جہانگیر ترین، علیم خان کا عثمان بزدار، فرحت شہزادی کی گرفتاری کا مطالبہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنماؤں جہانگیر خان ترین اور عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور سابق خاتون اول کی دوست فرحت شہزادی عرف فرح گوگی کو حراست میں لیے بغیر سابق وزیراعظم عمران خان کی کرپشن کا کوئی سراغ نہیں مل سکتا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے دیگر کئی رہنماؤں کے ساتھ پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کرکے ایک نئی سیاسی جماعت استحکام پاکستان پارٹی بنانے والے دونوں رہنماؤں نے یہ بات ایک پریس کانفرنس کے دوران توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو سنائی کی گئی سزا سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی۔
اس پریس کانفرنس کا انعقاد ضلع قصور سے تعلق رکھنے والے طالب نکئی، ایاز نکئی اور دیگر کی جانب سے پارٹی میں شمولیت کے اعلان کے لیے کیا گیا تھا۔
علیم خان نے کہا کہ میں اور جہانگیر خان ترین پی ٹی آئی قیادت کی غلط کاریوں کے بارے میں حقائق سامنے لائے لیکن جن لوگوں کو بات کرنی چاہیے اور جن کے پاس عمران خان کی کرپشن کے ثبوت ہیں، وہ بیرون ملک بیٹھے ہوئے ہیں، انہوں نے فرحت شہزادی کا حوالہ دیا جو 2022 میں عثمان بزدار کی جانب سے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب استعفیٰ دینے کے فوراً بعد پاکستان چھوڑ کر چلی گئی تھیں۔
علیم خان نے کہا کہ عمران خان نے جو بویا تھا وہی کاٹ رہے ہیں، تکبر اللہ تعالیٰ کے نزدیک سخت ناپسندیدہ ہے، انہوں نے پی ٹی آئی کے سربراہ کی ’خود غرضی‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جو اپنے دوستوں، محسنوں، خاندان اور کارکنوں کا وفادار نہیں ہو سکتا، وہ شخص اپنے ملک کا بھی وفادار نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا پہلا قطرہ ہے اور عوام آنے والے دنوں میں کرپشن کے مزید کیسز سامنے آتے اور عدالتوں میں ثابت ہوتے دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان وہ شخص ہے جو دوسروں پر کرپشن کا الزام لگاتا رہا جب کہ خود اس نے نہ کوئی گھڑی چھوڑی، نہ موتی، نہ ہار، اس نے اپنی تجوریاں بھری لیکن آئی ایس آئی کے سربراہ کو اس بات کی نشاندہی پر برطرف کردیا کہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کرپشن میں ملوث ہے۔
ایک سوال کے جواب میں جہانگیر ترین نے کہا کہ جب بھی کسی تحقیقاتی ادارے یا عدالت نے سابق وزیراعظم کی کرپشن کے خلاف گواہی کے لیے بلایا تو وہ حاضر ہوں گے اور سچ بولیں گے۔
گزشتہ روز مشترکہ مفادات کونسل کی جانب سے ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کی منظوری کے باعث عام انتخابات میں ممکنہ تاخیر کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مردم شماری 10 سال بعد ہوئی ہے، اس دوران ہر حلقے اور صوبے میں مزید لوگ ووٹ ڈالنے کے اہل ہو چکے، یہ اچھا ہے کہ انہیں بھی اپنا ووٹ دینے کا موقع ملے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ آئندہ پانچ برسوں کے لیے حکومت منتخب کرنے جا رہے ہیں اور نئی مردم شماری کی بنیاد پر پانچ سالہ مینڈیٹ کے لیے حکومت کا انتخاب منصفانہ اور ٹھیک ہے، اگر اس وجہ سے انتخابات میں کچھ روز کی تاخیر ہو جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