پیشاب کی رنگت عام طور پر پیلی کیوں ہوتی ہے؟ ماہرین نے راز جان لیا
اگرچہ ماہرین صحت پہلے سے ہی جانتے تھے کہ بعض پروٹینز کے اخراج کی وجہ سے پیشاب کی رنگت پیلی ہوتی ہے، تاہم اب سائنس دانوں نے یہ معمہ حل کرنا کا دعویٰ کردیا۔
طبی جریدے نیچر مائکروبائیولاجی میں شائع مضمون کے مطابق سائنسدانوں نے طویل تحقیق کے بعد یہ راز جان لیا کہ آخر عمومی طور پر صحت مند انسان کے پیشاب کی رنگت پیلی کیوں ہوتی ہے؟
تحقیق کے مطابق عام طور پر صحت مند انسان کے پیشاب کی رنگت پیلی اس لیے ہوجاتی ہے، کیوں کہ اسی کے ذریعے جسم میں بننے والا مادہ یا پروٹین بلیروبن (bilirubin) خارج ہوتا ہے۔
یہ پروٹین انسان کے خون کے سرخ خلیات میں بنتا ہے جو کہ عام طور پر خون میں حل نہیں ہوتا اور یہ پانی میں حل ہوتا ہے جو کہ انسان کے جسم اور خون میں بننے کے بعد بڑے پیچیدہ طریقے سے جگر اور گردوں سمیت آںتوں سے ہوتا ہے پیشاب کے ذریعے خارج ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق چوں کہ پیشاب پانی ہوتا ہے، اس لیے مذکورہ پروٹین اسی میں حل ہوکر جسم سے باہر نکلتا ہے، جس وجہ سے پیشاب کی رنگت پیلی ہوجاتی ہے۔
بلیروبن رڈیوکٹیس (bilirubin reductase ) چوں کہ پیلے رنگ کا مادہ ہوتا ہے، اس لیے پیشاب کی رنگت بھی پیلی ہوتی ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق یہ پروٹین عام طور کسی بھی بالغ انسان کے خون میں حل نہیں ہوتا لیکن عمومی طور پر نوزائیدہ بچوں کے خون میں حل ہوجاتا ہے، جس وجہ سے نوزائیدہ بچے عام طور پر پیلیا کا شکار بھی بن جاتے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ اگر کسی انفیکشن یا پیچیدگی کی وجہ سے بلیروبن رڈیوکٹیس (bilirubin reductase ) بالغ انسان کے خون میں حل ہوجائے تو اس کا عام طور مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کے پتے یا کسی دوسرے عضو میں پتھری ہے، تاہم اس کی دیگر وجوہات بھی ہوسکتی ہیں۔
بالغ انسان کے خون میں بلیروبن رڈیوکٹیس (bilirubin reductase ) کی مسلسل موجودگی متاثرہ شخص کو پیلے یرقان کا مریض بھی بنا سکتی ہے۔
ماہرین پیشاب کی رنگت کے پیلے ہونے کا راز حل کرنے کو طبی سائنس کے لیے اہم قدم قرار دے رہے ہیں اور خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس سے پیشاب کے ٹیسٹ کے ذریعے مختلف بیماریوں کی تشخیص کا جلد علم ہوگا۔