دنیا کی 38 فیصد آبادی موٹاپے کا شکار
دنیا بھر کے افراد کی جسمانی صحت اور ان کے وزن پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق موٹاپا خطرناک صورت حال اختیار کرتا جا رہا ہے اور اس وقت 2 ارب 60 کروڑ یا 38 فیصد آبادی موٹاپے کا شکار ہے۔
عالمی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اگر لوگوں کے وزن میں اضافے کی شرح یوں ہی برقرار رہی تو 2035 تک دنیا کی نصف آبادی زائد الوزنی کا شکار ہوگی، جس سے کئی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ورلڈ اوبیسٹی فیڈریشن (ڈبلیو او ایف) کی تازہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگلی ایک دہائی بعد دنیا کا ہر چوتھا فرد موٹاپے کا شکار ہوگا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں، خوراک کی پسند اور کورونا کی وجہ سے نافذ کی گئی پابندیوں یا تبدیلیوں کے باعث موٹاپے کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق 2020 تک دنیا بھر کی مجموعی آبادی میں سے 2 ارب 60 کروڑ افراد موٹاپے کا شکار تھے جو کہ دنیا کی آبادی کا 38 فیصد بنتی ہے۔
عالمی ادارے نے خبردار کیا کہ اگلے 12 سال میں دنیا بھر میں اور خصوصی طور پر غریب اور کم آمدنی والے ممالک کے افراد میں وزن میں تیزی سے اضافہ ہوگا اور 2035 تک 4 ارب سے زائد لوگ موٹاپے کا شکار ہوں گے۔
ادارے نے بتایاکہ اس وقت زائد الوزنی یا موٹاپے کی وجہ دنیا کو تقریبا 2 ٹریلین ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے اور یہ 2023 تک بڑھ کر سوا چار ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گا جو کہ اس وقت دنیا کی جی ڈی پی کا تین فیصد حصہ ہوگا۔
ورلڈ اوبیسٹی آرگنائزیشن نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ اس وقت دنیا بھر میں بچے اور کم عمر افراد میں زائد الوزنی کی شرح زیادہ ہے جو کہ 12 سال بعد مزید بڑھ جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق آئندہ 12 سال تک بچیوں میں موٹاپے کی شرح میں بھی نمایاں اضافہ ہوگا۔