جن میں پلے آف میچ اور فائنل بھی شامل ہیں۔ اس مقابلے میں حسبِ معمول ملک کی 6 علاقائی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جنہیں مقامی اور قومی کھلاڑیوں کے علاوہ 36 سے زائد غیر ملکی کھلاڑیوں کی خدمات بھی حاصل ہوں گی۔

پی ایس ایل 8 ملک کے 4 بڑے شہروں یعنی کراچی، لاہور، راولپنڈی اور ملتان میں کھیلا جائے گا اور اس میں اسلام آباد یونائیٹڈ، لاہور قلندرز، کراچی کنگز، پشاور زلمی، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور ملتان سلطانز کی ٹیمیں حصہ لیں گی۔

پاکستان سُپر لیگ کی افتتاحی تقریب پہلی مرتبہ ملتان میں منعقد کی جارہی ہے۔ 13 فروری کو ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں رنگارنگ تقریب کے فوراً بعد افتتاحی میچ دفاعی ٹیم لاہور قلندرز اور میزبان ٹیم ملتان سلطانز کے درمیان کھیلا جائے گا۔ ٹورنامنٹ کا فائنل 19 مارچ کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔

اب تک پی ایس ایل میں حصہ لینے والی تمام 6 ٹیموں میں سے 5 ٹیمیں ایک ایک مرتبہ ٹائٹل جیت چکی ہیں۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کو 2 مرتبہ ٹورنامنٹ جیتنے کا اعزاز حاصل ہوچکا ہے۔

  اسلام آباد یونائیٹڈ نے 2 مرتبہ پی ایس ایل کی ٹرفافی اٹھائی— تصویر: طاہر جمال/ وائٹ اسٹار
اسلام آباد یونائیٹڈ نے 2 مرتبہ پی ایس ایل کی ٹرفافی اٹھائی— تصویر: طاہر جمال/ وائٹ اسٹار

دوسری جانب گزشتہ سال کی چیمپئین لاہور قلندرز کے لیے یہ بہترین موقع ہے کہ وہ اس بار بھی ٹائٹل جیت کر پی ایس ایل کی تاریخ میں لگاتار 2 ٹورنامنٹ جیتنے والی پہلی ٹیم بن سکتی ہے۔

تمام نظریں بابر اور شاہین پر

اس مرتبہ پی ایس ایل میں تمام شائقین کی نظریں 2 کھلاڑیوں پر مرکوز ہوں گی۔ ایک فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی اور دوسرے بابر اعظم، جو موجودہ دور کے بہترین بلے بازوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔

شاہین آفریدی دفاعی چیمپیئن لاہور قلندرز کے کپتان ہیں۔ انہیں یہ ذمہ داری پچھلے سال دی گئی تھی جسے نبھانے میں وہ پہلی بار ہی سرخرو ہوئے اور لاہور قلندرز کی ٹیم پہلی دفعہ پی ایس ایل کی چیمپیئن بنی۔ تاہم شاہین زخمی ہوجانے کی وجہ سے ٹورنامنٹ کے بعد کرکٹ کے میدان سے باہر ہوگئے مگر اب وہ 8ویں ایڈیشن کے آغاز سے قبل ہی مکمل طور پر فٹ ہوچکے ہیں اور پھر سے قلندرز کی قیادت کے لیے تیار ہیں۔

کرکٹ کے تینوں فارمیٹ میں متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے شاہین آفریدی پی ایس ایل میں لاہور قلندرز کی جانب سے 50 میچ کھیل کر 20.77 کی اوسط سے 70 وکٹیں لے چکے ہیں۔

دوسری جانب بابر اعظم خود کو اس وقت کرکٹ کے تمام فارمیٹس میں بہترین بیٹسمین کی حیثیت سے منواچکے ہیں۔ حال ہی میں انہیں آئی سی سی کی جانب سے بہترین کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ اور 2022ء کے کرکٹر آف دی ائیر کی سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی سے نوازا جاچکا ہے۔ وہ آئی سی سی کی تازہ ترین بیٹنگ رینکنگ میں ون ڈے انٹرنیشنل میں سرفہرست ہیں جبکہ ٹیسٹ میچوں میں تیسرے اور ٹی20 انٹرنیشنلز میں چوتھے نمبر پر ہیں۔

