حکمراں اتحاد کا قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات بیک وقت کروانے پر اصرار
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ملک قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے علیحدہ علیحدہ انتخابات کے انعقاد کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر ریلوے کے اس بیان سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ حکمراں اتحاد پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 90 روز کے اندر انتخابات کے انعقاد کا ارداہ نہیں رکھتا۔
خواجہ سعد رفیق نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جن کی خواہش پر دونوں صوبوں کی اسمبلیاں تحلیل کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں کو اپنی آئینی مدت پوری کرنا چاہیے تھی، عمران خان کا ایک مطالبہ مان لیا جائے تو وہ نیا مطالبہ پیش کردیتے ہیں، یہ رویہ قابل قبول نہیں ہے، ملک میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات بیک وقت ہونے چاہئیں۔
اسی طرح وزیراعظم کے معاونین خصوصی ملک احمد خان اور عطا اللہ تارڑ نے بھی وفاقی حکومت کی آئینی مدت پوری ہونے کے بعد قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کی رائے کی تائید کی۔
ملک احمد خان نے خیبر پختونخوا اور پنجاب کے انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے واضح الفاظ میں کہا کہ آئین 90 روز کے اندر انتخابات کے انعقاد کے بارے میں کچھ نہیں کہتا، ہم عمران خان کے مطالبات پورے نہیں کر سکتے۔
دریں اثنا گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے کہا کہ پاکستان علیحدہ علیحدہ انتخابات کا متحمل نہیں ہو سکتا، انتخابات ایک ساتھ ہونے چاہئیں۔
خیال رہے کہ اس سے ایک روز قبل گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن اور گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے بھی اس رائے سے اتفاق کیا تھا کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہونے چاہیے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ انتخابات ایک ساتھ ہونے چاہئیں کیونکہ ملک کی معاشی صورتحال علیحدہ علیحدہ انتخابات کی متحمل نہیں ہے۔
یاد رہے کہ 20 روز قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے دونوں اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد خواجہ سعد رفیق نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر کی حمایت کی تھی، تاہم اب ان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) انتخابات سے بھاگ نہیں رہی، ماضی میں اس نے بدترین حالات میں بھی انتخابات لڑے ہیں۔