پاکستانی سمیت 8 غیر ملکی افراد کا فرانسیسی تیل کمپنی کیخلاف مقدمہ درج
غیر سرکاری تنظیموں اور موسمیاتی آفات سے متاثر ہونے والے افراد نے فرانسیسی تیل کمپنی ٹوٹل انرجیز اور اس کے شیئر ہولڈرز کے خلاف پیرس میں شکایت درج کردی جس میں غیر ارادی قتل عام اور موسمیاتی تبدیلی کے دیگر نتائج کے لیے مقدمے کی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 11 مدعیان نے مقدمہ دائر کیا ہے، جن میں 3 این جی اوز اور 8 افراد شامل ہیں جو آسٹریلیا، بیلجیم، فرانس، یونان، پاکستان، فلپائن اور زمبابوے کے ماحولیاتی آفات کے متاثرین یا بچ جانے والے افراد ہیں۔
برطانیہ کے اخبار دی گارڈین نے بتایا کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والی خانزادی کی بہن 2022 کے تباہ کن سیلاب میں جاں بحق ہوگئی تھی، دیگر مدعیان نے یہ بھی کہا کہ انہیں طوفان، سیلاب یا جنگل کی آگ سے نقصان پہنچا ہے۔
مقدمہ کمپنی کے بورڈ سمیت چیف ایگزیکٹو پیٹرک پویان اور دیگر بڑے شیئر ہولڈرز جن میں امریکی سرمایہ کاری فرم بلیک راک اور ناروے کا مرکزی بینک، نورجس بینک بھی شامل تھے، کے خلاف تھا۔
3 این جی اوز اور 8 افراد نے مشترکہ بیان میں ’جان بوجھ کر دوسروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے، غیر ارادی قتل عام، آفت سے نمٹنے میں غفلت اور حیاتیاتی تنوع کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا۔
شکایت درج کرنے والی ایک این جی اوز میں سے ایک ’بلوم‘ نے کہا کہ رانسیسی تیل کمپنی ٹوٹل انرجیز نے جان بوجھ کر سائنسی شواہد کو نظر انداز کیا، جان بوجھ کر غیر یقینی صورتحال پیدا کی، ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے بنائے گئے ضوابط کی مخالفت کی، گیس کو کم کاربن ایندھن کے طور پر فروغ دینے کی حکمت عملی پر عمل کیا۔
این جی اوز نے کہا کہ پراسیکیوٹر کے پاس اب یہ فیصلہ کرنے کے لیے 3 ماہ ہیں کہ آیا عدالتی تحقیقات شروع کی جائیں یا نہیں۔
ان جرائم میں ایک سال سے لے کر 5 سال تک قید کی سزا اور ایک لاکھ 50 ہزار یورو تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔
تاہم ٹوٹل انرجی نے فوری طور پر کوئی تبصرہ یا ردعمل نہیں دیا۔
اپنے بیان میں مدعی نے کہا ٹوٹل انرجی اپنی سرگرمیوں اور موسمیاتی تبدیلی کے درمیان براہ راست تعلق کو کم از کم 1971 سے جانتی ہے۔