بابر اعظم پی ایس ایل میں پہلی مرتبہ پشاور زلمی کے لیے کھیلیں گے اور ٹیم کی قیادت بھی کریں گے۔ اس سے قبل وہ کراچی کنگز کی قیادت بھی کرچکے ہیں۔ پشاور زلمی نے 2017ء کا پی ایس ایل ٹورنامنٹ جیتا تھا۔ یہ وہ واحد ٹیم ہے جو 4 بار فائنل میں پہنچی اور 3 مرتبہ رنر اپ رہی۔ اب دیکھنا ہے کہ بابر اپنی قیادت اور بیٹنگ کی صلاحیتوں سے پشاور کو دوسری دفعہ چیمپیئن بناسکتے ہیں یا نہیں؟

بابر اعظم پی ایس ایل میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز ہیں۔ انہوں نے گزشتہ ایڈیشنز میں پہلے اسلام آباد یونائیٹڈ اور پھر کراچی کنگز کی نمائندگی کی اور 68 میچ کھیل کر 42.33 کی اوسط سے 2 ہزار 413 رنز اسکور کیے۔ وہ پی ایس ایل میں 2 ہزار یا زائد رنز بنانے والے اب تک کے واحد کھلاڑی ہیں۔ وہ 23 نصف سنچریاں اسکور کرچکے ہیں جو پی ایس ایل میں ایک ریکارڈ ہے۔ تاہم وہ کوئی سنچری نہیں بناسکے۔ ان کا سب سے زیادہ اسکور 90 ناٹ آؤٹ تھا۔ توقع ہے کہ اس بار وہ سنچری بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

ٹیم ریکارڈز

پشاور زلمی کے بعد سب سے زیادہ فائنل کھیلنے والی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ہے جو 3 بار فائنل کھیلی اور 2019ء میں ٹائٹل جیتنے میں کامیاب بھی ہوئی۔ وہ پہلے 2 ٹورنامنٹ میں مسلسل رنر اپ رہی جبکہ 3 ٹیمیں اسلام آباد یونائیٹڈ، لاہور قلندرز اور ملتان سلطانز 2، 2 مرتبہ فائنل میں پہنچیں۔ قلندرز اور سلطانز ایک، ایک بار فائنل جیتیں جبکہ یونائیٹڈ کی ٹیم دونوں دفعہ ٹائٹل جیتنے میں کامیاب ہوئی۔ تاہم کراچی کنگز واحد ٹیم ہے جو صرف ایک مرتبہ 2020ء میں فائنل میں پہنچی اور چیمپیئن بننے میں بھی کامیاب ہوگئی۔

اگر پی ایس ایل کے گزشتہ تمام ایڈیشنز میں کھیلے گئے میچوں میں ٹیموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ سب سے زیادہ میچ پشاور زلمی نے کھیلے جن کی تعداد 81 ہے اور سب سے زیادہ میچ جیتنے والی ٹیم بھی وہی ہے۔ اس نے 44 فتوحات حاصل کیں جبکہ اسلام آباد یونائیٹڈ نے 77 میچوں میں 42 کامیابیاں حاصل کیں۔

سب سے زیادہ شکست کی ہزیمت اٹھانے والی ٹیم جس نے 75 میں سے 43 میچ ہارے وہ کراچی کنگز ہے۔ تاہم کامیابی کے تناسب کے لحاظ سے ملتان سلطانز کی ٹیم سب سے آگے نظر آتی ہے۔ اگرچہ اس نے دیگر 5 ٹیموں کے مقابلے میں سب سے کم میچ کھیلے جن کی تعداد 55 ہے مگر 30 فتوحات اور 23 شکستوں کے ساتھ اس کی کامیابی کا تناسب 57.54 فیصد رہا۔

دوسرے نمبر پر پشاور زلمی نے 54.37 فیصد اور تیسرے نمبر پر 2 مرتبہ چیمپیئن بننے والی ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ نے 53.89 فیصد کا تناسب حاصل کیا۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کامیابی کا تناسب 50.70 فیصد جبکہ لاہور قلندرز 43.75 فیصد اور کراچی کنگز 41.09 فیصد کے ساتھ آخری نمبروں پر ہے۔

پی ایس ایل 8 میں ہر ٹیم 18 کھلاڑیوں پر مشتمل ہے جن میں مقامی، قومی اور غیر ملکی کھلاڑی شامل ہیں۔ ان میں 2، 2 سپلیمنٹری کھلاڑی اور 2، 2 ابھرتے ہوئے (ایمرجنگ) کھلاڑی بھی شریک ہیں۔

