پیپلزپارٹی نے وفاق میں مسلم لیگ (ن) کی حمایت کیلئے پنجاب سیٹ اپ میں حصہ مانگ لیا

شائع February 17, 2024
—فائل فوٹو:
—فائل فوٹو:

پیپلز پارٹی نے وفاق میں مسلم لیگ (ن) کی حمایت کے عوض پنجاب میں حکومت کے قیام میں بھی حصہ مانگ لیا جبکہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اعلانیہ طور پر ایسی حکومت بنانے کے اقدام کی مخالفت کی ہے جو ان کے لیے ’کانٹوں بھرے تاج‘ کی طرح ہو۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی ذرائع نے بتایا کہ پارٹی نے مسلم لیگ (ن) سے کہا ہے کہ باقی تمام معاملات ان کے درمیان بعد میں طے کیے جائیں گے لیکن مسلم لیگ (ن) کو پہلے اسے پنجاب سیٹ اپ میں ’کچھ جگہ‘ دینی ہوگی۔

اس مطالبے کے بعد گزشتہ روز دونوں اطراف کی رابطہ کمیٹیوں کا طے شدہ اجلاس نہ ہوسکا، مسلم لیگ (ن) نے آج ہفتے کو مل بیٹھنے کے لیے مزید ایک دن مانگا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کے مطالبے پر مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت سے جواب لینے کے لیے پارٹی کی کمیٹی کے ارکان گزشتہ روز لاہور گئے، وہ آج لاہور سے واپس آئیں گے اور دونوں فریقین کے درمیان ملاقات آج سہ پہر 3 بجے ہوگی۔

انہوں نے وضاحت کی کہ پیپلزپارٹی نے وفاق میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت بنانے اور وزیراعظم کے انتخاب کے لیے بھی اپنی حمایت حکومت پنجاب میں پیپلزپارٹی کی شمولیت سے مشروط کردی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب سے اس معاملے پر ان کی جماعت کا مؤقف جاننے کے لیے کئی بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

پنجاب میں مسلم لیگ (ن) 8 فروری کے انتخابات میں 137 جنرل نشستوں کے ساتھ واحد سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی صوبائی حکومت کا قیام متوقع ہے جہاں پارٹی کی چیف آرگنائزر مریم نواز کو پنجاب کی نئی وزیراعلیٰ بنائے جانے کا امکان ہے۔

پیپلزپارٹی نے پنجاب میں صوبائی اسمبلی کی 10 نشستیں حاصل کیں اور وہاں تیسری بڑی جماعت بن کر ابھری جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) 116 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آج ہونے والی ملاقات میں دونوں فریق بلوچستان میں صوبائی حکومت کی تشکیل کے طریقہ کار پر بھی بات کریں گے، جہاں 8 فروری کے انتخابات میں پیپلزپارٹی نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) دوسرے نمبر پر ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) دونوں نے بلوچستان میں اپنی مخلوط حکومت بنانے کا دعویٰ کیا ہے، پیپلزپارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کا معاملہ بعد میں طے ہوگا، سب سے پہلے ہمیں پنجاب میں جگہ ملنی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ابھی تک اسپیکر قومی اسمبلی اور سینیٹ چیئرمین کے عہدوں کے لیے اپنے امیدوار کے نام طے نہیں کیے ہیں۔

’کانٹوں بھرا تاج سجانے کا شوق نہیں‘

دریں اثنا مسلم لیگ (ن) کے 2 اہم رہنماؤں نے مرکز میں حکومت بنانے کے لیے اپنی پارٹی کی کوششوں کی اعلانیہ طور پر مخالفت کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ پارٹی اس ’کانٹوں بھرے تاج‘ کو اپنے سر پر سجانے کی کوئی خواہش نہیں رکھتی۔

رہنما مسلم لیگ (ن) سعد رفیق نے رات گئے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ موجودہ قومی اسمبلی میں کسی کو قطعی اکثریت حاصل نہیں، وفاقی حکومت کی تشکیل مسلم لیگ (ن) کی نہیں پارلیمان میں موجود تمام جماعتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد اراکین پہل کریں، پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر مرکزی حکومت بنالیں، ہم مبارکباد پیش کریں گے، مسلم لیگ (ن) کو کانٹوں کا یہ تاج اپنے سر پر سجانے کا کوئی شوق نہیں۔

قبل ازیں مسلم لیگ (ن) کے میاں جاوید لطیف نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اپنی پارٹی پر زور دیا تھا کہ وہ پی ٹی آئی کو حکومت بنانے دیں کیونکہ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی اکثریت ہے۔

جاوید لطیف نے ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ خدا کرے مسلم لیگ (ن) یہ فیصلہ کرلے کہ جس کو مرکز میں اکثریت دلائی گئی اسی جماعت کو حکومت بنانے کا موقع دیا جائے، اِس سے ملک میں انتشار پیدا کرنے کی منصوبہ بندی ناکام ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس دن (مسلم لیگ ن کی جانب سے) یہ فیصلہ کرلیا گیا، اُس کے اگلے دن بتاؤں گا کہ دھاندلی کس کے لیے کی گئی اور 8 فروری کا ماسٹر مائنڈ کون تھا۔

کارٹون

کارٹون : 3 اکتوبر 2024
کارٹون : 2 اکتوبر 2024