• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

مسئلہ فلسطین کیلئے صدر مملکت کا مجوزہ حل ہمارے مؤقف کے مطابق نہیں ہے، نگران وزیر خارجہ

شائع November 22, 2023
نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ ایوان صدر نے پریس ریلیز جاری کرنے سے پہلے وزارت خارجہ سے کوئی ان پٹ نہیں لیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ ایوان صدر نے پریس ریلیز جاری کرنے سے پہلے وزارت خارجہ سے کوئی ان پٹ نہیں لیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ صدر ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے مسئلہ فلسطین کے ’ایک ریاستی حل‘ کی تجویز اس مسئلے پر پاکستان کے اصولی اور تاریخی مؤقف کے مطابق نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نگران وزیر خارجہ نے گزشتہ روز سینیٹ میں یہ بیان اُس وقت دیا جب پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے 10 نومبر کو ڈاکٹر عارف علوی کی اپنے فلسطینی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کے بارے میں ایوان صدر کی جانب سے جاری کی گئی متنازع پریس ریلیز پر ان سے وضاحت طلب کی۔

یاد رہے کہ فلسطینی صدر کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران مبینہ طور پر ڈاکٹر عارف علوی نے مشرق وسطیٰ میں جاری بحران کے ’ایک ریاستی حل‘ کی تجویز دی تھی۔

ایوان صدر سے پہلے جاری کی گئی پریس ریلیز میں ڈاکٹر عارف علوی سے منسوب بیان میں بتایا گیا تھا کہ انہوں نے فلسطینی صدر سے کہا کہ اگر 2 ریاستی حل اسرائیل کے لیے قابل قبول نہیں ہے تو ایک ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے جہاں یہودی، مسلمان اور عیسائیوں کی اچھی خاصی تعداد مساوی سیاسی حقوق کے ساتھ رہ سکتی ہے۔

تقریباً تمام نیوز ٹی وی چینلز نے صدر کا یہ بیان چلایا، جسے سرکاری خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھی جاری کیا۔

بعدازاں ایوان صدر نے یہ پریس ریلیز واپس لے لی تھی اور ایک نیا جاری کیا، جس میں اِس متنازع تجویز کا کوئی ذکر نہیں تھا۔

اس حوالے سے گزشتہ روز سینیٹ میں نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ ایوان صدر نے پریس ریلیز جاری کرنے سے پہلے وزارت خارجہ سے کوئی ان پٹ نہیں لیا تھا، معلوم نہیں کہ صدر نے کس تناظر میں ’ایک ریاستی حل‘ تجویز کیا تھا۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ صدر کے بیان کے جاری ہونے کے فوراً بعد وزارت خارجہ کو وضاحت جاری کرنی پڑی اور مسئلہ فلسطین پر پاکستان کا سرکاری مؤقف بیان کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ وضاحت آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) سیکرٹریٹ اور اقوام متحدہ کے اداروں سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو بھیجی گئی تھی۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ 1967 کی سرحد اور اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 242 کے مطابق مسئلہ فلسطین کا ’دو ریاستی حل‘ تجویز کیا ہے۔

متنازع بیان پر صدر مملکت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے نگران وزیر خارجہ کی توجہ ایوان صدر کی جانب سے پریس ریلیز سے پیدا ہونے والے تنازع کی طرف مبذول کرائی تھی۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا تھا کہ اس پریس ریلیز کے بعد ایک متضاد پریس ریلیز جاری کی گئی تھی لیکن میں ان کے بیان پر صدر سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتا ہوں۔

انہوں نے وزیر خارجہ سے کہا کہ وہ ایوان کو آگاہ کریں کہ صدر کے اس متنازع بیان کے بعد وزارت خارجہ کی جانب سے کیا اقدامات اتھائے گئے؟

18ویں ترمیم

قبل ازیں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے قائد ایوان اسحٰق ڈار نے سینیٹ کو بتایا کہ ان کی جماعت 18ویں ترمیم میں تبدیلی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔

18ویں ترمیم کے تاریخی تناظر پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) دونوں نے 2006 میں دستخط کیے تھے۔

پیپلز پارٹی 2008 میں برسراقتدار آئی تھی لیکن 2010 میں نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ اور دیگر امور پر جامع کارروائی کے بعد 18ویں ترمیم کی منظوری دی گئی۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ آئینی ترمیم کرنا مقننہ کا حق ہے، ترمیم میں کسی تبدیلی کے بارے میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی طرف سے کوئی ہدایت نہیں ملی۔

گزشتہ روز سینیٹ کی کارروائی معمول کے مطابق جاری رہی اور کسی رکن نے بھی فوجی عدالتوں کی حمایت میں عجلت میں منظور کی گئی قرارداد کا ذکر نہیں کیا جس کے خلاف سینیٹرز کے پرزور احتجاج کی وجہ سے سینیٹ کے پچھلے 3 اجلاسوں میں ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی، اب سینیٹ کا اجلاس جمعہ کو دوبارہ شروع ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024