• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:46pm
  • ISB: Zuhr 12:04pm Asr 4:54pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:46pm
  • ISB: Zuhr 12:04pm Asr 4:54pm

وزارت ریلوے کا ٹرین آتشزدگی واقعے کی فرانزک تحقیقات کرانے کا فیصلہ

شائع April 29, 2023
آگ کراچی ایکسپریس کی ایئرکنڈیشنڈ کوچ میں لگی تھی— تصویر: بشکریہ عدنان شیخ
آگ کراچی ایکسپریس کی ایئرکنڈیشنڈ کوچ میں لگی تھی— تصویر: بشکریہ عدنان شیخ

وزارت ریلوے نے سندھ کے ضلع خیرپور میں چلتی ٹرین میں لگنے والی آگ کی اصل وجہ جاننے کے لیے فرانزک تحقیقات کرے گی، جس میں چار بچوں سمیت کم از کم 7 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریلوے کے سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ کراچی ایکسپریس کی کوچ کا فرانزک معائنہ ہی یہ معلوم کرنے کا واحد طریقہ ہے کہ آگ کس وجہ سے لگی۔

دریں اثنا وفاقی حکومت کے انسپکٹر آف ریلوے (ایف جی آئی آر)، جنہیں واقعے کی ابتدائی انکوائری کرنے کا کام سونپا گیا تھا، ایک سے 2 روز میں اپنی رپورٹ درج کریں گے۔

تاہم انسپکٹر کی تفتیش ’آگ لگنے کی وجوہات تک محدود نہیں ہوگی، کیونکہ یہ تمام پہلوؤں کا مختلف زاویوں سے احاطہ کرے گی‘۔

عہدیدار کے مطابق وزارت نے اس کے بعد فرانزک جانچ کے لیے جانے کا فیصلہ کیا تھا، ریلوے کے تفتیش کار آگ لگنے کی وجوہات جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔

ابتدائی تحقیقات میں آگ کی وجہ بجلی کا شارٹ سرکٹ قرار دیا گیا تھا تاہم وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بھی کہا کہ وہ اس ورژن سے مطمئن نہیں ہیں اور اصرار کیا کہ تخریب کاری کے امکان کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔

ریلوے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’افسران ابھی تک آگ لگنے کی اصل وجہ تلاش کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں، تاہم شارٹ سرکٹ یا کسی تخریب کاری کی سرگرمی یا مبینہ طور پر حکام یا مسافروں کی جانب سے لاپرواہی کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا جس کی وجہ سے ایسا افسوسناک واقعہ پیش آیا۔

اندرونی تحقیقات کا اشتراک کرتے ہوئے افسر نے کہا کہ متاثرہ کوچ جس کا نمبر 12525-0 تھا، نئی تھی اور اسے 8 اپریل کو متعلقہ پاکستان ریلوے کے محکمہ کی جانب سے مرمت کرنے کے بعد رولنگ اسٹاک میں شامل کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایئر کنڈیشنڈ بزنس کلاس کوچز میں عام طور پر موبائل چارجنگ کے لیے 4 سے 6 ساکٹ ہوتے ہیں نہ کہ استری، ہیٹنگ وغیرہ کے لیے لیکن اس کوچ میں صرف دو ایسے ساکٹ پوائنٹس تھے۔

انہوں نے ریلوے حکام کی جانب سے اسی کوچ کے کچھ مسافروں کے انٹرویوز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’دیگر اشیا جیسے پنکھے، اے سی، لائٹس وغیرہ، ٹھیک کام کر رہے تھے اور ان میں کوئی خلل نہیں تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی فراہمی کے نظام کو برقرار رکھنے اور محفوظ رکھنے کے لیے، کوچز میں کچھ آلات (جیسے سرکٹ بریکر) بھی ہوتے ہیں جو کسی بھی اتار چڑھاؤ، کم وولٹیج وغیرہ کی صورت میں سسٹم کو ٹرپ کر دیتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جب ٹرین رکی تو زیادہ تر مسافر اپنے سامان کے ساتھ کوچ سے باہر آنے میں کامیاب ہو گئے تھے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت صورتحال اتنی خراب نہیں تھی جب ٹرین رکی تھی، بعد میں ٹی وی فوٹیج میں ٹرین کے کئی جلے ہوئے حصے دکھائے گئے۔

کارٹون

کارٹون : 6 مئی 2025
کارٹون : 4 مئی 2025