• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

بھارت میں خطرناک ’نپاہ‘ وائرس پھیلنے لگا، 2 افراد ہلاک

شائع September 12, 2023 اپ ڈیٹ September 13, 2023
—فوٹو: رائٹرز
—فوٹو: رائٹرز

پڑوسی ملک بھارت میں دو سال کے وقفے کے بعد ایک بار پھر وہاں ’نپاہ‘ نامی خطرناک وائرس پھیلنے لگا ہے، جس سے دو افراد ہلاک ہوگئے جب کہ بچوں سمیت متعدد افراد کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ (آئی سی یو) میں داخل کرادیا گیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارتی ریاست کیرالا میں ایک بار پھر ’نپاہ‘ وائرس پھیلنے کا انکشاف ہوا ہے، جس سے وہاں کم از کم دو افراد ہلاک ہوگئے جب کہ مذکورہ افراد سے ملنے والے دیگر لوگوں کی تلاش شروع کرکے انہیں ہسپتال داخل کرادیا گیا۔

’نپاہ‘ وائرس سے دونوں ہلاکتیں ضلع کوزی کوڈ میں ہوئیں، جہاں ایک سال قبل بھی مذکورہ وائرس پھیلا تھا اور متعدد اموات ہوئی تھیں۔

ریاست کیرالا میں ستمبر 2021 میں بھی ’نپاہ‘ وائرس پھیلا تھا اور حیران کن طور پر مذکورہ ضلع میں ہی اس سے اموات ہوئی تھیں، اس سے قبل بھی مذکورہ ریاست میں یہی وائرس پھیل چکا تھا۔

’نپاہ‘ وائرس کیا ہے؟

یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں پھیلتا ہے اور یہ خطرناک وائرس پہلی بار 1998 میں ملائیشیا کے جزائر نما علاقوں میں چمگادڑوں اور بعد ازاں سوئروں میں تشخیص ہوا تھا۔

مذکورہ وائرس ملائیشیا کے علاقے ’نپاہ‘ میں پہلی بار سامنے آیا، جس وجہ سے اس کا نام بھی یہی رکھا گیا اور جلد ہی مذکورہ وائرس وہاں کے دیگر علاقوں کے جانوروں میں پھیل گیا۔

بعد ازاں ’نپاہ‘ وائرس آسٹریلیا میں بھی چمگادڑوں اور خنزیروں سمیت دیگر جانوروں میں پایا گیا، جہاں بعض انسان بھی اس میں مبتلا ہوئے۔

سال 2004 میں ’نپاہ‘ وائرس کی تشخیص بنگلادیش میں بھی ہوئی اور وہاں بھی ابتدائی طور پر اس سے جانور متاثر ہوئے لیکن بعد ازاں یہ انسانوں میں بھی پایا گیا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں آسانی سے منتقل ہونے والا خطرناک وائرس ہے جب کہ یہ ایک سے دوسرے انسان میں بھی منتقل ہوسکتا ہے۔

’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق مذکورہ وائرس میں مبتلا افراد کے 40 سے 75 فیصد ہلاک ہوجانے کے امکانات ہوتے ہیں،تاہم اگر فوری طور پر بیماری کی تشخیص ہو تو اچھے نتائج مل سکتے ہیں۔

مذکورہ وائرس کا بھی کوئی علاج یا دوائی دستیاب نہیں، تاہم ماہرین صحت علامات کے مطابق مریض کا علاج کرکے اسے صحت مند بنانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ یہ وائرس انسانی زندگی کے لیے اس لیے خطرناک سمجھا جاتا ہے کیوں کہ اس کی تشخیص بہت دیر سے ہوتی ہے اور متاثرہ شخص میں بعض مرتبہ ایک ماہ بعد علامات سامنے آتی ہیں اور تب تک دیر ہو چکی ہوتی ہے۔

اس کی عام علامات میں شدید بخار، سر میں درد، سر میں سوزش، گلے میں سوزش، کھانسی، سانس لینے میں مشکلات، جسم میں درد، تھکاوٹ اور بے چینی شامل ہیں۔

یہ وائرس عام طور پر سوئروں، چمگادڑوں، کتوں، گھوڑوں اور اسی طرح کے دیگر گھریلو جانوروں میں بھی ہوسکتا ہے، جہاں سے یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024