• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حکومت رخصت ہونے کو تیار، قومی اسمبلی کی تحلیل کیلئے وزیراعظم آج سمری بھیجیں گے

شائع August 9, 2023
وزیراعظم آج اتحادیوں اور اپوزیشن رہنماؤں سے مشاورت کریں گے—فائل فوٹو: پی آئی ڈی
وزیراعظم آج اتحادیوں اور اپوزیشن رہنماؤں سے مشاورت کریں گے—فائل فوٹو: پی آئی ڈی

قومی اسمبلی آج بروز بدھ کی درمیانی شب تحلیل ہونے والی ہے، امکان ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ایک ’بااختیار‘ نگران سیٹ اپ کی تشکیل کے حوالے سے اتحادیوں اور اپوزیشن رہنماؤں سے مشاورت کے لیے مصروف دن گزاریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز راولپنڈی میں جنرل ہیڈ کوارٹرز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت کی مدت پوری ہونے پر میں بدھ کو (آج) قومی اسمبلی کی تحلیل کے لیے صدر پاکستان کو سمری بھیج دوں گا۔

وزیر اعظم نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ موجودہ حکومت کی مدت ختم ہونے سے 3 روز قبل اس کے خاتمے کے لیے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو سمری بھیجیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بدھ کو (آج) میری حکومت اپنی مدت پوری کر رہی ہے، آئینی تقاضے پورے کرنے کے بعد ہم اقتدار عبوری سیٹ اپ کے حوالے کر دیں گے۔

میڈیا تنظیموں کے ساتھ ایک علیحدہ ملاقات میں وزیر اعظم نے کہا کہ اسمبلی کی تحلیل کے بعد انتخابات کے حوالے سے مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کا اختیار چیف الیکشن کمشنر کو دیا گیا ہے، تاہم تمام جماعتیں متفق ہیں کہ انتخابات جلد سے جلد کرائے جائیں۔

نگران سیٹ اپ

توقع ہے کہ وزیراعظم اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجا ریاض سے ملاقات کریں گے جس میں عبوری وزیراعظم کے تقرر کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔

علاوہ ازیں وفاقی کابینہ کا حتمی اجلاس بھی ہوگا جس میں وزیراعظم گزشتہ سال اپریل سے اب تک کی اپنی حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے۔

توقع ہے کہ وہ کابینہ اراکین کو نگران حکومت کی تشکیل پر بھی اعتماد میں لیں گے، جس میں تمام اتحادی جماعتوں کی نمائندگی کا امکان ہے۔

اس پیش رفت سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ اس بات کا امکان ہے کہ حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کو عبوری سیٹ اپ میں وہی ذمہ داریاں مل سکتی ہیں جو اس وقت ان کے پاس ہیں۔

جی ایچ کیو میں اپنی تقریر میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کی مدت پوری ہونے سے قبل ہم خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ذریعے اصلاحات اور پیش رفت کا ایک جامع نظام آنے والی حکومت کے لیے چھوڑ کر جارہے ہیں، یہ نظام وفاقی اور صوبائی حکومت کے اداروں نے مشترکہ طور پر تشکیل دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہماری جماعت کو آئندہ عام انتخابات میں دوبارہ اقتدار میں آنے کا موقع دیا گیا تو ہم ملک کو غربت اور قرضوں سے نجات دلانے کے لیے اپنے عزم کا ثبوت دیں گے تاکہ ملک کو خود کفیل بنایا جا سکے۔

اپوزیشن نے 3 نام فائنل کرلیے

دریں اثنا اپوزیشن لیڈر راجا ریاض نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں امید ہے کہ وزیراعظم سے ان کی ملاقات آج (بدھ) کو ہوگی جس میں معاملات طے کیے جائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ ’صحیح وقت‘ پر مشاورت ہو گی۔

اپوزیشن لیڈر کے مطابق انہوں نے اپنے اتحادیوں سے مشاورت کا عمل مکمل کر لیا ہے اور عبوری وزیر اعظم کے لیے 3 نام فائنل کرلیے ہیں۔

