• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

خیبر پختونخوا کے کئی علاقوں میں کیبل کار سروس بند کرادی گئی

شائع August 25, 2023
ظاہری اور تکنیکی طور پر محفوظ پائی جانے والی چیئر لفٹس اور کیبل کاروں کو چلانے کے لیے لائسنس  جاری کیے جائیں گے—فوٹو:ڈان
ظاہری اور تکنیکی طور پر محفوظ پائی جانے والی چیئر لفٹس اور کیبل کاروں کو چلانے کے لیے لائسنس جاری کیے جائیں گے—فوٹو:ڈان

3 روز قبل خیبرپختونخوا کے ضلع بٹگرام کی تحصیل الائی میں کیبل کار کی رسی ٹوٹنے کے بعد بچوں سمیت 8 افراد 14 گھنٹے تک کئی سو فٹ بلندی پر پھنس گئے تھے جس کے بعد خیبر پخونخوا کے کئی علاقوں میں کیبل کار سروس بند کرائے جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تحصیل میونسپل انتظامیہ نے بالاکوٹ میں تین نجی کیبل کاروں کو یہ کہتے ہوئے سیل کر دیا کہ وہ چیئر لفٹ صرف اس صورت میں ہی چلنے دیں گی جب کہ وہ محفوظ پائی جائیں۔

ٹی ایم اے کے سپرنٹنڈنٹ (ٹیکسز) شاہنواز نے ڈان کو بتایا کہا کہ ہم نے بمپورہ، بولی اور گڑھی حبیب اللہ کے پہاڑی علاقوں میں کیبل کار چلانے سے روک دیا ہے، کیبل کار روکنے کا مقصد ان کا جائزہ لینا ہے تاکہ مسافروں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہوتے ہیں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ضلع مانسہرہ میں ایک درجن کے قریب چیئر لفٹ پہلے ہی سیل کر دی گئی ہیں۔

یہ پیشرفت تحصیل الائی میں پاشتو کے مقام پر کیبل کار کی رسی ٹوٹنے کے بعد پھنسنے والے بچوں سمیت تمام 8 کو کئی گھنٹوں پر محیط آپریشن کے بعد ریسکیو کیے جانے کے بعد سامنے آئی ہے۔

بالاکوٹ میں تعینات شاہنواز نے کہا کہ چیف سیکریٹری کے حکم پر ڈپٹی کمشنر کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی ضلع میں چیئر لفٹ کی جانچ پڑتال کرے گی اور ’ظاہری اور تکنیکی طور پر‘ محفوظ پائی جانے والی چیئر لفٹس اور کیبل کاروں کو چلانے کے لیے لائسنس جاری کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے دیگر اراکین میں تحصیل میونسپل افسر اور دیگر متعلقہ حکام شامل ہیں۔

دوسری جانب ڈپٹی کمشنر بلال شاہد راؤ نے صحافیوں کو بتایا کہ ضلع میں نصب تمام کیبل کاروں میں خرابیوں اور مضبوطی کا جائزہ لیا جائے گا، خراب اور کمزور کیبل کاروں کو چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ضلعی انتظامیہ نے شانگلہ میں دریاؤں اور پہاروں کے درمیان لوگوں کی جانب سے نصب چیئر لفٹوں کا بھی معائنہ کیا۔

ڈپٹی کمشنر حسن عابد نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے تمام تحصیل میونسپل افسران کو ہدایت کی کہ وہ کیبل کاروں کی جانچ پڑتال کریں اور دیکھیں کی کیا وہ لوگوں کے استعمال کے لیے محفوظ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 9 پرائیویٹ چیئر لفٹس کا معائنہ کیا گیا جن میں سات دریائے سندھ پر نصب ہیں۔

ڈی سی نے بتایا کہ انتظامیہ نے کیبل کار آپریٹرز سے کہا ہے کہ وہ تحصیل میونسپل انتظامیہ کے پاس خود کو رجسٹر کرائیں اور سخت کارروائی سے بچنے کے لیے چیئر لفٹ کی باقاعدہ دیکھ بھال اور مینٹیننس کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا تحصیل میونسپل انتظامیہ چیئر لفٹ پر نظر رکھے گی اور غیر محفوظ کیبل کاروں کو سیل کر دیا جائے گا۔

چکیسر تحصیل میونسپل افسر نے کہا کہ انہوں نے ہر چیئر لفٹ مالک سے کہا ہے کہ وہ کارروائی سے بچنے کے لیے ایک ہفتے کے اندر فٹنس سرٹیفکیٹ فراہم کریں ۔

دوسری جانب ضلعی انتظامیہ نے ضلع لوئر دیر میں دریائے پنجکوڑہ اور دیگر ندی نالوں پر نصب کئی چیئر لفٹس کو سیل کر دیا۔

تیمرگرہ کی اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر ندا اقبال نے کیبل کار آپریٹرز کو ہدایت کی کہ وہ دوبارہ کام شروع کرنے سے قبل ڈپٹی کمشنر آفس سے فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کریں۔

انہوں نے کہا کہ فٹنس سرٹیفکیٹ کے اجرا کے لیے ٹیکنیکل ٹیم چیئر لفٹ کی جانچ پڑتال کرے گی۔

پہاڑی علاقوں کے مکینوں نے کیبل کاروں کو سیل کرنے پر شکایت کرتے ہوئے کہا کہ پلوں اور سڑکوں کی عدم موجودگی میں دریاؤں اور پہاڑیوں کو عبور کرنے کے لیے ان کا واحد راستہ چیئر لفٹ ہے۔

انہوں نے کیبل کار آپریشن کی جلد بحالی کا مطالبہ کیا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024