• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سنی دیول سمیت پاکستان مخالف فلمیں بنانے والوں کیلئے کوئی عزت نہیں، بابر علی

شائع October 24, 2023
— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

ماضی کے مقبول فلمی ہیرو اور سینئر اداکار بابر علی نے واضح کیا ہے کہ ان کے دل میں سنی دیول سمیت پاکستان مخالف فلمیں بنانے والے کسی بھی اداکار کے لیے کوئی عزت نہیں۔

ان کے مطابق ہر کسی کو حق ہے کہ وہ اپنے ملک کے لیے جو چاہے وہ کرے لیکن کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی دوسرے ملک کو نیچا دکھائے۔

بابر علی حال ہی میں نادر علی پوڈکاسٹ میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے فلمی کیریئر سمیت بولی وڈ فلموں پر بھی کھل کر بات کی۔

انہوں نے بتایا کہ ان کا آبائی تعلق سیالکوٹ، پنجاب سے ہے لیکن ان کی پرورش اور زندگی کا زیادہ حصہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں گزرا اور انہوں نے کراچی کی گلیاں اور پارکس دیکھ رکھے ہیں۔

ان کے مطابق ان کے والد حافظ قرآن ہیں، اس لیے ان کی اداکاری کا سوال ہی نہیں بنتا تھا لیکن انہیں حد سے زیادہ اداکاری کا شوق تھا اور وہ اداکار بننے کے لیے پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) کراچی سینٹر کے باہر کھڑے رہا کرتے تھے پھر ایک دن ان پر ہدایت کار قاسم جلالی کی نظر پڑی۔

انہوں نے بتایا کہ قاسم جلالی نے انہیں ’لبیک‘ ڈرامے میں محمد بن قاسم کے کردار کی پیش کش کی تو انہوں نے والد کو بتایا کہ وہ ڈرامے میں سپہ سالار بنیں گے، جس وجہ سے انہیں اجازت ملی۔

بابر علی کے مطابق مذکورہ ڈرامے سے قبل وہ معین اختر کے کامیڈی شو میں بھی کچھ وقت تک کام کر چکے تھے لیکن ان کی خراب پرفارمنس کی وجہ سے انہیں وہاں سے نکال دیا گیا تھا۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ ان کی وجہ شہرت ٹی وی ہے، اسی لیے انہوں نے آج تک ٹی وی میں کام کرنا نہیں چھوڑا۔

اداکار کا کہنا تھا کہ پہلی فلم ’جیوا‘ کی کامیابی کے بعد انہوں نے فوری طور پر 60 فلموں میں کام کرنے کا معاہدہ کرلیا اور وہ بیک وقت 14 سے 18 فلموں کی شوٹنگ کیا کرتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ 1994 سے 1998 تک ان کی فلمی مصروفیات زیادہ رہیں اور انہیں ایسی شہرت ملی کہ لوگ انہیں دور سے دیکھ کر پہنچاننے لگتے تھے۔

بابر علی کے مطابق اس زمانے میں فلموں میں کام کا اتنا معاوضہ ملتا تھا کہ دو فلموں میں کام کرنے کے بعد اپنا گھر خریدا یا بنایا جا سکتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج بھی فلموں میں پیسے زیادہ ہے اور انہیں بھی ڈراموں کے مقابلے فلموں میں کام کرنے میں زیادہ مزہ آتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں بابر علی نے کہا کہ آج کل وہ ہر دوسرے یا تیسرے ڈرامے میں کسی نہ کسی نوجوان اداکارہ کے والد بنے ہوئے ہوتے ہیں لیکن انہوں نے کبھی کسی نوجوان لڑکی کو غلط نظر سے نہیں دیکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ چوں کہ ان کی شریک حیات اتنی اچھی اور بہترین ہیں کہ دوسری جگہ دیکھنے کا ان کا دل ہی نہیں کرتا۔

انہوں نے بتایا کہ ماضی میں انہوں نے ’زیبائش‘ ڈرامے میں بشریٰ انصاری کے شوہر کا کردار ادا کیا جب کہ اسی ڈرامے میں بشریٰ کی بھانجی زارا نور عباس بھی ان کی ہیروئن بنی ہوئی تھیں۔

بولی وڈ فلموں اور خصوصی طور پر سنی دیول کی فلموں پر بات کرتے ہوئے بابر علی نے واضح کیا کہ وہ بھلے سیکوئل فلمیں بنائیں لیکن اگر وہ پاکستان کو گالی دیں گے تو وہ ان کی عزت نہیں کریں گے۔

بابر علی کا کہنا تھا کہ سنی دیول سمیت وہ پاکستان مخالف فلمیں بنانے والوں کی عزت نہیں کریں گے، ان کے لیے ان کا ملک اور ملکی ادارے اہم ہیں۔

انہوں نے کہ پاکستان اور بھارت کے فلم سازوں اور اداکاروں میں یہی فرق ہے کہ ہم کسی کو گالی نہیں دیتے اور وہ ہر فلم میں دوسروں کو گالی دیتے ہیں۔

بابر علی کا کہنا تھا کہ ہرکس کو حق ہے کہ وہ اپنے ملک کے لیے کچھ بھی کرے لیکن کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ دوسرے ملک کو گالی دے۔

انہوں نے کہا کہ وہ پاکستانی جھنڈے، ملک اور فوج کو بدنام کرنے والے اداکاروں کی عزت نہیں کریں گے، ان کے لیے ان کا وطن اور ادارے اہم ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024