ایشیا کپ سے دستبردار ہونے کی رپورٹس، پی سی بی کو ایشین کرکٹ کونسل کے اجلاس کا انتظار
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اب بھی ایشین کرکٹ کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلائے جانے کا انتظار کر رہا ہے تاکہ ایشیا کپ کی قسمت کا فیصلہ کیا جاسکے جس کے انعقاد میں صرف 2 مہینے رہ گئے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ تاہم بھارتی میڈیا کے مطابق اجلاس کے بغیر ہی اس کا فیصلہ ہوچکا ہے۔
رواں برس ایشیا کپ پاکستان کی میزبانی میں ہونا ہے، اس کے لیے پی سی بی نے ’ہائبرڈ ماڈل‘ تجویز کیا تھا، جس کے تحت بھارت کے علاوہ ٹورنامنٹ کے ابتدائی میچز پاکستان میں کھیلے جائیں گے، جس کے بعد یہ نیوٹرل مقام پر منتقل ہو جائے گا اور بھارت میچز میں شرکت کرے گا، تاہم اس حوالے سے سرکاری سطح پر کوئی پیش رفت نہیں ہے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس کوئی آپشن نہیں بچا ہے، یا تو وہ پورا ایشیا کپ پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک میں کروائے یا پھر ٹورنامنٹ سے دستبردار ہو جائے، جو پی سی بی نے ’ہائبرڈ ماڈل‘ قبول نہ کرنے سلسلے میں پہلے ہی اپنا ردعمل بتادیا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ایشین کرکٹ کونسل کے اراکین سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان، بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے دباؤ کی حمایت کر رہے ہیں کہ پورا ٹورنامنٹ پاکستان سے باہر منتقل کیا جائے۔
اس ’دباؤ‘ کا ذکر بی سی سی آئی کے سیکریٹری اور ایشین کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ مبینہ طور پر انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے 27 مئی کو ہونے والے فائنل کے دوران سائیڈلائنز ملاقاتوں میں افغانستان اور سری لنکا کے نمائندوں کی موجودگی میں کرچکے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق سری لنکا، ایشیا کپ کی میزبانی کے لیے تیار ہے اگر یہ باضابطہ طور پر پاکستان سے باہر منتقل ہوتا ہے، اس پیشکش کی حمایت بھارت سمیت دیگر اراکین نے بھی کی ہے۔
پی سی بی کے مطابق بھارت کے علاوہ ایشین کرکٹ کونسل کے اراکین کے ساتھ اتفاق ہے کہ انہیں ’ہائبرڈ ماڈل‘ یا پاکستان میں کھیلنے میں ’کوئی مسئلہ نہیں‘، تاہم مذکورہ ممبران نے پی سی بی کو اپنے ذہن کی مبینہ تبدیلی کے بارے میں باضابطہ طور پر نہیں بتایا۔
یہ بھی رپورٹ کیا گیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے سری لنکا کی جولائی میں 2 ٹیسٹ میچز کے دورے کے دوران تین ایک روزہ انٹرنیشنل میچز کی سیریز کی پیشکش کو بھی مسترد کر دیا ہے۔
رپورٹ کے دعوے کے مطابق اگر ’ہائبرڈ ماڈل‘ کو قبول نہیں کیا گیا تو پاکستان کرکٹ ٹیم کو ورلڈ کپ میں نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے، جو بھارت میں اکتوبر۔نومبر میں کھیلا جائے گا۔
یہ مسئلہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 تک جاسکتا جس کی میزبانی کے حقوق پاکستان کو 2 برس قبل دیے گئے تھے، بھارتی کرکٹ بورڈ ایک بار پھر وفاقی حکومت کے دباؤ کی وجہ سے سرحد پار سفر کرنے سے انکار کر سکتا ہے۔
یہ معاملہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ حکام بشمول عبوری منیجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے چیئرمین گریگ بارکلے اور چیف ایگزیکٹو جیف ایلارڈائس کے گزشتہ ہفتے دو روزہ دورے کے دوران زیر بحث آیا تھا۔
پی سی بی کی پریس ریلیز میں توقع کے عین مطابق عمومی معاملات کا ذکر کیا گیا تھا، لیکن ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے چیمپیئنز ٹرافی میں بھارت کی شرکت پر یقین دہانی مانگی تھی۔
ڈان کے متعدد بار رابطہ کرنے کے باوجود کرکٹ کی عالمی تنظیم نے خاموشی برقرار رکھی ہوئی ہے۔