قوت خرید میں کمی کے سبب ای کامرس کا شعبہ دباؤ کا شکار
مہنگائی کی بلند ترین شرح اور بڑے پیمانے پر روپے کی بےقدری کے پیش نظر قوت خرید میں کمی کے سبب پاکستان میں کام کرنے والی ای کامرس کمپنیاں شدید دباؤ کا شکار ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بزنس ٹو کنزیومر (بی ٹو سی) ای کامرس کے حوالے سے ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ کمپنیاں اپنی موجودہ فروخت میں اضافے کے بجائے اسے موجودہ سطح پر برقرار رکھنے میں ہی مشکلات کا شکار ہیں۔
پرائیوٹ مارکیٹ انٹیل جنس پلیٹ فارم ’ڈیٹا دربار‘ اور ڈیجیٹل ایجنسی ’الفا وینچر‘ کے اشتراک سے تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ ’ای کامرس کے ایگزیکٹوز کے ساتھ بات چیت سے ایک بہت ہی تاریک تصویر سامنے آتی ہے، 2021 کے مقابلے میں ستمبر تک واضح کمی کا رجحان دیکھنے میں آیا جبکہ اکتوبر، نومبر اور دسمبر میں معمولی بحالی ہوئی۔
پاکستان کی ای کامرس مارکیٹ دنیا بھر میں 47 ویں نمبر پر ہے، 2023 میں اس کی آمدنی کا تخمینہ 6 ارب 40 کروڑ ڈالر ہے، اس میں 34.1 فیصد حصص کے ساتھ سب سے بڑا حصہ الیکٹرانکس اور میڈیا پر مشتمل ہے۔
ملک کے نمایاں آن لائن اسٹورز کے ڈیٹا پر مبنی تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ آئندہ 5 برسوں میں متوقع کمپاؤنڈ سالانہ گروتھ ریٹ 6.2 فیصد ہے، مسلسل گراوٹ اور اس کے نتیجے میں اقتصادی ترقی کی پیش گوئیوں میں کمی کی وجہ سے متوقع شرح نمو نسبتاً صفر ہے۔
اگرچہ آن لائن بی ٹو سی مارکیٹ کا حجم کئی برسوں میں بڑھ گیا ہے تاہم اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اب بھی انڈونیشیا، فلپائن، مصر اور بنگلہ دیش جیسی قابل موازنہ معیشتوں سے بہت پیچھے ہے، اس گروپ میں پاکستان کی مارکیٹ کا ہر لحاظ سے سب سے کم ہے۔
مزید برآں پاکستان کے ای کامرس کا ایک قابل ذکر حصہ موجودہ ڈیٹا میں شامل نہیں ہے، مثلاً بہت سے پری پیڈ آرڈرز انٹربینک فنڈز کی منتقلی کے ذریعے ہوتے ہیں۔
پرائمری اور سیکنڈری ریسرچ ٹولز (جن میں آن لائن ٹریفک شامل ہے) کی بنیاد پر یہ رپورٹ کہتی ہے کہ پاکستان میں سب سے بڑا آن لائن اور آف لائن اسٹور ’جے ڈاٹ‘ ہے، جس کی سالانہ آمدنی 7 کروڑ 18 لاکھ ہے، اس کے بعد لائم لائٹ ہے جس کی سالانہ آمدنی 5 کروڑ 3 لاکھ ہے، اس کے بعد گل احمد (4 کروڑ 83 لاکھ)، کھاڈی (2 کروڑ 91 لاکھ) اور سیفائر (3 کروڑ 42 لاکھ) ہے۔
اسی طرح ٹریفک کے لحاظ سے سب سے بڑا ای کامرس پلیٹ فارم ’دراز‘ ہے جس کی سالانہ آمدن 11 کروڑ 21 لاکھ رہی، اس کے بعد پرائس اوئے (ایک کروڑ 47 لاکھ)، لام (59 لاکھ)، بگلیری (ایک کروڑ 30 لاکھ) اور آئی شوپنگ ڈاٹ پی کے (41 لاکھ) ہے۔
2019 کے بعد سے ای کامرس اسٹارٹ اپس کے لیے فنڈنگ میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا، یہ 2019 میں 23 لاکھ ڈالر تھی جوکہ بڑھ کر 2022 میں 19 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہوگئی ہے۔
2021 میں ڈیلز کی تعداد 21 پر پہنچ گئی جوکہ 2022 میں کم ہو کر 16 ہوگئی کیونکہ عالمی سطح پر وینچر کیپٹلسٹ (وی سی) کی سرگرمیاں سست پڑ گئیں، گزشتہ برس پاکستان میں کی گئی کُل سرمایہ کاری میں ای کامرس سیکٹر کا حصہ پانچویں حصے سے زیادہ تھا۔
بینکوں کے ساتھ رجسٹرڈ ای کامرس مرچنٹس کو 19-2018 کے بعد سے ڈیجیٹل ادائیگی کے آرڈرز میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا، لین دین کی تعداد میں اضافہ ہوا اور اسی طرح روپے کی مد میں ان کی قدر میں اضافہ ہوا، 2022 میں اکتوبر تا دسمبر کے دوران یہ 34 ارب 20 کروڑ روپے تک پہنچ گیا جبکہ حجم اب بھی گزشتہ سال کی اسی مدت سے کم ہے۔