• KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:49pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:19pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:23pm
  • KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:49pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:19pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:23pm

اوشن گیٹ کو ممکنہ خطرات سے خبردار کیا گیا تھا، ڈائریکٹر’ٹائٹینک’ جیمز کیمرون

شائع June 23, 2023
جیمز کیمرون کہتے ہیں کہ 18 جون کو جب آبدوز لاپتا ہوئی تو وہ بحری جہاز پر تھے—فوٹو: رائٹرز/بی بی سی
جیمز کیمرون کہتے ہیں کہ 18 جون کو جب آبدوز لاپتا ہوئی تو وہ بحری جہاز پر تھے—فوٹو: رائٹرز/بی بی سی

ماضی کی مقبول ہولی ووڈ فلم ’ٹائٹینک‘ کے ڈائریکٹر جیمز کیمرون نے ٹائٹن آبدوز میں ہلاک ہونے والے افراد کا 1912 میں ٹائٹینک جہاز کے نقصان سے تشبیہ دیتے اسے ایک المیہ قرار دے دیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق جیمز کیمرون 33 بار ٹائٹینک کی باقیات خود جا کر دیکھ چکے ہیں۔

یاد رہے کہ 19 جون کو ٹائٹینک جہاز کی باقیات کو دیکھنے کے لیے جانے والی 21 فٹ کی چھوٹی آبدوز سے ہر قسم کا رابطہ منقطع ہوگیا تھا، جو شمالی بحر اوقیانوس کی سطح سے دو میل (تقریباً چار کلومیٹر)گہرائی میں موجود تھی۔

ٹائٹن نامی آبدوز امریکا میں قائم کمپنی اوشن گیٹ ایکسپیڈیشن چلاتی ہے، جس کی خصوصیات کے مطابق اسے 96 گھنٹے تک زیر آب رہنے کے لیے بنایا گیا تھا۔

آبدوز میں اینگرو کارپوریشن کے وائس چیئرمین اور پاکستانی بزنس مین شہزادہ داؤد، ان کا 19 سالہ بیٹا سلیمان، برطانوی ارب پتی ہمیش ہارڈنگ، فرانسیسی ایکسپلورر پال ہنری نارجیولٹ، اوشین گیٹ کے سی ای او اسٹاکٹن رش سوار تھے۔

آبدوز کی تلاش کے لیے امریکی کوسٹ گارڈ نے ریسکیو آپریشن شروع کیا جو 5 روز تک جاری رہا۔

آبدوز میں موجود افراد کے پاس آکسیجن کی اضافی سپلائی 22 جون کو پاکستانی وقت کے مطابق چار بجے ختم ہوگئی تھی۔

جس کے بعد امریکی کوسٹ گارڈ کی جانب سے تصدیق کی گئی تھی کہ لاپتا آبدوز ٹائٹن کی تلاش کے دوران سمندر کی تہہ میں ٹائٹینک کے قریب سے کچھ ملبہ ملا ہے۔

ٹائٹن آبدوز میں سوار مسافروں کے ایک دوست اور ڈائیونگ ماہر ڈیوڈ میرنز نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اس ملبے میں ٹائٹن آبدوز کا لینڈنگ فریم بھی شامل ہے۔

جس کے بعد آبدوز کی مالک کمپنی اوشن گیٹ نے اس میں سوار 2 پاکستانیوں سمیت پانچوں افراد کی موت کی تصدیق کردی تھی۔

فوتو: رائٹرز
فوتو: رائٹرز

اسی حوالے سے ہولی ووڈ کی ماضی کی مقبول ہولی ووڈ فلم ’ٹائٹینک‘ کے ڈائریکٹر جیمز کیمرون کہتے ہیں کہ 18 جون کو جب آبدوز لاپتا ہوئی تو وہ بحری جہاز پر تھے، جب مجھے معلوم ہوا کہ آبدوز سے رابطہ منقطح ہوچکا ہے تو مجھے فوری طور پر کسی بڑے حادثے کا شبہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھ سکتا ہوں کہ آبدوز کے ساتھ کیا ہوا ہوگا، جب آبدوز کا الیکٹرونک سسٹم غیر فعال ہوجائے اور رابطہ منقطح ہوجائے اور ٹریکنگ ٹرانسپونڈر بیک وقت ناکام ہوجائیں تو آبدوز اور اس میں سوار لوگوں کا زندہ رہنا مشکل ہوجاتا ہے۔

