• KHI: Maghrib 7:25pm Isha 8:54pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:49pm
  • ISB: Maghrib 7:22pm Isha 9:04pm
  • KHI: Maghrib 7:25pm Isha 8:54pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:49pm
  • ISB: Maghrib 7:22pm Isha 9:04pm

حکمران اتحادیوں کی ’پاکستان مخالف‘ امریکی قرارداد کی حمایت کرنے پر پی ٹی آئی پر تنقید

شائع July 1, 2024
فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر ان کے سیاسی مخالفین کی جانب سے ملک میں مارشل لا لگانے اور اقتصادی پابندیاں لگانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو جاری ہونے والے الگ الگ بیانات میں، مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی اور پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شہلا رضا نے حال ہی میں امریکی کانگریس کی طرف سے منظور کی گئی قرارداد کی حمایت کرنے پر ہی ٹی آئی پر تنقید کی اور الزام لگایا کہ وہ اپنے وسائل اور اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان مخالف بیانیے کو فروغ دے رہے ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے ٹویٹ کیا ان کا (پی ٹی آئی) اگلا ہدف پاکستان کے خلاف اقتصادی پابندیوں سمیت ہر قسم کی پابندیاں عائد کروانا ہے۔

اپنے ٹوئٹ میں سینیٹر عرفان صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ جیسے جیسے امریکی انتخابات قریب آرہے ہیں امیدوار اپنے ووٹرز سے حمایت اور چندہ لینے کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے امریکا میں منظم مہم کے لیے ہدایات جاری کی ہیں، ساتھ ہی اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی کے ووٹرز نے پاکستان مخالف قرارداد کے لیے پیسہ دیا اور اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا اور قرارداد کی منظوری کو پی ٹی آئی کی بڑی کامیابی قرار دیا۔

دریں اثنا اتوار کو لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہلا رضا نے کہا کہ پی ٹی آئی نفرت کی سیاست کو ہوا دے رہی ہے اور ہر وہ قدم اٹھا رہی ہے جس سے مارشل لا لگ سکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مداخلت اور سازش میں بڑا فرق ہوتا ہے، امریکی کانگریس کی قرارداد ہمارے قومی معاملات میں کھلی مداخلت ہے، جب کہ پی ٹی آئی الزام لگا رہی تھی کہ ان کی حکومت کے خلاف سائفر ایک سازش ہے۔

انہوں نے طنزیہ انداز میں سوال کیا کہ پی ٹی آئی کو آزادی امریکا کے کہنے پر ملے گی یا کسی اور کے کہنے پر؟

پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل واحد پارلیمانی جماعت ہے جس نے امریکی کانگریس کے فیصلے کے خلاف قومی اسمبلی کی قرارداد کی مخالفت کی، امریکی قرارداد میں 8 فروری کے انتخابات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے یاد دلایا کہ 1977 میں ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں ہونے والے انتخابات کے بعد مارشل لا لگایا گیا تھا اور پی ٹی آئی نے اقتدار سے بے دخلی کے بعد اسی طرح کے اقدام کی خواہش کی تھی۔

اپنی اتحادی پارٹنر مسلم لیگ (ن) کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ انہیں بجٹ کے علاوہ حکومت کے ساتھ اب بھی کچھ مسائل اور تحفظات ہیں، انہوں نے مزید بتایا کہ مسلم لیگ (ن) نے بہت سے معاملات پر اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے 300 یونٹ بجلی مفت دینے کے وعدے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے انتخابی منشور میں بہت فرق ہے اور اگر ان کی پارٹی اقتدار میں آتی تو وہ مفت بجلی کی فراہمی کےحوالے سے اپنا وعدہ پورا کرتی۔

شہلا رضا کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کی خواہش ہے کہ صنعتوں اور دکانوں پر بھی ٹیکس عائد کیا جائے لیکن انہیں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے حوالے سے تحفظات ہیں، انہوں نے کہا کہ اب تک مختلف اقتصادی شعبوں سے وابستہ بہت سے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں نہیں لایا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 جولائی 2024
کارٹون : 4 جولائی 2024