بچوں کو بچانے کیلئے بھیک مانگنے کے خلاف سندھ میں مہم جاری ہے، صوبائی وزیر
سندھ اسمبلی اجلاس کے دوران صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود میر طارق علی خان تالپور نے ایوان کو بتایا کہ سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی پولیس کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ بھیک مانگنے والے ان بچوں کو بچانے کے لیے مہم چلائی جا سکے، جنہیں مجبوراًً اس بدترین قسم کے چائلڈ لیبر میں ملوث کیا جاتا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اجلاس میں سوال و جواب کے سیشن کے دوران صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود طارق علی خان تالپور کا کہنا تھا کہ منظم بھیک مانگنا کروڑوں روپے کا کاروبار ہے اور اس لعنت کو ختم کرنا آسان نہیں ہے جبکہ صوبائی حکومت اسے ختم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھیک مانگنے والے بچوں کو ریسکیو کیا گیا ہے اور انہیں ملیر میں قائم بے سہارا اور یتیم بچوں کے شیلٹر ہوم منتقل کیا گیا ہے، جس میں 200 بچوں کو رکھنے کی گنجائش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھکاری بچوں کو بنیادی ضروریات جیسے کہ پناہ، کھانا، کپڑے، صحت کی دیکھ بھال، قانونی مدد، مشاورت، ذہنی اور جسمانی صحت کو فروغ دینے کے لیے تفریحی سرگرمیاں فراہم کی جاتی ہیں۔
وزیر بہبود نے انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے بتایا کہ سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اینٹی ہیومن اسمگلنگ ونگ کی طرف سے منعقدہ اجلاسوں میں شرکت کی اور مطلوبہ معلومات کے ساتھ ماہانہ رپورٹ جمع کرائی ہے۔
طارق علی تالپور نے مزید کہا کہ سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور این جی اوز کے ساتھ تعاون کرکے 18 سال سے کم عمر کے اسمگلنگ کے متاثرین کی شناخت اور انہیں بچانے کے لیے کام کررہی ہے تاکہ ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔
طارق علی تالپور نے اجلاس کے دوران ایوان کو بتایاکہ صوبے میں بچوں کے خلاف تشدد، بد سلوکی، استحصال کے کیسز کو حل کرنے کے لیے صوبے بھر میں 30 چائلڈ پروٹیکشن یونٹس قائم کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ، کراچی کے ضلع سینٹرل اور کورنگی، تھرپارکر، سانگھڑ، ٹھٹہ، بدین، حیدرآباد، ٹنڈو الہ یار، نوشہرو فیروز، ٹنڈو محمد خان، سجاول، عمر کوٹ، شکارپور اور دادو میں بزرگوں کے لیے 14 شہری مراکز زیر تعمیر ہیں۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے ایوان کو بتایا کہ مختلف بحالی مراکز میں 2018 سے 2023 کے دوران منشیات کے عادی افراد جن کا علاج کیا گیا اور جو زیر علاج ہیں ان کی تعداد 33 ہزار 185 تھی۔
دوسری طرف، وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت جلد ہی یونین کمیٹیوں اور یونین کونسلز کے لیے ہدایت جاری کرے گی تاکہ وہ ان ممکنہ علاقوں کی نشاندہی کرسکیں جہاں وہ آکٹرائے ضلع ٹیکس (او زی ٹی ) میں اپنے اضافی حصے کا مخصوص حصہ ترقیاتی کاموں پر خرچ کرسکیں۔
ایوان میں جماعت اسلامی کے واحد رکن کی جانب سے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ شہری علاقوں کی یونین کمیٹی کا ماہانہ آکٹرائے ضلعی ٹیکس 5 لاکھ سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے کردیا گیا ہےجب کہ دیہی یونین کونسل کو اس ٹیکس میں سے 10 لاکھ روپے کا حصہ ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں میونسپل ایجنسیوں کو دیے جانے والے ماہانہ آکٹرائے ضلعی ٹیکس میں صوبائی حکومت نے اضافہ کیا ہے تاکہ ایجنسیوں کو مالی طور پر مضبوط کر کے ان کی مالی صلاحیت میں اضافہ کیا جا سکے جس سے وہ اپنے ملازمین کو تنخواہیں اور پنشن بروقت ادا کرسکیں۔
وزیر بلدیات سندھ نے بتایا کہ یونین کونسلز سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کی ماہانہ تنخواہ کا بل 4 لاکھ روپے تک محدود رکھیں تاکہ ان کے متعلقہ دائرہ اختیار میں چھوٹے ترقی کے کاموں کو انجام دینے کے لیے فنڈز کو بچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ میونسپل ایجنسیاں اپنے مالیاتی بحران پر قابو پانے کے لیےآکٹرائے ضلع ٹیکس کے حصہ کے اخراجات کی ماہانہ رپورٹ مرتب کریں گی۔
سعید غنی نے قانون سازوں کو بتایا کہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن، یونین کونسلز، یونین کمیٹیوں اور دیگر میونسپل ایجنسیوں کو آئین کے آرٹیکل 140 (اے) کی روح کے مطابق سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 140(اے) میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ کس حد تک سیاسی، مالی اور انتظامی اختیارات میونسپل ایجنسیوں کو دیے جائیں۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رکن شارق جمال کی جانب سے دیے گئے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر بلدیات نے کہا کہ کے ایم سی نے حالیہ بارشوں میں تباہ ہونے والی سڑکوں اور گلیوں کی مرمت کا منصوبہ بنایا ہے اور مزید کہا کہ 15 ستمبر سے مرمتی کام شروع کر دیا جائے گا۔
بعد ازاں، اسپیکر سید اویس شاہ نے پیر تک اجلاس ملتوی کردیا۔