• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

پی آئی اے کے ذیلی اثاثہ جات کی فروخت کے عمل کو تیز کر دیا گیا

شائع November 20, 2023
قومی ادارے کو اربوں روپے کے خسارے کا سامنا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
قومی ادارے کو اربوں روپے کے خسارے کا سامنا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے ذیلی اثاثہ جات کی فروخت کے عمل کو تیز کرنے کے لیے سی ای او نے ہفتہ اور اتوار کی چھٹیاں منسوخ کر دیں اور ان امور کی تکمیل کے لیے سینئر حکام کو متعلقہ ڈپارٹمنٹل جنرل منیجرز اور ان کی ٹیموں کے ساتھ اپنے دفاتر میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی ای او کی ان ہدایات سے تمام جنرل مینیجرز کو ای میل کے ذریعے آگاہ کردیا گیا، ارسال کی گئی ای میل میں کہا گیا ہے کہ سی ای او نے اتوار کی سہ پہر کو ذیلی اداروں، اثاثوں کی فروخت کے لیے تفویض کردہ کام کی رفتار کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کی صدارت کی۔

اس سلسلے میں آئی ٹی حکام کو ہدایت کی گئی کہ وہ بورڈ روم میں موجود رہیں تاکہ آن لائن میٹنگز کا انعقاد کیا جا سکے۔

قومی ادارے کو اربوں روپے کے خسارے کا سامنا ہے، حکومت نے قرضوں میں ڈوبی پی آئی اے کے ایئر پورٹ آپریشنز کو آؤٹ سورس کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی نجکاری کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔

اس اعلان کے باعث ایئر لائن کے ملازمین اپنی ملازمتوں اور پنشن کے بارے میں خوف و ہراس اور تشویش کا شکار ہوگئے جس کے بعد وہ اس اقدام کے خلاف مزاحمت اور احتجاج کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

ادھر پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ پیشہ ورانہ منیجمنٹ کے ساتھ پی آئی اے کو خسارے کے بغیر چلایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ انتظامیہ جدید ہوا بازی کی صنعت کی حرکیات کو سمجھنے سے قاصر ہے۔

پی آئی اے کی سینئر اسٹاف ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری صفدر انجم نے ڈان کو بتایا کہ پی آئی اے 1990 کی دہائی میں ترقی کر رہی تھی، اس وقت سیاسی حکومتوں کی جانب سے غیر پیشہ ور افراد کو اس میں بھرتی کرنے اور مزید طیارے شامل کرنے کے عمل میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں تھی جب کہ اس سیاسی مداخلت کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے۔

انہوں نے پی آئی اے کی موجودہ منیجمنٹ کو حالیہ مالی بحران سے نمٹنے میں ناکامی کا ذمہ دار قرار دیا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024