سال 2050 تک ہر آٹھواں شخص ذیابیطس کا مریض ہوگا، تحقیق
ایک جامع اور طویل تحقیق کے بعد ماہرین نے اندازا لگایا ہے کہ آئندہ 25 سال میں دنیا بھر میں ذیابیطس کی شرح دگنی ہوجائے گی اور سال 2050 تک دنیا کا ہر آٹھواں شخص اس کا شکار ہوگا۔
طبی جریدے ’دی لینسٹر‘ میں شائع طویل تحقیق کے مطابق ماہرین نے سلسلہ وار مضمونوں اور جائزوں کے بعد اندازہ لگایا ہے کہ 2050 تک دنیا میں ایک ارب 30 کروڑ افراد ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار ہوں گے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ دو سال پہلے یعنی 2021 تک دنیا بھر میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں کی مجموعی تعداد محض 53 کروڑ تھی جو اگلے 27 سالوں میں بڑھ کر ایک ارب 30 کروڑ تک پہنچ سکتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حیران کن طور پر ذیابیطس پوری دنیا میں تیزی سے بڑھ رہی ہے اور نوجوان افراد یعنی 40 سال کی عمر کے لوگ بھی اس کا شکار بن رہے ہیں۔
طبی تحقیق میں غریب اور متوسط آمدنی والے ممالک میں تیزی سے ذیابیطس کے تیزی سے بڑھنے کا انکشاف ہوا جب کہ امیر ممالک میں بھی اقلیتی آبادیوں میں اس میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔
ماہرین نے بتایا کہ ذیابیطس کے بڑھنے کی شرح یوں ہی رہی تو غریب اور متوسط آمدنی والے ممالک میں 2045 تک ہر چار میں سے تین افراد ذیابیطس کا شکار ہوں گے۔
رپورٹ میں تسلیم کیا گیا کہ اگرچہ دنیا بھر میں ذیابیطس سے متعلق آگاہی میں اضافہ دیکھا گیا لیکن اس باوجود اس مرض میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور یہ مستقبل میں سنگین صحت کا عالمی مسئلہ بھی بن سکتا ہے۔
تحقیق میں موٹاپے اور طرز زندگی کو ذیابیطس میں اضافے کا سبب قرار دیا گیا اور ساتھ ہی بتایا گیا کہ اقلیتی آبادیوں سے تعلق رکھنے والے افراد دنیا کے تمام ممالک میں ذیابیطس کے ٹیسٹس اور علاج سے محروم ہیں یا پھر انہیں اتنی سہولیات دستیاب نہیں جو عام اور زیادہ آبادی کو میسر ہوتی ہیں۔
تحقیق میں ذیابیطس پر قابو پانے کے لیے حکومتوں اور اداروں پر مہم چلانے سمیت اس کے ٹیسٹس اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