آئی ایم ایف پروگرام پاکستانیوں کو ریلیف فراہم نہیں کرے گا، ہیومن رائٹس واچ
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو پاکستان کے ساتھ مل کر سماجی تحفظ کو مضبوط بنانے اور معاشی حقوق کو فروغ دے کر کمزور ترین افراد کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنا چاہیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کی یہ تجویز ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان پاکستان کی معیشت کو بچانے کے منصوبے پر تبادلہ خیال جاری ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ آئی ایم ایف کو حکومت کے ساتھ مل کر سماجی تحفظ کے نظام کو وسیع کرنا چاہیے اور ایسے اصلاحاتی اقدامات سے پرہیز کرنا چاہیے جن سے معاشرے کے کمزور ترین طبقے کو مزید نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو۔
ہیومن رائٹس واچ نے گزشتہ روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ غربت، مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافے کے ساتھ پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحرانوں میں سے ایک کا سامنا کر رہا ہے جو لاکھوں لوگوں کی صحت، غذائی ضروریات اور مناسب معیار زندگی کے حقوق کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات 9 فروری تک جاری رہیں گے، ان کا مقصد آئی ایم ایف کی جانب سے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط کے اجرا کے لیے نواں جائزہ مکمل کرنا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ اس قسط کے اجرا سے زرمبادلہ کے تیزی سے گرتے ذخائر میں بہتری آئے گی اور کثیر الجہتی اور دو طرفہ عطیہ دہندگان سمیت دیگر فنڈنگ تک رسائی کا سلسلہ بحال ہوگا۔
ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر ہیومن رائٹس واچ پیٹریشیا گوسمین نے کہا کہ ’لاکھوں پاکستانیوں کو غربت میں دھکیل دیا گیا ہے اور وہ اپنے بنیادی سماجی اور معاشی حقوق سے محروم ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’آئی ایم ایف اور پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بحران کا ایسا حل تلاش کریں جو کم آمدنی والے لوگوں کو ترجیح اور تحفظ فراہم کرے‘۔
پاکستان میں ’بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام‘ کے نام سے سماجی تحفظ کے منصوبے سے انتہائی غربت میں رہنے والی خواتین مستفید ہوتی ہیں، اگرچہ یہ پروگرام لاکھوں گھرانوں کی مدد کرنے والا ایک اہم اقدام ہے لیکن ایک بڑی آبادی کو آئی ایم ایف کے لازمی اقدامات کے نتیجے میں ضروریات زندگی کی قیمتوں میں اضافے کے مزید بوجھ سے بچانے کے لیے اسے واضح طور پر وسعت دینے کی ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف نے اس قرض کے اجرا کے لیے جو شرائط رکھی ہیں وہ یا تو سماجی اور معاشی مشکلات مزید بڑھا سکتی ہیں یا بحران کی بنیادی وجوہات کو حل کرتے ہوئے پاکستانیوں کو ریلیف فراہم کر سکتی ہیں۔
آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قرضہ حاصل کرنے اور فوری معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے لازمی شرائط کے طور پر تجویز کردہ متعدد ایڈجسٹمنٹس کا کم آمدنی والے افراد پر براہ راست اور بالواسطہ منفی اثر پڑے گا۔