حکومت پنجاب نے کھانسی کے 5 سیرپس پر پابندی عائد کردی
پنجاب حکومت نے عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری الرٹ کے ردعمل میں کھانسی کے 5 ’نقصان دہ‘ شربتوں کی پیداوار اور فروخت پر پابندی عائد کردی، یہ صوبے میں دو ماہ کے اندر ادویات سے متعلق دوسرے بڑا اسکینڈل ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں قائم دواساز کمپنی کے تیار کردہ سیرپس کے اندر الکوحل کی ایک بڑی مقدار پائی گئی، ان ادویات میں میوکوریڈ، الکوفین، الرگو، امیڈون اور زن سیل شربت شامل ہے۔
یہ بات اس وقت سامنے آئی، جب مالدیپ کی شکایت پر عالمی ادارہ صحت نے تحقیقات کیں جبکہ یہ ادویات خطے کے دوسرے ممالک کو بھی برآمد کی جاتی تھیں۔
صوبائی حکومت نے محکمہ صحت کو ہدایات دی کہ وہ فوری طور پر اپنی ٹیمیں روانہ کرکے مارکیٹ میں موجود دوائیوں کے تمام اسٹاک کو قبضے میں لیں اور ان ادویات کو بنانے والوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کریں۔
اس حادثے نے ستمبر میں ہونے والے واقعے کی یاد تازہ کردی، جس میں ملاوٹ والے انجیکشن لگنے کی وجہ سے 80 سے زائد آنکھوں کے مریض بینائی سے محروم ہوگئے تھے۔
اس نے صحت کے حکام کی ادویات کی تیاری اور ڈسٹریبیوشن کی نگرانی کرنے میں سنگین غلطیوں کو بے نقاب کیا، ان ادویات کی ڈیلیوری کے لیے استعمال ہونے والے غیر رسمی نقل و حمل کے ذرائع کا استعمال کیا جاتا تھا، یہ کمپنی بذریعہ موٹرسائیکل لاہور کے اندر جبکہ صوبے بھر میں ادویات پہنچانے کے لیے بس کا استعمال کرتی تھی۔
نگران صوبائی وزیر محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر کا کہنا تھا کہ پنجاب ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی(ڈریپ) کی تجویز پر صوبائی حکومت نے ان کھانسی کی شربتوں کی فروخت پر فوری پابندی عائد کردی۔
انہوں نے بتایا کہ ڈریپ کی تجویز پر پنجاب حکومت نے ناصرف ان ادویات کی فروخت پر پابندی عائد کی بلکہ فیکٹری کو بھی سیل کردیا۔
ایک ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں ڈریپ نے کھانسی کے سریپ کے مخصوص بیچز کو واپس منگوانے کا کہا تھا کیونکہ ان ادویات میں مبینہ طور پر ڈایتھیلین گلائکول (ڈی ای جی) اور اتھیلین گلائکول (ای جی) جیسے نقصان دہ مواد کی وجہ سے آلودہ ہونے کا خدشہ تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عالمی ادارہ صحت نے مالدیپ میں شناخت کیے جانے والے الرگو سیرپ کے بیچ نمبر بی 220 میں ڈی ای جی اور ای جی آلودگیوں کی مشتبہ موجودگی کی نشاندہی کی تھی جس کو لاہور میں مقیم فارمیکس لیبارٹری پرائیویٹ لمیٹڈ نے تیار کیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ممکنہ آلودگیوں کے نقصان دہ اثرات سے عوام کی صحت کی حفاظت کرنے کے لیے ان دوائیوں کی واپسی کا قدم اٹھایا گیا۔
دوا ساز کمپنی کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر اوپر بتائی گئی مصنوعات کے خراب بیچز کو مارکیٹ سے واپس منگوائیں۔
رپورٹ میں ڈسٹری بیوشنز اور دواساز کمپنی میں کام کرنے والے تمام دوا سازوں اور کیمسٹوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے اسٹاک کو چیک کریں اور مشتبہ مصنوعات کے ان بیچوں کی سپلائی بند کریں۔
اس میں کہا گیا ہے کہ بقیہ اسٹاک کو علحیدہ کیا جائے اور سپلائر یا کمپنی کو واپس کیا جائے، ڈریپ اور صوبائی محکمہ صحت کی ریگولیٹری ٹیموں کو اس معاملے پر بریفنگ دی گئی ہے اور مارکیٹ میں نگرانی بڑھانے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ خراب مصنوعات کی مؤثر واپسی کو یقینی بنایا جا سکے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس پروڈکٹ کے استعمال سے پیش آنے والے منفی رد عمل یا کوالٹی کے مسائل کی اطلاع ایڈورس ایونٹ رپورٹنگ فارم کے یا دیے گئے لنکس کے ذریعے آن لائن،نیشنل فارماکوویجیلنس سینٹر کو دی جا سکتی ہے۔
اس نے صارفین کو یہ بھی مشورہ دیا کہ اگر انہیں کوئی ایسی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ متاثرہ بیچ نمبر والی پروڈکٹ کا استعمال بند کر دیں اور اپنے معالجین سے رابطہ کریں۔