• KHI: Asr 4:49pm Maghrib 6:30pm
  • LHR: Asr 4:19pm Maghrib 6:02pm
  • ISB: Asr 4:23pm Maghrib 6:07pm
  • KHI: Asr 4:49pm Maghrib 6:30pm
  • LHR: Asr 4:19pm Maghrib 6:02pm
  • ISB: Asr 4:23pm Maghrib 6:07pm

کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف سندھ، پنجاب حکومت کا فیصلہ کن کارروائی کا عزم

شائع August 25, 2024
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

رحیم یار خان میں درجن بھر پولیس اہلکاروں کی شہادت کے دو دن بعد سندھ اور پنجاب حکومت نے کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کو وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لانجر نے بتایا کہ سیلابی پانی کے کم ہوتے ہی کچے کے علاقے میں ’بڑا کلین اپ آپریشن‘ لانچ کیا جا سکتا ہے۔

جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف شہید پولیس اہلکاروں کے گھر پہنچیں، جہاں انہوں نے کہا کہ حکومت کچے کے علاقے میں امن و امان کی صورتحال کا مستقل حل تلاش کرے گی۔

قاضی احمد پولیس اسٹیشن کے دورے پر وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ ڈکیتوں کے خلاف پولیس ڈیپارٹمنٹ نے اچھی پیش رفت کی ہے۔

اس سے قبل وزیر داخلہ نے ڈی آئی جی بینظیر آباد کے آفس میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا تھا، اس اجلاس میں ڈی آئی جی بینظیر آباد پرویز احمد چانڈیو اور ایس ایس پی سانگھڑ اور نوشہرو فیروز بھی موجود تھے۔

وزیر داخلہ سندھ نے جرائم میں ملوث حکام اور سیکیورٹی اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 22 اگست کو سیکیورٹی کوتاہی کا اعتراف کرتے ہوئے دوبارہ ایسا واقعہ نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

اس سے قبل مریم نواز کا کہنا تھا کہ یہ نقصان ناقابل تلافی ہے، کچے کے علاقے میں چیک پوسٹس قائم کر کے ہمیں اس مسئلے کا مستقل حل تلاش کرنا ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب اس موقع پر رحیم یار خان میں زخمی پولیس اہلکاروں کی عیادت کے لیے شیخ زید اسپتال میں موجود تھیں۔

مریم نواز شریف نے اعلان کیا کہ شہید کے بچوں کو مفت تعلیم، گھر اور نوکریاں دی جائیں گی، ہر شہید قوم کا ہیرو ہے، شہدا کی فیملیوں کو مکمل سپورٹ کریں گے۔

جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو علاقے کے امن و امان کی صورتحال پر بھی بریفنگ دی گئی، اس اجلاس میں چیف سیکریٹری زاہد اختر زمان، ہوم سیکریٹری نورالامین مینگل، انسپکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر عثمان انور اور ایڈیشنل آئی جیز اور ضلعی پولیس افسران بھی موجود تھے۔

واضح رہے 22 اگست کو صوبہ پنجاب کے شہر صادق آباد میں کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے حملے میں کم از کم 11 پولیس اہلکار شہید اور 10 زخمی ہو گئے تھے۔

ڈان نیوز کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر صادق آباد میں علاقے ماچھکہ میں ڈاکوؤں نے دو پولیس موبائلوں پر راکٹ سے حملہ کرنے کے بعد شدید فائرنگ کی۔

دونوں پولیس موبائلوں میں 20 سے زائد پولیس اہلکار سوار تھے اور ڈاکوؤں کی جانب سے ان پولیس موبائلوں پر راکٹ مارنے کے بعد فائرنگ بھی کی گئی تھی۔

پولیس اہلکار کچے میں ڈیوٹی کے بعد واپس آرہے تھے کہ حملہ کردیا گیا جس کے نتیجے میں 11 اہلکار شہید اور 10 زخمی ہو گئے تھے۔

حملے میں شہید اہلکاروں کی لاشیں شیخ زید ہسپتال منتقل کردی گئیں اور ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں تھیں۔

پولیس ترجمان نے بتایا کہ کچے کے علاقے میں پولیس کی دو گاڑیاں ہفتہ وار ڈیوٹی کرکے واپس آ رہی تھیں کہ ایک گاڑی خراب ہو گئی اور اچانک راکٹوں سے حملہ کیا گیا۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او ڈی جی خان سے رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ وہ سینئر افسران سمیت رحیم یار خان روانہ ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 20 ستمبر 2024
کارٹون : 19 ستمبر 2024