’آئٹم سانگ‘ میں ادھورے کپڑے پہننے کا فیصلہ بعض مرتبہ ذاتی ہوتا ہے، ژالے سرحدی
مقبول اداکارہ ژالے سرحدی کا کہنا ہے کہ وہ ذاتی طور پر ’آئٹم سانگز‘ کو فلموں میں شامل کرنے کے خیال سے متفق نہیں ہیں جب کہ ایسے گانوں میں مکمل یا ادھورے کپڑے پننے کے بعض فیصلے خود اداکار کو کرنے پڑتے ہیں۔
ژالے سرحدی ماضی میں 2015 کی فلم ’جلیبی‘ میں ’آئٹم سانگ‘ کر چکی ہیں، جس پر انہیں تنقید کا بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔
مذکورہ گانے پر تنقید کے بعد ژالے سرحدی نے کہا تھا کہ ان پر اس لیے تنقید کی گئی، کیوں کہ انہوں نے آئٹم گانے میں مکمل لباس پہنا۔
ان کے علاوہ بھی دیگر اداکارائیں جو ماضی میں آئٹم سانگز پر پرفارمنس کر چکی ہیں اب ایسے گانوں کے خلاف باتیں کرتی دکھائی دیتی ہیں۔
زیادہ تر اداکاراؤں کا خیال ہے کہ آئٹم سانگز کا تصور بولی وڈ کا ہے اور بھارتی فلم انڈسٹری کی دیکھا دیکھی پاکستانی فلم ساز بھی ایسے گانوں کو فلموں میں شامل کرنے لگے ہیں۔
ژالے سرحدی حال ہی میں سما ٹی وی کے پروگرام ’حد کردی‘ میں شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے آئٹم سانگز سمیت دیگر شوبز معاملات پر کھل کر باتیں کیں۔
انہوں نے ذاتی زندگی اور خاندان پر بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ان کے خاندان کے زیادہ تر افراد کے نام انگریزی کے حرف زیڈ سے شروع ہوتے ہیں جب کہ تمام افراد کے ناموں میں لفظ زیڈ لازمی ہوتا ہے۔
اداکارہ نے بتایا کہ ان کے دادا ضیا سرحدی نہ صرف لکھاری تھی بلکہ وہ بہترین فلم ساز بھی تھے اور وہ قیام پاکستان سے قبل بھارت میں فلمیں بنا چکے تھے۔
انہوں نے مزاحیہ انداز میں انکشاف کیا کہ انہوں نے سن رکھا ہے کہ ان کے دادا کے اور بھی بہت سارے بچے ہیں جو ان کے خاندان کے ساتھ نہیں رہتے، تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید کوئی وضاحت نہیں کی۔
ایک اور سوال کے جواب میں اداکارہ نے بتایا کہ جب وہ ماں کے پیٹ میں تھیں تب تک ان کے اہل خانہ برطانیہ میں مقیم تھے لیکن جب ان کی پیدائش ہوئی تو وہ پاکستان آگئے۔
انہوں نے کہا کہ کاش کے اگر ان کی پیدائش کے وقت ان کی والدہ انگلینڈ میں رہ جاتیں تو وہ آج برٹش ایشین اداکاری ہوتیں اور وہ یہاں بھی اور وہاں بھی کام کرتی رہتیں۔
ایک سوال کے جواب میں ژالے سرحدی نے بتایا کہ انہیں مارشل آرٹ سے زیادہ کک باکسنگ میں مہارت حاصل ہے اور زمانہ طالب علمی سے وہ کک باکسنگ کرتی آرہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جب وہ کراچی کے سینٹ جوزف کالج میں پڑھتی تھیں تب ایک شخص نے انہیں چھیڑا تھا، جس پر انہوں نے ان کی پٹائی کردی تھی۔
اداکارہ کے مطابق اسکول کی چھٹی کے بعد جیسے ہی وہ بس میں چڑھیں تو ایک شخص نے ان کا دوپٹا کھینچا، جس پر انہوں نے اس شخص سے پوچھا کہ کیا ہوا؟ جس پر مذکورہ شخص نے معذرت کرنے کے بجائے ان پر رعب جمایا۔
ژالے سرحدی کا کہنا تھا کہ رعب جمانے پر انہیں غصہ آگیا اور انہوں نے اس شخص کو مُکوں اور لاتوں سے دھلائی کرکے اسے بس سے نیچے پھینک دیا اور انہیں ایسا کرتے دیکھ کر سب دیکھتے رہ گئے۔
اداکارہ نے بتایا کہ کیریئر کے آغاز میں ان سے ایک ایسا پروگرام کروایا گیا، جس کا مقصد مرد و خواتین کی شادیاں کروانا تھا لیکن انہیں اس بات کی سمجھ نہیں آئی اور انہوں نے سمجھا کہ پروگرام کا کوئی سماجی مقصد ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پروگرام کے دوران کئی مرد و خواتین کو بلاکر ان کی شادیاں کروائیں، جس کے کئی سال بعد لوگ ان سے یہی سوال کرنے لگے کہ کیا انہوں نے بھی مذکورہ میچ میکنگ پروگرام کے دوران شادی کی تھی؟
ژالے سرحدی نے بتایا کہ انہیں ان کے شوہر عامر سے ایک دوست نے ملوایا تھا اور پہلی ملاقات میں انہیں شوہر پسند نہیں آئے تھے، لیکن بعد میں ان کے درمیان محبت ہوگئی۔
اداکارہ کے مطابق اب ان کی شادی کو 16 سال گزر چکے ہیں اور ان کے شوہر گارمنٹس کا کاروبار کرتے ہیں۔
پروگرام کے دوران آئٹم سانگز کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ ’آئٹم سانگ‘ کے خیال پر یقین نہیں رکھتیں، انہیں لگتا ہے کہ ایسے گانے کو اس وقت ہی فلم میں شامل کیا جاتا ہے جب فلم ساز کو علم ہوتا ہے کہ ان کی فلم میں کوئی خاص مزہ نہیں ہے۔
تاہم ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بعض مرتبہ آئٹم سانگز مطالبے اور پسندیدگی کی وجہ سے بھی فلموں کا حصہ بنائے جاتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ جب انہوں نے آئٹم سانگ کیا، تب انہوں نے صرف ناچنے اور جسم دکھانے کے لیے ایسا نہیں کیا بلکہ اس فلم میں انہوں نے بار ڈانسر کا کردار بھی ادا کیا تھا۔
ژالے سرحدی کا کہنا تھا کہ انہوں نے آئٹم سانگ میں ادھورے کپڑے نہ پہننے کا فیصلہ کیا تھا اور ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ایسے گانوں میں مکمل یا ادھورے کپڑے پہننے کے بعض فیصلے خود کرنے پڑتے ہیں، لیکن ساتھ ہی تسلیم کیا کہ کبھی کبھی ایسے مطالبے عوامی پسندیدگی کی وجہ سے بھی کیے جاتے ہیں۔