بلوچستان: پنجگور کے ترقیاتی فنڈز میں کٹوتی پر حکومت بلوچستان کو تنقید کا سامنا
بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے صدر اور ایم پی اے میر اسد اللہ بلوچ نے صوبائی حکومت کو اپنے حلقے میں ترقیاتی اسکیموں کے فنڈز میں کٹوتی کے فیصلے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ڈان اخبار میں کی رپورٹ کے مطابق پنجگور میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 24-2023 کے بجٹ میں ان کے حلقے کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 7 ارب روپے کی منظوری دی گئی لیکن موجودہ صوبائی حکومت نے ترقیاتی فنڈز میں کٹوتی کی ہے جو ان کے حلقے کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہے۔
میر اسداللہ بلوچ نے پنجگور میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ جرائم پیشہ عناصر نے علاقے پر قبضہ کر لیا ہے اور روزانہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات نے عوام کو ذہنی طور پر پریشان کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مبینہ طور پر بالاچ اور سعید کی سربراہی میں ایک گروپ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے راستے سے روزانہ 25 سے 30 لاکھ روپے بھتہ وصول کر رہا ہے، اس کے بعد یہ رقم مقامی حکام اور بااثر شخصیات میں تقسیم کی جاتی ہے۔
علاقے میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کے کارکن پیر جان کو چٹکن بازار میں قتل کیا گیا جبکہ دوسرے کو سراوان میں ایک شادی کی تقریب کے دوران قتل کیا گیا، جس میں دو افراد زخمی ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کے دو ارکان صابر نور اور ان کے بھائی عابد نور کو بلا جواز حراست میں لیا گیا، جس کے سبب ان کے اہل خانہ کو غم و غصہ ہے، میر اسد اللہ بلوچ نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے شہریوں کے تحفظ میں ناکامی اور نوجوانوں میں منشیات کی لت کو پھیلنے کی اجازت دینے پر مقامی پولیس کی کارکردگی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ ایس پی اور اسسٹنٹ کمشنر کے تبادلے کے بغیر پنجگور کے حالات بہتر نہیں ہوں گے کیونکہ ان ہی کی نگرانی میں بھتہ خوری بلا روک ٹوک جاری ہے۔
بی این پی عوامی کے رہنما نے نیشنل پارٹی کے ایم پی اے رحمت بلوچ پر سی پیک روٹ پر بھتہ خوری میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے انتظامیہ کو خبردار کرتے ہوئے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے 14 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دی، مزید کہنا تھا کہ مسائل حل نہ ہوئے تو ڈی سی آفس تک مارچ کیا جائے گا۔