غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی، برطانوی یونیورسٹی نے طلبہ کو معطل کردیا
ایس او اے ایس (اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن اسٹڈیز) کی فلسطین سوسائٹی کے طلبہ نے کہا ہے کہ یونیورسٹی نے غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے نکالی جانے والی ریلی کے بعد اس کے طلبہ کو معطل کر دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس او اے ایس فلسطین سوسائٹی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ ایس او اے ایس یونیورسٹی آف لندن، جو اپنی نام نہاد ترقی پسند سیاست کے لیے مشہور ہے، نے غزہ کے ساتھ یکجہتی کے لیے نکالی گئی ریلی کے بعد اپنے طلبہ کو معطل کرنے کے لیے باضابطہ طور پر اقدامات کرنے شروع کر دیے ہیں، یہ سیاسی جبر کا واضح عمل ہے، براہ مہربانی اس کو پڑھیں اور زیادہ سے زیادہ شیئر کریں۔
پوسٹ میں کہا گیا کہ 9 اکتوبر کو فلسطینی سوسائٹی اور اس کی طلبہ برادری نے غزہ کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک ریلی نکالی، اس مظاہرے میں سیکڑوں طلبہ نے شرکت کی۔
اس میں کہا گیا کہ 13 اور 14 اکتوبر کو یونیورسٹی کی جانب سے طلبہ کو معطل کیا گیا اور ان کو خبردار کیا گی، یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی کارروائی فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے والوں کو سیاسی جبر کا ہدف بنانے کی نشاندہی کرتی ہے۔
یونیورسٹی کی فلسطین سوسائٹی نے ایک آن لائن پٹیشن کا لنک پوسٹ کیا جس میں یونیورسٹی سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ احتجاج میں شامل افراد کے خلاف تادیبی کارروائیاں ختم کرے، طلبہ کو دی گئی رسمی وارننگ کو منسوخ کرے اور احتجاج کا حق بحال کرے۔
مصنفہ اور سماجی کارکن فاطمہ بھٹو نے طلبہ کے خلاف ایس او اے ایس کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’میں بہت مایوس ہوں، میں نے ہمیشہ اس کے ساتھ وابستہ رہنے پر فخر محسوس کیا لیکن آج نہیں۔‘
اسی طرح سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے متعدد صارفین نے اس اقدام پر یونیورسٹی کو تاریخ کی غلط جانب کھڑے ہونے اور آزادی اظہار رائے پر خطرناک حملے کی مذمت کی۔
ایس او اے ایس کے متعدد سابق طلبہ نے پوسٹ میں لکھا کہ یونیورسٹی کے اقدامات ’شرمناک‘ اور ایک جامع تعلیمی ادارہ ہونے کی حیثیت سے معروف اس کی ساکھ سے متصادم ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں 3 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، یہ تازہ ترین حملہ اب تک کا سب سے خونریز ترین واقعہ ہے۔