• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

سندھ اسمبلی کا صوبے سے تمام غیر قانونی تارکین وطن کو نکالنے کا مطالبہ

شائع September 4, 2024
فائل/فوٹو:اے پی پی
فائل/فوٹو:اے پی پی

سندھ اسمبلی نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صوبے سے تمام غیر قانونی تارکین وطن کو نکال دیں، اجلاس میں اپوزیشن اور حکومت دونوں سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں نے انہیں وسائل پر بوجھ اور صوبے میں دہشت گردی اور اسٹریٹ کرائمز کی جڑ قرار دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایوان نے متفقہ طور پر ایک تحریک منظور کی جس میں لکھا گیا کہ اس اسمبلی کی رائے ہے کہ دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے صوبہ سندھ میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کو ان کے اصل ممالک کے حوالے کیا جائے۔

یہ تحریک پاکستان پیپلز پارٹی کی قانون ساز ہیر سوہو کی طرف سے صوبے میں مقیم غیر قانونی تارکین کے معاملے کے حوالے سے پیش کی گئی اور تحریک التوا پر بحث کے بعد منظور کی گئی۔

تاہم بہت سے ٹریژری اور اپوزیشن متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اراکین نے اجلاس میں اپنی تقریروں میں غیر قانونی تارکین وطن پر بحث سے ہٹ کر ہیر سوہو کی ابتدائی تقریر پر بحث شروع کردی جس سے ایوان کا ماحول خراب ہوگیا۔

صورتحال نے اس وقت بدصورت رخ اختیار کیا جب پیپلز پارٹی کی ممبر صوبائی اسمبلی نے مختلف ممالک سے غیر قانونی تارکین وطن کا حوالہ دیتے ہوئے بہاری برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی غیر ملکی قرار دے دیا۔

ہیر سوہو کی تقریر پر ایم کیو ایم-پاکستان کے اراکین کی طرف سے شدید احتجاج کیا گیا اور وہ ان کے ریمارکس کی مذمت کرنے کے لیے کھڑے ہو گئے جنہیں بالآخر وزیر قانون و پارلیمانی امور ضیا لنجار کی درخواست پر کارروائی سے خارج کر دیا گیا۔

وزیر قانون نے کہا کہ ٹریژری ممبران کسی کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچانا چاہتے۔

پھر بھی ایوان کا ماحول کشیدہ رہا کیونکہ دونوں فریقین کے ارکان نے اپنی اپنی تقریروں میں تنقید کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا حالانکہ ان سب نے تحریک کی مکمل حمایت کی۔

اورنگی ٹاؤن سے ایم کیو ایم پاکستان کے ایک رکن نے ہیر سوہو کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بہار سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے اپنے وطن سے دو بار پاکستان کے لیے ہجرت کی، پہلے 1947 میں اور پھر سقوط ڈھاکا کے بعد، مجھے بہاری ہونے پر فخر ہے اور ہمیں غیر قانونی تارکین وطن نہیں کہا جا سکتا۔

وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ ملک میں صرف غیر قانونی طور پر رہنے والے ہی غیر قانونی تارکین وطن ہیں، یہ مسئلہ کسی مخصوص طبقے یا علاقے سے متعلق نہیں ہے۔

سابق اسپیکر آغا سراج درانی نے بتایا کہ وہ اس تحریک کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی سرحدیں عبور کرنے والے بغیر دستاویزات اور ریکارڈ کے یہاں پہنچے، کوئی بھی ملک غیر قانونی تارکین وطن کو غیر معینہ مدت تک رہنے کی اجازت نہیں دیتا۔

غیر قانونی تارکین کے معاملے سے ہٹتے ہوئے پیپلز پارٹی کے ایم پی اے کا کہنا تھا کہ صوبے نے ہمیشہ مہاجروں کے لیے کھلے دل کا مظاہرہ کیا، لیکن کوئی بھی کراچی کو سندھ سے الگ نہیں کرسکتا۔

جماعت اسلامی کے واحد رکن محمد فاروق نے بھی ہیر سوہو کے حذف شدہ ریمارکس کا حوالہ دیا اور کہا کہ دو بار پاکستان کے لیے ہجرت کرنے والوں کو غیر قانونی تارکین وطن کیسے کہا جا سکتا ہے؟

انہوں نے بنگلہ دیش سے پھنسے ہوئے بہاریوں کی باعزت طریقے سے وطن واپسی کا بھی مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کی شناخت اور ملک بدری کا طریقہ کار ہونا چاہیے، اسلام کی بنیاد پر ہجرت کرنے والے مہاجرین کا پورے پاکستان پر حق ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے ممبر صوبائی اسمبلی محمد دانیال کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے 20 سال قبل افغانستان سے غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کی نشاندہی کی، پورے ملک کو غیر قانونی افغانی تارکین وطن کا مسئلہ درپیش ہے لیکن سندھ سب سے آگے ہے، غیر قانونی تارکین وطن کو ملک سے بے دخل کیا جائے۔

پیپلز پارٹی کے فیاض علی بٹ نے کہا کہ تمام غیر قانونی تارکین کو رجسٹرڈ اور دستاویزی ہونا ضروری ہے، صوبے میں کئی مدارس ہیں اور یہ معلوم نہیں کہ ان اداروں میں کون مقیم ہیں، غیر قانونی تارکین وطن کو ان کی ملک بدری تک ٹیکس نیٹ میں بھی لایا جائے۔

ایم کیو ایم پاکستان کی ممبر صوبائی اسمبلی کرن مسعود نے بتایا کہ کراچی غیر قانونی تارکین سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ افغان لڑکے گھروں سے کچرا اٹھانے والی کمپنیوں کے لیے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی جانب سے کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کے لیے کنٹریکٹ کر رہے ہیں، یہ غیر قانونی تارکین وطن ڈکیتیوں اور منشیات فروشی میں بھی ملوث ہیں۔

بعد ازاں ایوان کی کارروائی جمعہ تک ملتوی کر دی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024