• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

وزیراعظم کی ہوائی اڈوں، بندرگاہوں، سرحدوں پر ایم پاکس کی اسکریننگ کا نظام مؤثر بنانے کی ہدایت

شائع August 17, 2024
— فوٹو: پی آئی ڈی
— فوٹو: پی آئی ڈی

وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کے ہوائی اڈوں، بندر گاہوں اور سرحدوں پر منکی پاکس (ایم پاکس) کی اسکریننگ کے نظام کو مؤثر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ منکی پاکس کی جانچ کے حوالے سے تمام ضروری آلات اور کٹس کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت منکی پاکس کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں منکی پاکس کی تازہ صورتحال، مرض سے نمٹنے کی پیشگی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کے شرکا کو ملک میں منکی پاکس کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ حال ہی میں ضلع مردان کے ایک شخص میں منکی پاکس وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ متاثرہ شخص روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک مقیم تھا اور حال ہی میں پاکستان آیا، متاثرہ شخص کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے اور اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

وزیراعظم نے بارڈر ہیلتھ سروسز کو صورتحال کی بھرپور نگرانی اور سخت سرویلنس کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ منکی پاکس کی جانچ کے حوالے سے تمام ضروری آلات اور کٹس کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

وزیراعظم نے ملک کے ہوائی اڈوں، بندر گاہوں اور بارڈرز پر منکی پاکس کی اسکریننگ کی نظام کو مؤثر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے منکی پاکس کو پبلک ہیلتھ ایمر جینسی قرار دیا گیا ہے۔

شہباز شریف نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنز سینٹر کو منکی پاکس کی صورتحال پر گہری نظر رکھنے اور اس حوالے سے روانہ جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ منکی پاکس کی حوالے سے ہفتہ وار بریفنگ لیا کروں گا۔

اجلاس کے دوران وزیراعظم نے منکی پاکس کے حوالے سے مؤثر اور جامع آگہی مہم شروع کرنے کی بھی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ دو روز قبل پاکستان میں رواں سال ایم پاکس کا پہلا مشتبہ کیس رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے اس بیماری سے نمٹنے کے لیے اقدامات کے بارے میں ایک ایڈوائزری جاری کی تھی۔

پاکستان میں اس سے قبل منکی پاکس کے کیسز سامنے آچکے ہیں، تاہم یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ مریضوں میں کس ویریئنٹ کی تشخیص ہوئی۔

ایم پاکس کی کتنی اقسام ہیں؟

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ایم پاکس کی دو اہم اقسام ہیں: کلیڈ ون اور کلیڈ ٹو۔

اس سے پہلے 2022 میں اعلان کردہ ایم پاکس پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کلیڈ ٹو کی وجہ سے تھی۔

یہ وائرس تقریباً 100 ممالک میں پھیلا جہاں عام طور پریہ وائرس نہیں ہوتے جن میں یورپ اور ایشیا کے کچھ ممالک بھی شامل ہیں لیکن ویکسین دے کر اس پر قابو پا لیا گیا تھا تاہم اس بار یہ کہیں زیادہ مہلک کلیڈ ون ہے۔

پچھلے سال ستمبر کے آس پاس وائرس میں تبدیلی آئی تھی، تغیرات کے نتیجے میں کلیڈ ون بی نامی ایک قسم سامنے آئی جو اس کے بعد تیزی سے پھیل رہا ہے۔

اس نئی قسم کو سائنسدانوں نے ’اب تک کی سب سے خطرناک‘ قسم قرار دیا ہے۔

افریقہ سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کا کہنا ہے کہ سنہ 2024 کے آغاز سے جولائی کے آخر تک 14,500 سے زائد ایم پاکس انفیکشن اور 450 سے زائد اموات ہوئیں۔

یہ 2023 کے اسی عرصے کے مقابلے میں انفیکشن میں 160 فیصد اضافہ اور اموات میں 19 فیصد اضافہ ہے۔

