• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

14مئی کو الیکشن نہ ہونے کا یقین، مسلم لیگ (ن) نے امیدواروں کوپارٹی ٹکٹ نہیں دیا

شائع April 21, 2023
اگر مسلم لیگ (ن) کو کوئی شبہ بھی ہوتا تو وہ یقینی طور پر اپنے امیدواروں کو ٹکٹ دیتی—فائل فوٹو: عاتکہ رحمٰن
اگر مسلم لیگ (ن) کو کوئی شبہ بھی ہوتا تو وہ یقینی طور پر اپنے امیدواروں کو ٹکٹ دیتی—فائل فوٹو: عاتکہ رحمٰن

طاقتور حلقوں کی ’یقین دہانیوں‘ کی بنیاد پر کہ 14 مئی کو پنجاب اسمبلی کے انتخابات کا امکان نہیں، شریف خاندان نے کسی امیدوار کو پارٹی ٹکٹ ہی نہیں دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں پارٹی ٹکٹ جمع کرانے کا آخری دن جمعرات (گزشتہ روز) تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کی جانب سے پارٹی ٹکٹ نہ جمع کرانے کا مطلب یہ ہے کہ اگر انتخابات ہوتے ہیں تو پارٹی کے پاس دو راستے ہوں گے، یا تو اس عمل کا بائیکاٹ کرے یا امیدواروں کو اپنی حمایت کے ساتھ آزادانہ طور پر الیکشن لڑنے کے لیے کہے۔

٫

مسلم لیگ (ن) نے خواہشمند امیدواروں کہا کہ چونکہ مئی میں پنجاب کے انتخابات مشکوک لگ رہے ہیں اس لیے انہیں پارٹی ٹکٹوں کی فکر نہیں کرنی چاہیے۔

ایک اندرونی فرد نے ڈان کو بتایا کہ شریف برادران اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے اس بات کی ’مکمل ضمانت‘ ملنے کے بعد ’انتہائی پراعتماد‘ ہیں کہ اگلے ماہ انتخابات نہیں ہوں گے۔

ذرائع نے کہا کہ اس کے علاوہ وفاقی اتحاد میں شامل جماعتیں اپنے مؤقف پر متفق ہیں کہ وہ آئندہ ماہ ہونے والے انتخابات کو روکنے کے لیے حتی المقدور اپنی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ اگر مسلم لیگ (ن )کو کوئی شبہ بھی ہوتا تو وہ یقینی طور پر اپنے امیدواروں کو ٹکٹ دیتی۔

شریف برادران کا خیال ہے کہ اگر سپریم کورٹ تمام صوبائی اور قومی اسمبلیوں کے ایک ہی دن کے انتخابات پر سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے تک پہنچنے میں ناکامی کے بعد 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کرانے کے اپنے فیصلے پر قائم رہتی ہے تو بھی وفاقی اتحاد کی مدد سے وہ طاقتیں اپنے ہدف کو حاصل کرنے کا راستہ تلاش کریں گی’۔

وفاقی کابینہ کے ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ حکمران اتحاد صرف ایک صوبے میں ہونے والے انتخابات کو روکنے کے لیے کسی بھی قربانی کے لیے تیار ہے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور سابق قانون سازوں نے 14 مئی کے انتخابات کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے ہیں، پارٹی قائد نواز شریف اور دیگر نے عدالت عظمیٰ کو یہ واضح پیغام دینے کے لیے امیدواروں کو ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا کہ مسلم لیگ (ن) اس کے فیصلے کو قبول نہیں کرتی۔

تاہم مسلم لیگ (ن) نے انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کیا کیونکہ اس نے اپنے امیدواروں سے کاغذات واپس لینے کو نہیں کہا۔

مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز اور وزیر اعظم شہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہباز انتخابی دوڑ میں شامل ہیں، مریم نواز 4 اور حمزہ 3 نشستوں پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024