عراقی عالم آیت اللہ سیستانی نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تناؤ سے خبردار کردیا
عراق کے اعلیٰ عالم دین آیت اللہ علی سیستانی نے ایران کے حمایت یافتہ دو رہنماؤں کے قتل کے بعد علاقائی کشیدگی بڑھنے کے خطرے سے خبردار کیا ہے جس کے نتائج ممکنہ طور پر تباہ کن ہوسکتے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ سیستانی نے غزہ میں نسل کشی کے خاتمے پر بھی زور دیا، جہاں شہری دفاع کے ادارے نے کہا کہ ہفتے کو ایک اسرائیلی فضائی حملے میں بے گھر فلسطینیوں کے اسکول پر حملہ کیا گیا جس میں 90 سے زیادہ افراد شہید ہوگئے۔
عالم نے 10 ماہ پرانے تنازع کے آغاز کے بعد دیے جانے والے ایک غیر معمولی بیان میں کہا کہ ایک بار پھر، اسرائیلی قابض فوج نے غزہ میں جاری جرائم کے سلسلے میں ایک بہت بڑا قتل عام کیا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ حماس اور حزب اللہ کے دو رہنماؤں کی حالیہ ہائی پروفائل قتل نے بڑی جھڑپوں کے خطرے کو بڑھا دیا ہے جس کے خطے کے تباہ کن نتائج نکل سکتے ہیں۔
آیت اللہ سیستانی نے کہا کہ ہم ایک بار پھر دنیا سے اس خوفناک سفاکیت کے خلاف کھڑے ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں اور مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کی جنگ کے خاتمے کے لیے متحد ہو جائیں۔
یاد رہے کہ 31 جولائی کو حماس کے سیاسی رہنما اسمعیل ہنیہ ایرانی دارالحکومت میں ایک حملے میں شہید گئے تھے جس کا الزام اسرائیل پر عائد کیا گیا۔
یہ شہادت اسرائیل کی جانب سے جنوبی بیروت میں لبنانی گروپ کے مضبوط گڑھ پر حملے میں حزب اللہ کے سینئر فوجی کمانڈر فواد شکر کے قتل کرنے کے چند گھنٹے بعد ہوئی تھی۔