اسلام آباد یونائیٹڈ

اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان قومی ٹیم کے آل راؤنڈر شاداب خان ہیں جو اس سے قبل 32 میچوں میں اس ٹیم کی قیادت کرچکے ہیں۔ شاداب پی ایس ایل میں 61 میچ کھیل کر 65 وکٹیں لے چکے ہیں۔ انہوں نے 3 مرتبہ اننگز میں 4 یا زائد وکٹیں حاصل کیں جو پی ایس ایل کا ریکارڈ ہے۔ اس ریکارڈ میں اسی ٹیم کے پیس باؤلر حسن علی بھی شریک ہیں جو 64 میچوں میں 81 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔

ان کے علاوہ آصف علی، فہیم اشرف، محمد وسیم جونیئر، ابرار احمد، رومان رئیس، صہیب مقصود اور اعظم خان بھی ٹیم کے اہم کھلاڑی ہیں۔ غیر ملکی کھلاڑیوں میں انگلینڈ کے ایلکس ہیلز، نیوزی لینڈ کے کولن منرو اور آئرلینڈ کے پال اسٹرلنگ بھی ٹیم میں شامل ہیں جبکہ انگلینڈ کے تجربہ کار آل راؤنڈر معین علی سپلیمنٹری کھلاڑی ہیں۔

  اسلام آباد یونائیٹڈ کا اسکواڈ— تصویر: ٹوئٹر
اسلام آباد یونائیٹڈ کا اسکواڈ— تصویر: ٹوئٹر

کراچی کنگز

کراچی کنگز کی قیادت حسبِ معمول آل راؤنڈر عماد وسیم کر رہے ہیں۔ ان کی ٹیم بھی تجربہ کار اور باصلاحیت کھلاڑیوں کا امتزاج ہے۔ ان میں پاکستان کے سابق کپتان شعیب ملک، فاسٹ باؤلر محمد عامر اور اوپنر شرجیل خان شامل ہیں۔

دیگر کھلاڑیوں میں عامر امین، میر حمزہ، طیب طاہر اور حیدر علی کے علاوہ جنوبی افریقہ کے عمران طاہر، انگلینڈ کے جیمز ونس، آسٹریلیا کے میتھو ویڈ اور اینڈریو ٹائی، اور نیوزی لینڈ کے جیمز فلر شامل ہیں، جبکہ جنوبی افریقہ کے اسپنر تبریز شمسی سپلیمنٹری کھلاڑی ہیں۔

لاہور قلندرز

جیسا کہ پہلے بتایا جاچکا ہے کہ لاہور قلندرز کی قیادت گزشتہ سال سے تیز رفتار باؤلر شاہین شاہ آفریدی کر رہے ہیں۔ ان کی ٹیم میں بھی کئی اہم کھلاڑی شامل ہیں جن میں فخر زمان، حارث رؤف، عبداللہ شفیق، کامران غلام، حسین طلعت کے علاوہ افغانستان کے کپتان راشد خان، زمبابوے کے سکندر رضا، نمیبیا کے ڈیڈ ویزے اور انگلینڈ کے لیام ڈاسن اور ہیری بروک نمایاں ہیں۔ جلات خان اور انگلینڈ کے جارڈن کاکس سپلیمنٹری کھلاڑی ہوں گے جبکہ شاویز عرفان اور زمان خان ایمرجنگ کھلاڑی ہیں۔

ملتان سلطانز

ملتان سلطانز کے کپتان قومی ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان ہیں۔ ان کے علاوہ شان مسعود، خوشدل شاہ، شاہنواز دھانی، انور علی اور اسامہ میر ٹیم کے نمایاں کھلاڑی ہیں۔

غیر ملکی کھلاڑیوں میں جنوبی افریقہ کے ڈیوڈ ملر اور رائلی روسو، آئرلینڈ کے جوش لٹل، ویسٹ انڈیز کے عقیل حسین اور آسٹریلیا کے ٹم ڈیوڈ شامل ہیں۔ جبکہ عرفات منہاس اور انگلینڈ کے اسپنر عادل رشید سپلیمنٹری کھلاڑی اور عباس آفریدی اور احسان اللہ ایمرجنگ کھلاڑی ہیں۔