ہدایت کار نے کہا کہ میں نے فوری طور پر اپنے ذرائع سے فون پر رابطہ کیا، تقریبا ایک گھنٹے کے اندر مجھے کچھ حقائق ملے، وہ انتہائی گہرائی میں جارہے تھے، وہ 3 ہزار 800 میٹر کی گہرائی پر جانے کے لیے اُس وقت 3 ہزار 500 میٹر گہرے سمندر پر تھے۔

جیمز کیمرون نے کہا کہ ’آبدوز سے رابطہ منقع ہوچکا تھا، کام کرنا بند کردیا تھا، میرے ذہن میں فوری طور پر خیال آیا کہ آبدوز implosion کا شکار ہوگیا ہوگا۔

جیمز کیمرون کہتے ہیں کہ گزشتہ کچھ روز طویل اور ڈراؤنے خواب کی طرح محسوس ہوئے تھے، ہرکوئی زیر آب آوازیں، آکسیجن کے بارے میں بات کررہا تھا۔

روبوٹک مشین جس نے ٹائٹن آبدوز کے ملبے کا کھوج لگایا —فوٹو: رائٹرز
روبوٹک مشین جس نے ٹائٹن آبدوز کے ملبے کا کھوج لگایا —فوٹو: رائٹرز

میں جانتا تھا کہ آبدوز وہیں پر موجود ہے جہاں اس میں سوار لوگ جانا چاہتے تھے، اور انہیں وہیں سے آبدوز کا ملبہ ملا۔

جیمز کیمرون نے ٹائٹن آبدوز میں ہلاک ہونے والے افراد کا 1912 میں ٹائٹینک جہاز کے نقصان سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹائٹن اور اس میں سوار لوگوں کی ہلاکت ایک بہت بڑا نقصان ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے کئی بار خبردار کرنے کے باوجود یہ واقعہ پیش آیا، واقعے سے قبل اوشن گیٹ کو ممکنہ خطرات سے خبردار کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کمپنی میں کام کرنے والے لوگوں نے نوکری چھوڑ دی اور وجہ بھی نہیں بتائی۔

ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ گہرے پانی میں غوطہ خوری کرنے والے لوگوں میں سے کچھ افراد نے (جن میں وہ خود شامل نہیں ہیں) اوشن گیٹ کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ آپ تباہی کے راستے پر جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ جیمز کیمرون پہلے شخص نہیں ہیں جنہوں نے آبدوز کا گہرے پانی میں جانے کے تجربے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

اوشن گیٹ کے سابق ملازم نے 2018 میں ہی خبردار کردیا تھا کہ آبدوز کو حفاظتی مسائل کا سامنا ہے۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق انہوں نے کہا تھا کہ آبدوز کو جانچ کی ضرورت ہے، موجودہ حالت میں جب یہ انتہائی گہرائیوں تک پہنچے گی تو مسافروں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

اس کے علاوہ مارچ 2018 میں میرین ٹیکنالوجی سوسائٹی کی طرف سے اوشن گیٹ کو بھیجے گئے ایک خط میں بھی ٹائی ٹینک کے قریب لاپتا ہونے والی آبدوز کی کمزور سیفٹی پر خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔

اوشن گیٹ کے شریک گولیرمو سوہلین نے آبدوز کے حفاظتی خدشات کے حوالے سے کمپنی پر کی گئی تنقید اور الزامات کو مسترد کردیا۔

بی بی سی ریڈیو 4 کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلم ڈائریکٹر جیمز کیمرون سمیت ٹائٹن کی حفاظتی خدشات پر تبصرہ کرنے والے پوری طرح آگاہ نہیں ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 19 ستمبر 2024
کارٹون : 17 ستمبر 2024