• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

افغانوں سے شادی کرنے والی پاکستانی خواتین دوہری شہریت کی حقدار ہیں، پشاور ہائیکورٹ

شائع July 14, 2024
—فائل فوٹو: پشاور ہائیکورٹ ویب سائٹ
—فائل فوٹو: پشاور ہائیکورٹ ویب سائٹ

پشاور ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ افغان شہری سے شادی کرنے والی پاکستانی خاتون افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) یا پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) رکھنے کے باوجود دوہری شہریت رکھنے کی حقدار ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے یہ بھی اعلان کیا کہ 21 سال سے کم عمر کے افراد، جو پاکستانی والدین کے ہاں پیدا ہوئے ہیں، وہ 21 سال کے ہونے تک پاکستان اور افغانستان کی دوہری شہریت برقرار رکھ سکتے ہیں۔

ایک تاریخی فیصلے میں جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل بینچ نے افغان اور پاکستانی شہریوں کی جانب سے مختلف ریلیف کے لیے دائر 65 کے قریب درخواستوں کو نمٹا دیا۔

انہوں نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کی جانب سے صرف اس وجہ سے پاکستانی خواتین کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کے عمل کو بھی غیر قانونی قرار دیا ہے کہ ان کے نام افغان سٹیزن کارڈ اور پروف آف رجسٹریشن ریکارڈ میں شامل تھے اور اسی وجہ سے 21 سال سے کم عمر کے افراد کو بی فارم دینے سے انکار کیا گیا تھا۔

جسٹس وقار احمد کے تحریر کردہ 62 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے کے مطابق یہ کارروائیاں سٹیزن شپ ایکٹ کی دفعہ 14، 14 اے اور 16 کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔

بینچ کے مطابق درخواست گزار جو یا تو خود یا ان کی شریک حیات افغان شہری ہیں لیکن پاکستانی شہریوں سے شادی شدہ ہیں وہ پاکستان اوریجن کارڈ کے حقدار ہیں۔

انہوں نے حکم دیا کہ وہ وفاقی حکومت کو مقررہ طریقے سے شہریت دینے کے لیے درخواست دینے کے بھی حقدار ہیں۔

بینچ نے مزید کہا کہ جن پاکستانی شہریوں کو اے سی سی یا پی او آر کارڈز جاری کیے گئے ہیں اور وہ درخواست گزاروں کی دوسری کیٹیگریز میں نہیں آتے ہیں ان کو شہریت ایکٹ کے سیکشن 19 کے تحت وفاقی حکومت کو مقررہ طریقے سے کلیئرنس سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دینی چاہیے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ ان کی پاکستان کی شہریت کے بارے میں کلیئرنس سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے بعد، انہیں ایک شناختی کارڈ جاری کیا جائے اور ان کے افغان سٹیزن کارڈ یا روف آف رجسٹریشن کارڈز کو منسوخ کر دیا جائے۔

زیادہ تر درخواستیں نسب کے حساب سے پاکستانی شہریت حاصل کرنے سے متعلق تھیں اور ان میں وہ شہری بھی شامل تھے جنہوں نے یا تو اے سی سی یا پی او آر کارڈ بنوایا تھا یا کسی افغان شہری سے شادی کی تھی یا دوسرے مسائل کے علاوہ وہ پاکستانی اور افغانی والدین کے گھر پیدا ہوئے تھے۔

درخواست گزاروں کے وکلا سیف اللہ محب کاکاخیل اور نعمان محب کاکاخیل نے دلیل دی کہ ان کے مؤکلوں کے مقدمات شہریت کے قانون 1951 کے مطابق نسب کے لحاظ سے شہریت سے متعلق ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ متعدد پاکستانی شہریوں نے غریب شہری ہونے کی وجہ سے امدادی فنڈز یا کھانے پینے کی اشیا حاصل کرنے کے لیے صرف اے سی سی یا پی او آر کارڈ حاصل کیے تھے، لیکن اب، وہ ان کارڈز کو منسوخ نہیں کروا سکتے۔

وکلا نے عدالت کی اس نکتے پر بھی معاونت کی کہ قانون کے تحت ایک غیر ملکی سے شادی کرنے والی پاکستانی خاتون دونوں کی شہریت اپنے پاس رکھ سکتی ہے، ایک اپنے والدین میں کی اور دوسری اس کے شوہر کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے افراد کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کیے گئے، صرف اس لیے کہ انہیں افغان پاسپورٹ، یا اے سی سی یا پی او آر کارڈ ملے تھے۔

فیصلے میں بینچ نے سٹیزن شپ ایکٹ، نادرا آرڈیننس اور اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں پر بحث کی۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024