دبئی سے آنے والے نوجوان کے قتل کے الزام میں گرفتار ڈی ایس پی 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل (اے وی ایل سی) کے ڈی ایس پی کو ایک شہری کے مبینہ قتل سے متعلق کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے پولیس کی تحویل میں دے دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈی ایس پی قمر احمد (جو اے وی ایل سی کے ضلع وسطی کے انچارج بتائے جاتے ہیں) کو 12 جولائی کو منگھوپیر میں ناکے پر بائیک نہ روکنے پر ہاشم سکندر مگسی کے قتل اور اس کے دوست شہزاد کو زخمی کرنے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
تفتیشی افسر نے حراست میں لیے گئے اہلکار کو جوڈیشل مجسٹریٹ (غربی) کے سامنے پیش کیا تاکہ پوچھ گچھ کے لیے اس کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق اسسٹنٹ سب انسپکٹر مختار پٹھان نے اپنے 2/3 ساتھیوں کے ساتھ ایک موٹر سائیکل سوار کو اس کے دوست کے ساتھ منگھوپیر میں ایک چیک پوسٹ پر رکنے کا اشارہ کیا تھا، جب وہ نہ رکے تو انہوں نے فائرنگ کر کے ہاشم سکندر مگسی کو قتل کر دیا، جو مبینہ طور پر 12 سال بعد دبئی سے کراچی شادی کرنے کے لیے حال ہی میں واپس آیا تھا۔
انفارمیشن آفیسر نے بتایا کہ پولیس اہلکار ڈی ایس پی قمر احمد کی ٹیم کے رکن تھے جن کی موبائل وین بھی جرم کے وقت ان کے زیر استعمال تھی۔
انہوں نے کہا کہ حراست میں لیے گئے ڈی ایس پی سے تفتیش مکمل کرنے کے لیے پوچھ گچھ کی ضرورت ہے تاکہ اس کے ماتحتوں کابھی سراغ لگایا جاسکے جوکہ مبینہ طور پر گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہو گئے ہیں۔
تفتیشی افسر نے مزید کہا کہ واقعے میں استعمال ہونے والی ایک آفیشل سب مشین گن کے ساتھ خالی شیل بھی برآمد کر لیے گئے ہیں اور اسے فرانزک جائزے کے لیے لیبارٹری بھیج دیا گیا ہے، جس کی رپورٹ کا ابھی انتظار ہے، انہوں نے ڈی ایس پی قمر احمد کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
تاہم مجسٹریٹ نے حراست میں لیے گئے اہلکار کو 4 روز کے لیے پولیس کی تحویل میں دے دیا اور تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ وہ تفتیشی رپورٹ کے ساتھ اگلی تاریخ پر پیش کرے۔
منگھوپیر پولیس اسٹیشن میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