ڈچ سائنسدان کی زلزلے کی ’پیش گوئی‘، تشویش اور بحث کا باعث بن گئی
ڈچ ریسرچ آرگنائزیشن کی جانب سے پاکستان میں جلد ایک طاقتور زلزلہ آنے کی پیش گوئی نے نا صرف سوشل میڈیا پر طوفان برپا کر دیا بلکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکام بھی اسے سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے باوجود کہ سائنس کے شعبے سے وابستہ افراد نے اصرار کیا کہ اس طرح زلزلوں کی پیش گوئی کرنا ممکن نہیں ہے لیکن ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق سرحد پار بھی اس پیش گوئی کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔
ہالینڈ کے سولر سسٹم جیومیٹری سروے (ایس ایس جی سی) نے بلوچستان میں چمن فالٹ لائن پر طاقتور زلزلے کی پیش گوئی کی۔
ایس ایس جی ایس کے طریقہ کار میں سطح سمندر کے قریب ماحولیاتی برقی چارج میں اتار چڑھاؤ کی نگرانی شامل ہے، یہ اتار چڑھاؤ زمین کے محور کی گردش سے منسلک ہے، نگرانی کا مقصد ان خطوں کی نشاندہی کرنا ہے جہاں ایک سے 9 روز کے دوران زلزلہ محسوس کیا جا سکتا ہے۔
اس کے دعوے ابتدائی طور پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر کیے جا رہے تھے لیکن جب ایس ایس جی ایس کے ایک محقق اور سیسمولوجسٹ فرینک ہوگربیٹس کی جانب سے اس دعوے کی تائید کی گئی، تو اس کو اہمیت حاصل ہوگئی جب کہ اس سے قبل بھی ادارے کی کئی پیش گوئیاں درست ثابت ہو چکی ہیں۔
ڈچ محقق فرینک ہوگربیٹس نے آئندہ 48 گھنٹوں کے اندر پاکستان میں خاص طور پر چمن فالٹ لائن پر ریکٹر اسکیل پر 6 یا اس سے زیادہ شدت کے ایک بڑے زلزلے کی پیش گوئی کی تھی، تاہم یہاں یہ بات واضح رہے کہ 29 ستمبر کو ان کی جانب سے کی گئی پیش گوئی کو اب 3 روز سے زیادہ گزر چکے ہیں۔
فروری میں برینک ہوگربیٹس نے ترکیہ اور شام میں بڑے زلزلے کی پیش گوئی کی تھی، ان کی پیش گوئی کے بعد 7.8 شدت کا زلزلہ آیا جس کے نتیجے میں 50 ہزار سے زیادہ جانیں گئیں، 30 جنوری 2023 کو انہوں نے پاکستان، افغانستان، بنگلہ دیش اور چین میں ارضیاتی سرگرمیوں میں اضافے کی پیش گوئی کی جس کے بعد 7 فروری کو پاکستان میں 6.8 شدت کا زلزلہ آیا جس کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق ہوئے۔