’10 سالہ بیٹی کے قتل کا شبہ‘، برطانیہ سے پاکستان آنے والے شخص کی تلاش جاری

شائع August 19, 2023
پوسٹ مارٹم سے پتا چلا ہے کہ سارہ کے جسم پر کئی گہرے زخم تھے—فوٹو: سارہ شریف/ڈان
پوسٹ مارٹم سے پتا چلا ہے کہ سارہ کے جسم پر کئی گہرے زخم تھے—فوٹو: سارہ شریف/ڈان

برطانوی حکام بیٹی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث شخص کا سراغ لگانے کے لیے پاکستان میں سیکیورٹی ایجنسیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک عرفان شریف، 10 سالہ سارہ شریف کے والد ہیں، جو 10 اگست کو سرے کاؤنٹی کے ایک قصبے ووکنگ میں مذکورہ خاندان کے گھر میں مردہ پائی گئی تھی۔

برطانوی حکام کے مطابق اس لڑکی کی لاش ملنے سے ایک روز قبل سارہ شریف کے جاننے والے 3 افراد نے پاکستان کے لیے یکطرفہ ٹکٹ خریدے، اس کے بعد ان تینوں نے چند نابالغ بچوں کے ساتھ پاکستان کا سفر کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ ملک عرفان شریف اپنی دوسری بیوی بینش اور 4 بچوں کے ہمراہ پاکستان پہنچ چکے ہیں، جہلم پولیس کو عرفان شریف کا سراغ لگانے کا کام سونپا گیا ہے۔

عرفان شریف کے بھائیوں میں سے ایک ملک عمران نے تصدیق کی کہ وہ حال ہی میں اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان واپس آئے ہیں لیکن اب روپوش ہیں۔

برطانوی نیوز ویب سائٹ ’میل آن لائن‘ کے مطابق جہلم پولیس کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ پولیس کو اعلیٰ افسران نے عرفان شریف کو گرفتار کرنے کی ہدایت دی ہے۔

علاوہ ازیں گزشتہ روز جاری کردہ ایک اپ ڈیٹ میں سرے پولیس فورس کے ایک سینیئر رکن نے کہا کہ حکام سارہ کے والد، سوتیلی ماں اور چچا کی تلاش کر رہے ہیں۔

جاسوس سپرنٹنڈنٹ مارک چیپ مین نے کہا کہ پولیس نے ایک بریفنگ میں 3 لوگوں کی شناخت کی ہے جن سے وہ کیس کی تحقیقات کے حوالے سے بات کرنا چاہتے ہیں، ان میں عرفان شریف، ان کی پارٹنر بینش اور بھائی فیصل شامل ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پوسٹ مارٹم سے پتا چلا ہے کہ سارہ کے جسم پر کئی گہرے زخم تھے جوکہ طویل عرصے سے موجود تھے، اس نئی معلومات نے تفتیش کی نوعیت کو نمایاں طور پر تبدیل کردیا ہے۔

مارک چیپ مین نے شہریوں سے بھی اپیل کی کہ اگر کسی کے پاس اس کیس کے حوالے سے معمولی سے معمولی معلومات بھی موجود ہے تو شیئر کریں۔

کارٹون

کارٹون : 3 اکتوبر 2024
کارٹون : 2 اکتوبر 2024