کسانوں نے ٹریکٹروں پر ٹیکس میں مجوزہ اضافے کی مخالفت کردی
ماہرین زراعت اور کسانوں نے حکومت کی جانب سے ٹریکٹرز پر سیلز ٹیکس 10 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے زرعی شعبے کی میکانائزیشن کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ چیمبر آف ایگریکلچر، حیدرآباد کے سینئر نائب صدر نبی بخش ساتھیو نے ایف بی آر کے چیئرمین کو ایک خط لکھا ہے۔
خط میں ٹریکٹرز پر ٹیکس میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے زرعی شعبے کو مدد ملے گی اور دیگر زرعی مشینری کی مقامی چیزوں کو فروغ ملے گا۔
نبی بخش ساتھیو نے درآمدی ٹریکٹرز پر ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس میں کمی کا مطالبہ کیا تاہم مقامی طور پر تیار کردہ ٹریکٹرز پر موجودہ سیلز ٹیکس کی شرح جاری رکھنے کا کہا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ چیمبر آف ایگریکلچر سندھ کے کاشتکاروں اور زرعی برادری کا نمائندہ ادارہ ہے۔
خط میں کہا گیا کہ زرعی شعبہ ملکی معیشت میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے، جو مجموعی گھریلو پیداوار میں 24 فیصد کا حصہ ڈالتا ہے اور کل افرادی قوت کا 37.4 فیصد کام کرتا ہے، تاہم یہ شعبہ اس وقت متعدد پیچیدہ مسائل سے دوچار ہے۔
سرمایہ کاری اور تعاون کی کمی، موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات، اور پانی کی کم ہوتی دستیابی جیسے مسائل کی وجہ سے کسانوں اور کاشتکاروں کو درپیش چینلجز میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔
مزید برآں، کسان اپنی پیداوار کی مناسب قیمتیں حاصل کرنے میں ناکامی سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔
کچھ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر نے مقامی طور پر تیار کردہ ٹریکٹرز پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی ہے، اس اقدام سے کسانوں پر مزید بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