قاری کے ہاتھوں ریپ کے بعد مدرسے کی چھت سے پھینکا گیا بچہ دم توڑ گیا
لاہور کے علاقے رائے ونڈ میں 10 روز قبل ایک استاد نے 8 سالہ بچے کو ریپ کرنے کے بعد مدرسے کی چھت سے نیچے پھینک دیا تھا جو ہسپتال میں منگل کے روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پولیس پہلے ہی مدرسے کے استاد اور ملزم قاری رضوان کو بچوں سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کر چکی ہے۔
ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ 8 سالہ ثمر مدرسے کے ہاسٹل میں رہنے والا طالب علم تھا۔
ملزم کے خلاف 7 جون کو درج کی گئی ابتدائی اطلاعی رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق ثمر مدرسے کے ایک کمرے میں سو رہا تھا جب قاری رضوان نے مبینہ طور پر اس کا ریپ کیا، بچے نے مزاحمت کی تو ملزم نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کا بازو توڑ دیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزم اپنے جرم کو چھپانے کے لیے بچے کو عمارت کی چھت پر لے گیا اور اسے نیچے پھینک دیا۔
جس کے نتیجے میں بچے کے جسم کی متعدد ہڈیاں فریکچر ہو گئیں اور سر پر بھی متعدد گہری چوٹیں آئیں۔
بچے کو ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ 10 روز تک زندگی و موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
بچے کے والد نے ایف آئی آر میں الزام لگایا کہ قاری رضوان نے پہلے ان کے بیٹے کا ریپ کیا اور پھر جرم چھپانے کے لیے اسے مدرسے کی چھت سے پھینک دیا۔
پولیس نے کہا کہ پہلے سے درج ایف آئی آر میں قتل سمیت تعزیرات پاکستان کی مزید متعلقہ دفعات شامل کی جا رہی ہیں تاکہ بچے کے مبینہ ریپ اور قتل میں ملوث ملزم کو عدالت سے سخت سزا مل سکے۔
انہوں نے بتایا کہ مقتول کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے سٹی مردہ خانے منتقل کر دیا گیا ہے۔