اسپیکر ایاز صادق ’دباؤ‘ کے باوجود حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ثالثی کیلئے کوشاں
قومی اسمبلی کے حکام نے کہا ہے کہ اسپیکر ایاز صادق دباؤ کے باوجود ایوان میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ثالث کا کردار ادا کررہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق سے متعلق بتایا ہے کہ وہ مختلف معاملات پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ثالثی کے لیے ’مسلم لیگ (ن)، اپوزیشن سمیت متعدد محاذوں سے دباؤ برداشت کررہے ہیں‘۔
حکام نے بتایا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے مختلف حلقوں کی جانب سے مسلسل تنقید اور مخالفت کے باوجود پارلیمنٹ کے گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے تاکہ ایوان میں اہم قانون سازی سے متعلق اجلاس کے دوران ان کی شرکت یقینی بنائی جاسکے۔
اسلام آباد کے علاقے سنگجانی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے کے بعد اپوزیشن اراکین کی حالیہ گرفتاریوں کے بارے میں ایاز صادق کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر حکام نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے ارکان اسمبلی کے نہ صرف پروڈکشن آرڈر جاری کیے بلکہ زیر حراست اراکین کے ساتھ باوقار سلوک کو یقینی بنانے کے لیے پارلیمنٹ لاجز کو سب جیل قرار دیا تھا۔
’اسپیکر قومی اسمبلی کے متوازن انداز کی وجہ سے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیاسی رہنماؤں کے درمیان بات چیت ہوئی جس سے مزید کشیدگی کو روکا گیا‘۔
اسمبلی حکام کی جانب سے اسپیکر قومی اسملبی کا دفاع ایسے وقت میں سامنے آیا جب انہیں مخصوص نشستوں کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں خاص طور پر پی ٹی آئی کی جانب سے الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔
اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ ایاز صادق نے مخصوص نشستوں کے معاملے پر متعصبانہ رویہ اختیار کیا، اس کے علاوہ انہوں نے متنازع ’آئینی پیکج‘ پر بھی حکومت کو زیادہ موقع فراہم کیا، تاہم آئینی پیکج اتحادی حکومت کی تعداد کی کمی کی وجہ سے پارلیمنٹ میں پیش نہ ہوسکا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ کے تحت مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
چیف الیکشن کمشنر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ ترمیمی الیکشن ایکٹ کے تحت کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے والا آزاد رکن اب پارٹی تبدیل نہیں کرسکتا۔