پشاور زلمی

بابر اعظم اس مرتبہ پشاور زلمی کے لیے کھیلیں گے اور وہ بھی کپتان کی حیثیت سے جبکہ سابق کپتان اور فاسٹ باؤلر وہاب ریاض بھی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔ تاہم یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ وہاب ریاض حال ہی میں پنجاب کی نگران حکومت کے وزیر برائے کھیل مقرر ہوئے ہیں اور وزارت کی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ وہ پی ایس ایل کے میچ بھی کھیلیں گے۔ پاکستان کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوگا کہ ایک حکومتی وزیر کسی کرکٹ لیگ میں بطور کھلاڑی شرکت کرے گا۔ وہاب ریاض پی ایس ایل کے سب سے زیادہ کامیاب باؤلر رہے ہیں۔ وہ پی ایس ایل میں وکٹوں کی سنچری کرنے والے واحد باؤلر ہیں۔ وہ 77 میچ کھیل کر 21.29 کی اوسط سے 103 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔

ٹیم کے غیر ملکی کھلاڑیوں میں ویسٹ انڈیز کے رومین پاول اور شرفین ردرفورڈ، سری لنکا کے بھانوکا راجاپاکسے، انگلینڈ کے ٹام کوہلر کیڈ مور اور افغانستان کے مجیب الرحمٰن شامل ہیں۔ ان کے علاوہ ارشد اقبال، دانش عزیز، محمد حارث، عثمان قادر، عامر جمال، صائم ایوب اور سلمان ارشد بھی ٹیم کا حصہ ہیں۔حسیب اللہ خان ایمرجنگ کھلاڑی ہیں جبکہ سفیان مقیم اور نیوزی لینڈ کے جمی نیشم سپلیمنٹری کھلاڑی ہوں گے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی قیادت ابتدا ہی سے قومی ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد کرتے رہے ہیں۔ پاکستان سُپر لیگ میں سب سے زیادہ میچوں میں قیادت کا ریکارڈ انہی کے پاس ہے۔ وہ پچھلے ساتوں ٹورنامنٹ کھیل کر 72 میچوں میں گلیڈی ایٹرز کی کپتانی کرچکے ہیں۔ اس بار ان کی قیادت میں کئی اہم ملکی اور غیر ملکی کھلاڑی کھیل رہے ہیں۔

  کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی قیادت ابتدا ہی سے سرفراز احمد کرتے ر ہے ہیں— تصویر: ٹوئٹر
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی قیادت ابتدا ہی سے سرفراز احمد کرتے ر ہے ہیں— تصویر: ٹوئٹر

ان میں نو عمر فاسٹ باؤلر نسیم شاہ اور محمد حسنین، اسپنر محمد نواز، آل راؤنڈر افتخار احمد، تجربہ کار بیٹر عمر اکمل، سری لنکا کے اہم اسپنر ونیدو ہاسارنگا، انگلینڈ کے جیسن رائے اور ول سمیڈ، ویسٹ انڈیز کے اوڈین اسمتھ اور افغانستان کے نوین الحق کے علاوہ عمید آصف، محمد زاہد اور احسن علی بھی شامل ہیں۔

ایمرجنگ کھلاڑیوں میں ایمل خان اور عبدالواحد بنگلزئی شامل ہیں جبکہ عمیر بن یوسف اور نیوزی لینڈ کے مارٹن گپٹل سپلیمنٹری کھلاڑی ہوں گے۔

8ویں پی ایس ایل کی ان تمام ٹیموں میں قومی، بین الاقوامی اور مقامی کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں۔ ان میں تجربہ کار کھلاڑی بھی ہیں اور نوجوان باصلاحیت کھلاڑی بھی۔ غرضیکہ شائقین کو کھیل کے میدان میں کرکٹ کے ستاروں کی کہکشاں نظر آئے گی۔ اب تک ہر ٹیم کم از کم ایک ٹورنامنٹ جیت چکی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اس بار بازی کون جیتے گا اور کون بنے گا 8ویں پی ایس ایل کا چیمپیئن۔


ہیڈر: پی ایس ایل/ ٹوئٹر

مشتاق احمد سبحانی

مشتاق احمد سبحانی سینیئر صحافی اور کہنہ مشق لکھاری ہیں۔ کرکٹ کا کھیل ان کا خاص موضوع ہے جس پر لکھتے اور کام کرتے ہوئے انہیں 40 سال سے زائد عرصہ ہوچکا ہے۔ ان کی 4 کتابیں بھی شائع ہوچکی ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