ڈاکٹر طاہر القادری کی جماعت پاکستان عوامی تحریک دوبارہ سرگرم
ڈاکٹر طاہر القادری کی جماعت پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) 7 سال بعد سیاسی میدان میں دوبارہ سر گرم ہوگئی اور فروری 2024 میں شیڈول عام انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کر دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی اے ٹی کے مرکزی صدر قاضی زاہد حسین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے پلیٹ فارم اور اپنے انتخابی نشان سے آئندہ ہونے والے انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے۔
جماعت کے سیکریٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی، راجا زاہد اور دیگر کے ہمراہ بات کرتے ہوئے زاہد حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان عوامی تحریک کے امیدوار اس نظام میں جامع اصلاحات کے نعرے ساتھ حصہ لیں گےکیونکہ فوری طور پر عوامی رابطہ مہم اور انتخابی مہم شروع کی جا رہی ہے۔
پاکستان عوامی تحریک نے 2013 کے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا مگر 2016-2015 کے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیا تھا۔
زاہد حسین نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے مرکزی ایگزیکیٹو کونسل سے دو روز مشاورت کے بعد اس فیصلے کی حمایت کر دی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر طاہر القادری امیدواروں کی انتخابی مہم میں بذات خود حصہ نہیں لیں گے۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے زاہد حسین نے کہا کہ اگر ایک دفعہ امیدوار نے پی اے ٹی سے کاغذات نامزدگی جمع کروادیے تو وہ اسے کسی دوسری جماعت کے حق میں واپس نہیں لے سکتے، ایسا کرنے پر انہیں جماعت سے نکال دیا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی جماعت کسی سیاسی اتحاد میں شامل نہیں ہوگی اور انتخابات کے بعد تعاون کے حوالے سے فیصلے بعد میں کیے جائیں گے۔
پارٹی کے اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ تحریک انصاف کے ساتھ سیاسی اتحاد نہیں کیا جائے گا، کیونکہ اپنے چار سالہ دور میں تحریک انصاف نے جان بوجھ کر عوامی تحریک کے کارکنان کو 2014 کے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں انصاف فراہم کرنے سے گریز کیا، جس میں پارٹی کے 14 کارکنان پولیس چھاپے میں مارے گئے تھے۔
یاد رہے کہ پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ اور معروف مذہبی اسکالر علامہ طاہر القادری نے 2019 میں اپنی صحت کے مسائل اور دینی و اصلاحی کاموں پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے سیاست سے علیحدگی کا اعلان کردیا تھا ۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر قانونی جنگ جاری ہے اور وہ مرتے دم تک جاری رہے گی۔
پہلے پاکستان پیپلز پارٹی اور پھر مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں کے دوران ڈاکٹر طاہر القادری کی قیادت میں عوامی تحریک نے لانگ مارچ کیے اور اس دوران متعلقہ حکومتوں سے اپنے مطالبات پر معاہدے بھی کیے، تاہم اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کی حکومتوں نے معاہدوں کی پاسداری نہیں کی۔