اسکولوں پر اسرائیل کے حملے روکنے کی پٹیشن شیئر کرنے پر ملالہ کو تنقید کا سامنا
نوبل انعام یافتہ کارکن ملالہ یوسف زئی کو اسرائیل کی جانب سے فلسطینی اسکولوں پر حملے روکنے کی آن لائن پٹیشن شیئر کرنا مہنگی پڑگئی اور صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔
ملالہ یوسف زئی نے ٹوئٹر پر ’آواز‘ نامی تنطیم کی آن لائن پٹیشن شیئر کی، جس میں امریکی صدر، برطانوی وزیر اعظم، جرمن چانسلر، قطری امیر اور ترکیہ کے صدر سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اسکولوں اور ان مقامات پر حملوں کو رکوائیں جہاں بچے پناہ لیے ہوئے ہیں۔
ساتھ ہی آن لائن پٹیشن میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ حماس کی جانب سے اغوا کیے گئے اسرائیلی بچوں کو بازیاب کروایا جائے اور اسرائیل کو بھی پابند کیا جائے کہ وہ فلسطینی بچوں کو آزاد کرے۔
مذکورہ پٹیشن کو شیئر کرتے ہوئے ملالہ یوسف زئی نے بھی مجموعی طور پر اسرائیلی حملوں کو روکنے کی بات نہیں کی اور اپنی ٹوئٹ میں لوگوں سے اپیل کی کہ وہ پٹیشن میں اپنا نام لکھیں تاکہ اسرائیل اسکولوں اور ان مقامات پر حملے بند کرے جہاں بچوں نے پناہ لے رکھی ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ مذکورہ پٹیشن میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام حکمران دونوں فریقین کو اس بات پر راضی کریں کہ بچوں کو آزاد کیا جائے۔
ان کی جانب سے اپنی ٹوئٹ میں مجموعی طور پر غزہ پر اسرائیلی حملوں کی بات نہ کیے جانے پر مداحوں نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا اور پوچھا کہ باقی غزہ کا کیا ہوگا؟
کچھ افراد نے ان کی ٹوئٹس پر یہ کمنٹس بھی کیے کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اسرائیل اسکولوں کے علاوہ دیگر مقامات پر حملے کر سکتا ہے ؟
بعض افراد نے ان پر الزام لگایا کہ وہ امریکا اور اسرائیل سے امداد لیتی ہیں تو وہ کسیے ان کے خلاف واضح طور پر بات کریں گی؟
کچھ افراد نے کمنٹ کیے کہ وہ اب بھی اسرائیل کے مظالم کے خلاف کھل کر بات نہیں کر رہیں جب کہ بعض نے انہیں یاد دلایا جب وہ بچی تھیں تب ان پر حملہ ہوا تھا اور اب وہ جوان بن چکی ہیں تو انہیں غزہ میں بہیمانہ انداز میں بچوں کی ہلاکت نظر نہیں آ رہی۔