نمک کے زیادہ استعمال سے ذہنی بیماریاں بھی ہونے کا انکشاف
اگرچہ ماضی میں بھی متعدد تحقیقات سے ثابت ہوچکا ہے کہ نمک کا زیادہ استعمال متعدد بڑی بیماریوں اور بعض جان لیوا بیماریوں کا سبب بھی بن سکتا ہے لیکن اب ہونے والی ایک ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ اس کا زیادہ استعمال ذہنی بیماریاں بھی دے سکتا ہے۔
تحقیقی جریدے ’برٹش فارماکولوجیکل سوسائٹی‘ میں شائع تحقیق کے مطابق جاپانی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ نمک کا زیادہ استعمال نہ صرف ہائی بلڈ پریشر بلکہ ذہنی بیماریوں کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
ماہرین نے نمک کے زیادہ استعمال کے دماغ اور انسانی اعصاب پر پڑنے والے منفی اثرات جانچنے کے لیے چوہوں پر تحقیق کی اور چوہوں کو 12 ہفتوں تک زیادہ نمک والا پانی اور خوراک دی گئی۔
بعد ازاں ماہرین نے تمام چوہوں کے اعصاب، جسمانی اور دماغی حالت کا جائزہ لیا اور معلوم کرنے کی کوشش کی کہ زیادہ نمک استعمال کرنے سے کون سے کیمیکل یا پروٹین بڑھ جاتے ہیں جو بیماریوں اور مسائل کا سبب بنتے ہیں۔
ماہرین نے دیکھا کہ زیادہ نمک استعمال کرنے سے جذبات اور یادداشت کو کنٹرول کرنے والے پروٹین ’تاؤ‘ کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جس سے ’ڈیمینشیا‘ یا ’الزائمر‘ ہونے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں ماہرین نے نوٹ کیا کہ زیادہ نمک کے استعمال سے چوہوں کے دماغ میں (CaMKII enzyme) نامی کیلشیم پروٹین میں بھی نمایاں کمی ہوجاتی ہے، یہ پروٹین دماغ میں لہروں یا وہاں موجود نسوں کے درمیان سگنلز بھیجنے کا کام کرتا ہے۔
اسی طرح ماہرین نے نوٹ کیا کہ زیادہ نمک کے استعمال سے چوہوں کے دماغ میں (PSD95) نامی پروٹین میں تبدیلیاں آئیں اور یہ پروٹین دماغ میں موجود سیلز کے درمیان روابط کا کام کرتا ہے۔
اسی طرح ماہرین نے زیادہ نمک کے استعمال سے چوہوں کے اعصاب پر پڑنے والے اثرات کا بھی جائزہ لیا۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ زیادہ نمک استعمال کرنے سے چوہوں کے اعصابی نظام کے دو اہم ہارمونز (angiotensin II) اور (prostaglandin e2) اور ان کے جزوی ہارمونز میں بھی تبدیلیاں ہو رہی ہیں جو ہائی بلڈ پریشر کا سبب بن رہی ہیں۔
مذکورہ دونوں ہارمونز اور ان کے جزوی ہارمونز انسان کے نسوں میں خون کی روانی کو بہتر اور معیاری بنا کر اسے دل اور دماغ سمیت جسم کے دیگر حصوں تک پہنچانے کا کام کرتے ہیں جب کہ اس میں سے ایک ہارمون چوٹ لگنے یا خون بہنے کی صورت میں خون کو روکنے میں بھی مددگار ہوتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ زیادہ نمک کے استعمال سے چوہوں کے اعصابی اور دماغی نظام کے متعدد پروٹینز اور ہارمونز میں نمایاں تبدیلیاں دیکھی گئیں جو کہ ہائی بلڈ پریشر اور دماغی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق زیادہ نمک استعمال کرنے سے نہ صرف ہائی بلڈ پریشر بلکہ ذہن کے غیر فعال ہونے یا ڈیمینشیا اور الزائمر جیسی بیماریاں ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عام طور پر ہر انسان کو یومیہ زیادہ سے زیادہ 4 گرام نمک کھانا چاہئیے لیکن آج کل کے دور میں بار بی کیو اور فاسٹ فوڈز کی وجہ سے انسانوں میں نمک کا یومیہ استعمال 15 سے 20 گرام تک جا پہنچا ہے جو کہ مطلوبہ مقدار سے 5 گنا زیادہ ہے۔