• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

کراچی: پیپلز پارٹی کا طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف ’کے الیکٹرک‘ ہیڈ آفس کے باہر دھرنا

شائع July 13, 2023
مظاہرے میں شامل بہت سے لوگ اپنے ہمراہ اپنے ادا کردہ بجلی کے بلوں کی کاپیاں بھی لائے تھے — فوٹو: وائٹ اسٹار
مظاہرے میں شامل بہت سے لوگ اپنے ہمراہ اپنے ادا کردہ بجلی کے بلوں کی کاپیاں بھی لائے تھے — فوٹو: وائٹ اسٹار

کراچی میں شدید گرم اور مرطوب موسم کے دوران طویل لوڈشیڈنگ اور بجلی کی مسلسل بندش سے تنگ آکر صوبے میں حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے ضلع جنوبی کے ونگ نے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں واقع کے الیکٹرک ہیڈ آفس کے باہر شدید احتجاج اور دھرنا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ احتجاج اور دھرنا سہ پہر تین گھنٹے سے زائد جاری رہا، اس دوران پنجاب کالونی سے سن سیٹ بلیوارڈ تک مظاہرے کی وجہ سے شدید ٹریفک جام رہا۔

اس احتجاج میں پارٹی کارکنان کے ہمراہ دیگر شہریوں نے بھی شرکت کی جن میں خاص طور پر لیاری اور گزری کے رہائشی بھی شامل تھے جو کہ اسی طرح کے الیکٹرک کی جانب سے ملنے والی اذیت کا شکار تھے۔

پیپلز پارٹی کے جھنڈے اٹھائے مظاہرین نے کمپنی کے خلاف نعرے بازی کی اور شکایت کی کہ روزانہ کی بنیاد پر 10 سے 16 گھنٹے تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے جس سے ان کا جینا محال ہو جاتا ہے۔

مظاہرے میں شامل بہت سے لوگ اپنے ہمراہ اپنے ادا کردہ بجلی کے بلوں کی کاپیاں بھی لائے تھے، ان کا کہنا تھا کہ تمام واجبات ادا کرنے کے باوجود انہیں بلاتعطل بجلی فراہم نہیں کی جارہی جو کہ ان کا حق ہے۔

مظاہرین نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنی شکایات میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے پاس بھی لے گئے جنہوں نے اپنے طور پر بھی کے الیکٹرک سے بات کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

دوسری جانب کے الیکٹرک نے مظاہرین کی جانب سے اپنے ہیڈ آفس کو پہنچائے گئے نقصان کی مذمت کی اور دعویٰ کیا کہ لیاری کا تقریباً 38 فیصد حصہ لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہے۔

اپنے جاری بیان میں بجلی سپلائی کمپنی نے کہا کہ دھوبی گھاٹ، نواں لین، چاکیواڑہ، گل محمد لین، سنگو لین، جمعہ بلوچ، شاہ ولی اللہ روڈ، غوثیہ روڈ اور دیگر علاقے کے ای کے 10 ارب روپے سے زائد کے نادہندہ ہیں۔

کے الیکٹرک ترجمان نے کہا کہ سلاٹر ہاوس، حاجی پیر منا، لیبارٹری آئل اور کے الیکٹرک کے چند دیگر فیڈرز کو 70 سے 90 فیصد نقصان ہوا ہے۔

اس میں کہا گیا کہ نادہندگان کو بل ادا کرنے کے لیے مسلسل یاد دہانی کرائی جاتی ہے لیکن وہ ادائیگی نہیں کرتے اور موجودہ معاشی حالات میں کمپنی کے لیے مفت بجلی فراہم کرنا ممکن نہیں ہے، لوڈشیڈنگ بجلی چوری کی وجہ سے ہوتی ہے جو لیاری میں بھی عروج پر ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہم رواں موسم گرما میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی کی ضرورت کو سمجھتے ہیں لیکن بجلی مفت نہیں آتی۔

اپنے بیان کے اختتام پر کے الیکٹرک ترجمان نے احتجاج کے دوران مداخلت کرنے اور ہجوم کو منتشر کرنے میں مدد کرنے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا بھی شکریہ کیا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024