اگرچہ ایم پوکس کے 96 فیصد کیسز ڈی آر کانگو میں ہیں لیکن یہ بیماری بہت سے ہمسایہ ممالک جیسے برونڈی، کینیا، روانڈا اور یوگینڈا میں پھیل چکی ہے جہاں یہ عام نہیں۔

ڈی آر کانگو میں ایم پاکس ویکسین اور علاج تک رسائی بہت کم ہے اور صحت کے حکام اس بیماری کے پھیلاؤ کے بارے میں فکرمند ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی قسم زیادہ آسانی سے پھیل سکتی ہے جس سے بچوں اور بالغوں میں زیادہ سنگین بیماریاں اور اموات ہو سکتی ہیں۔

ایم پاکس کی علامات کیا ہیں؟

ابتدائی علامات میں بخار، سر درد، سوجن، کمر درد اور پٹھوں میں درد شامل ہیں۔

بخار ٹوٹنے کے بعد دانے پڑ سکتے ہیں جو اکثر چہرے سے شروع ہو کر جسم کے دیگر حصوں میں پھیل جاتے ہیں جن میں عام طور پر ہاتھوں کی ہتھیلیاں اور پیروں کے تلوے شامل ہوتے ہیں۔

دانے، جو انتہائی کھجلی والے یا تکلیف دہ ہو سکتے ہیں۔

یہ کھجلی تبدیل ہوتے ہوئے مختلف مراحل سے گزرتی ہے اور آخر کار خارش کی شکل اختیار کر جاتی ہے جو بعد میں زحموں کا سبب بن سکتی ہے۔

انفیکشن عام طور پر خود بخود ختم ہو جاتا ہے اور 14 سے 21 دن کے درمیان رہتا ہے۔

سنگین معاملات میں زخم پورے جسم پر ہو سکتے ہیں خاص طور پر منہ ، آنکھوں اور جنسی اعضا پر بھی۔

یہ مرض کیسے پھیلتا ہے؟

ایم پاکس کسی متاثرہ شخص کے ساتھ قریبی رابطے کے ذریعے دوسرے افراد میں پھیلتا ہے, ان رابطوں میں جنسی تعلقات، جلد سے جلد کے رابطے اور کسی دوسرے شخص کے قریب بیٹھ کر بات کرنا یا سانس لینا بھی شامل ہے, یہ وائرس زخمی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوسکتا ہے, یہ وائرس سے آلودہ ہونے والی چیزوں کو چھونے سے بھی پھیل سکتا ہے جیسے بستر، کپڑے اور تولیہ۔

بندروں، چوہوں اور گلہری جیسے متاثرہ جانوروں کے ساتھ قریبی رابطہ ایک اور وجہ ہے,2022 میں عالمی وبا کے دوران یہ وائرس زیادہ تر جنسی رابطے کے ذریعے پھیلا تھا, کانگو سے موجودہ وبا جنسی رابطے کی وجہ سے پھیل رہی ہے لیکن یہ دیگر برادریوں میں بھی پائی گئی ہے۔

اس کا علاج کیسے کیا جا سکتا ہے؟

ایم پاکس کے پھیلاؤ کو انفیکشن روک کر کنٹرول کیا جا سکتا ہے اور یسا کرنے کا بہترین طریقہ ویکسین کا استعمال ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے حال ہی میں دوا ساز کمپنیوں سے کہا ہے کہ جن ممالک میں اشد ضرورت ہے وہ اپنی ایم پوکس ویکسین کو ہنگامی استعمال کے لیے پیش کریں، بے شک یہ ویکسین باضابطہ طور پر منظور شدہ نہ بھی ہو۔

اب جبکہ صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا گیا ہے، امید ہے کہ حکومتیں اپنے ردعمل کو بہتر طریقے سے مربوط کر کے ممکنہ طور پر متاثرہ علاقوں میں طبی سامان اور امداد پہنچانے میں تیزی لائیں گی۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024