لاہور: انسداد دہشتگردی عدالت اگلے ہفتے 9 مئی کے 4 مقدمات میں جیل ٹرائل کا آغاز کرے گی
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے کہا ہے کہ وہ 9 مئی کے فسادات کے دوران پولیس کی گاڑیوں کو نذر آتش کرنے سے متعلق 4 مقدمات کا جیل ٹرائل اگلے ہفتے سے شروع کرے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جج خالد ارشد نے واضح کیا کہ جیل ٹرائل کا مطلب یہ نہیں کہ انصاف نہیں ہوگا۔
9 مئی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا کارکن عائشہ علی بھٹو اور سابق ایم این اے روبینہ عدالت میں پیش ہوئیں، جج نے ان ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جو ضمانت پر ہونے کے باوجود سماعت پر حاضر نہیں ہوئے۔
سینیٹر اعجاز چوہدری، ڈاکٹر یاسمین راشد، سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ اور سابق صوبائی وزیر میاں محمود الرشید سمیت گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں کو جیل سے عدالت نہیں لایا گیا۔
وکیل صفائی نے جیل ٹرائل پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تاہم جج نے یقین دلایا کہ جیل میں ٹرائل کا مطلب ناانصافی نہیں ہے۔
جج خالد ارشد نے کہا کہ فیصلے عدل و انصاف کے ساتھ ہوتے ہیں۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ معصوم لوگوں کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے، جیل ٹرائل سیکیورٹی کے لحاظ سے زیادہ محفوظ ہیں، جگہ یا مقام سے کوئی فرق نہیں پڑتا، مساجد اور پارکوں میں بھی ٹرائل کیا جا سکتا ہے۔
جج نے استغاثہ کو حکم دیا کہ 6 جون کو کوٹ لکھپت جیل میں ہونے والی آئندہ سماعت پر ملزمان کی پیشی کو یقینی بنایا جائے۔
وارنٹ
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ہفتہ کو پی ٹی آئی رہنماؤں ڈاکٹر یاسمین راشد اور سینیٹر اعجاز چوہدری کی درخواست ضمانت میں 9 مئی کے مقدمات کا ریکارڈ پیش نہ کرنے پر تفتیشی افسران (آئی اوز) اور متعلقہ ایس ایچ اوز کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
جج خالد ارشد نے اسپیشل پراسیکیوٹر کو 4 جون کو مقدمات کے ریکارڈ سمیت پولیس حکام کی پیشی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
جج عسکری ٹاور سمیت 9 مئی کے فسادات کے پانچ مقدمات میں ڈاکٹر یاسمین کی درخواست ضمانت کی سماعت کر رہے تھے, سینیٹر اعجاز نے جناح ہاؤس، شادمان تھانے اور عسکری ٹاور پر حملے سمیت 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواست کی تھی۔