بعد ازاں راجا ریاض نے ’آج نیوز ’ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپوزیشن کے اراکین اسمبلی سے ملاقاتیں کیں جس کے بعد نگران وزیر اعظم کے لیے ناموں کو حتمی شکل دی گئی۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ان میں کوئی سیاستدان شامل نہیں ہے لیکن ایک ماہر معاشیات کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے، اگر حکومت تجویز کرے تو ہم نگران وزیر اعظم کے لیے کسی سیاستدان کے نام پر بھی غور کر سکتے ہیں۔

کچھ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ راجا ریاض ایک ’فرینڈلی اپوزیشن لیڈر‘ ہیں اس لیے وہ نگران وزیر اعظم کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف کے منتخب کردہ نام کی مخالفت نہیں کریں گے۔

انتخابات میں ممکنہ تاخیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے راجا ریاض نے کہا کہ اصولاً انتخابات 3 ماہ کے اندر کرائے جانے چاہئیں لیکن تازہ مردم شماری کی منظوری نے معاملات کو پیچیدہ بنا دیا ہے، میرے خیال میں انتخابات میں 6 ماہ کی تاخیر ہو گی۔

واضح رہے کہ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ 2023 کی مردم شماری نوٹیفائی ہونے کے بعد حلقہ بندیوں کی وجہ سے عام انتخابات میں تاخیر ہو سکتی ہے، انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ انتخابات آئندہ برس مارچ تک ملتوی ہو سکتے ہیں۔

توشہ خانہ تحائف کی نیلامی

دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے توشہ خانہ کے مہنگے تحائف کی نیلامی کا اعلان کیا اور کہا کہ ان کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی فلاحی اقدامات پر خرچ کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں اعلان کرتا ہوں کہ لاکھوں روپے مالیت کے تمام تحائف نیلام ہوں گے جس سے ملنے والی رقم یتیم بچوں کے اداروں کو جائیں گی، چاہے وہ فلاحی ادارے ہوں، تعلیمی ادارے ہوں یا صحت کے مراکز ہوں۔

وزیر اعظم نے کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز، آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی اور پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم انہیں ایک طریقہ کار کے تحت ایسے یتیموں کی کفالت کے لیے وقف کریں گے جو زندگی کے چیلنجز کا سامنا کرنے سے قاصر ہیں۔

میڈیا تنظیموں سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی بھرپور کوشش کی ہے اور نقصان پر کافی حد تک قابو پانے میں کامیاب رہی ہے جس کی بدولت عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے پر دستخط بھی ممکن ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کی بدولت ملک کو ڈیفالٹ سے بچالیا گیا ورنہ صورتحال انتہائی مشکل ہو سکتی تھی، پیٹرول اسٹیشنوں پر لمبی قطاریں لگ جاتیں، حتیٰ کہ دوست ممالک نے بھی اپنی حمایت کو آئی ایم ایف معاہدے سے مشروط کردیا تھا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سعودی عرب سمیت دوست ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں اور اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل اس سلسلے میں گیم چینجر ثابت ہوگی۔

اے پی این ایس کا وزیراعظم سے اظہار تشکر

تقریب کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں ’اے پی این ایس‘ کے سیکریٹری جنرل سرمد علی نے کہا کہ وزیراعظم نے اخباری صنعت کے مطالبے سے اتفاق کرتے ہوئے سرکاری اشتہارات کے نرخوں میں 35 فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نرخوں پر آخری نظر ثانی کا اعلان فروری 2017 میں کیا گیا تھا اور اُس وقت اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ سالانہ بنیادوں پر نرخوں پر نظر ثانی کی جائے گی تاہم مسلسل مطالبات کے باوجود کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ’اے پی این ایس‘ اخبارات اور رسالوں کے لیے سرکاری اشتہارات کے نرخوں میں اضافے کے دیرینہ مطالبے کو قبول کرنے پر تہہ دل سے شکر گزار ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024