• KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:06pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:06pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:29pm

دورانِ پرواز پائلٹ کا انتقال ہوجائے تو کیا ہوتا ہے؟

شائع October 11, 2024
—تصویر: میٹا اے آئی
—تصویر: میٹا اے آئی

دورانِ پرواز کاک پٹ میں پائلٹ کو اگر پانی یا کافی وغیرہ چاہیے ہوتی ہے تو مختصر سی ’ڈنگ ڈانگ‘ کی آواز آتی ہے جسے سن کر جہاز کے اگلے حصے میں کام کرنے والا عملہ سمجھ جاتا ہے اور کپتان یا معاون ہوا باز سے ضرورت پوچھنے کاک پٹ کے اندر چلا جاتا ہے۔ لیکن اگر کاک پٹ میں کوئی ہنگامی حالت پیش آجائے تو باقاعدہ جہاز کے عملے کو اعلان کرکے فوراً کاک پٹ میں بلایا جاتا ہے۔

اس طرح بلائے جانے کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں جن میں ہنگامی حالت کی تیاری کی ہدایات اور کسی پائلٹ کو طبی امداد کی فراہمی بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہیں۔

عموماً آج کل مسافر بردار جہاز اڑانے کے لیے دو پائلٹ کافی ہوتے ہیں جس کے لیے عرف عام میں ’ٹو مین کاک پٹ‘ کی اصطلاح رائج ہے۔ اگر ایک پائلٹ کی طبیعت خراب ہوجائے یا دوران پرواز اس کا انتقال ہوجائے تو دوسرا پائلٹ جہاز اڑانے پر مکمل قادر ہوتا ہے۔ وہ بخیر و عافیت جہاز کو قریبی ہوائی اڈے پر اتارنے کی کوشش کرتا ہے لیکن اس پورے عمل میں اسے ایک اور انسان کی ضرورت بھی پڑتی ہے۔

خوش قسمتی سے 9 اکتوبر 2024ء کو ترکش ایئرلائن کی سی ایٹل سے استنبول جانے والی پرواز ٹی کے 204 پر کپتان کے علاوہ 2 معاون پائلٹ موجود تھے۔ بین الاقوامی قوانین کے مطابق پرواز اگر 12 گھنٹے سے زیادہ وقت کی ہو تو 4 پائلٹ یا ایک اضافی معاون پائلٹ پرواز پر موجود ہوتے ہیں۔ 59 سالہ کپتان پہلیوان پرواز کے کچھ دیر بعد بے ہوش ہوگئے۔

ابتدائی طبی امداد دینا ہر پائلٹ اور فضائی عملے کو سکھایا جاتا ہے۔ پہلیوان کو بچانے کی کوشش کی گئی اور اسی دوران جہاز کو نیویارک میں اتارنے کا فیصلہ بھی لے لیا گیا لیکن وہ لینڈنگ سے پہلے ہی انتقال کرگئے۔ دونوں معاون پائلٹ جہاز کو بخیر و عافیت اتارنے میں کامیاب رہے۔

اگر جہاز میں صرف دو ہی پائلٹ ہوں اور ان میں سے ایک کا انتقال ہوجائے تو جہاز کیسے اتارا جاتا ہے؟
اگر جہاز میں صرف دو ہی پائلٹ ہوں اور ان میں سے ایک کا انتقال ہوجائے تو جہاز کیسے اتارا جاتا ہے؟

اگر جہاز کو دو ہی پائلٹ اڑا رہے ہوں تو ایسے موقع پر پہلا بہترین انتخاب اسی پرواز پر موجود کوئی پائلٹ ہوتا ہے اگر قسمت یاوری کرے۔ وہ پائلٹ اسی ایئر لائن کا بھی ہو سکتا ہے یا کسی اور ایئر لائن کا بھی کیونکہ اصل تو اکیلے رہ جانے والے ایک پائلٹ کی مدد مقصود ہوتی ہے۔ اگر کوئی پائلٹ میسر نہیں ہے تو پھر جہاز کے فضائی میزبانوں میں سے ایک کاک پٹ میں بیٹھ کر پائلٹ کی مدد کرتا ہے۔

اس کا مطلب یہ نہیں کہ فضائی میزبان جہاز اڑانے یا اتارنے میں پائلٹ کی مدد کرتا ہے۔ بنیادی طور پر پرواز کے دوران کچھ ’چیکس‘ ایسے ہوتے ہیں جنہیں مکمل کرنے کی یقین دہانی دو بار کی جاتی ہے تاکہ شک نہ رہے اور پرواز محفوظ رہے۔ جہاز اڑانے سے پہلے اور اتر جانے کے بعد بھی ایسی ’چیک لسٹ‘ ہوتی ہے جسے ایک پائلٹ پڑھتا ہے اور دوسرا یقین دہانی (ری کنفرم) کرتا ہے کہ واقعی یہ عمل پورا ہوا ہے یا نہیں۔ اس کے بعد جہاز کے دروازے کھلنے کی باری آتی ہے۔

دورانِ پرواز اگر کسی مسافر یا عملے کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہو جائے تو اعلان کیا جاتا ہے کہ اگر جہاز پر کوئی ڈاکٹر موجود ہے تو عملے سے رابطہ کرے۔ اکثر اوقات کوئی نہ کوئی ڈاکٹر ضرور سفر کررہا ہوتا ہے۔ لیکن اگر کسی کا انتقال ہوجائے تو ڈاکٹر کی تصدیق کرنے کے بعد متوفی کے جسم کو سنبھالنے کے اقدامات کیے جاتے ہیں۔ ہو سکے تو مسافروں کو اس حصے سے ہٹا دیا جاتا ہے یا پھر جسم کو کسی محفوظ جگہ منتقل کیا جاتا ہے جہاں خراب موسم یا لینڈنگ کے وقت اسے نقصان نہ پہنچے۔

جہاز میں پلاسٹک کے بڑے تھیلے جنہیں ’باڈی بیگ‘ کہا جاتا ہے، موجود ہوتے ہیں۔ وہ انتقال کر جانے والے کے جسم کے گرد لپیٹ دیے جاتے ہیں۔ کچھ نشستیں خالی کرکے اس کو وہاں منتقل کیا جا سکتا ہے اور تمام نشستوں کی سیٹ بیلٹز باندھ کر مزید محفوظ بھی کیا جا سکتا ہے۔

باڈی بیگ جہاز میں پر وقت موجود رہتے ہیں
باڈی بیگ جہاز میں پر وقت موجود رہتے ہیں

پرواز بہ حفاظت اتر جانے کے بعد زمینی عملہ جو ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف پر مشتمل ہوتا ہے، جہاز میں آ کر انتقال کر جانے والے مسافر یا پائلٹ کے بارے میں جہاز کے عملے سے سوال کرتا ہے تاکہ یقین دہانی کی جا سکے کہ ابتدائی طبی امداد کا عمل صحیح طریقے سے سر انجام دیا گیا تھا۔ اس موقع پر مسافروں میں موجود ڈاکٹر کا بیان بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔

اہم بات یہ ہوتی ہے کہ اگر ڈاکٹر جہاز پر موجود ہے تو وہی یہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ مسافر یا پائلٹ انتقال کر چکا ہے یا نہیں۔ پرواز پر ڈاکٹر کی غیرموجودگی کی صورت میں لینڈنگ تک فضائی عملے کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ مسافر یا پائلٹ کی جان بچانے کا عمل جاری رکھے جس میں مصنوعی تنفس (سی پی آر) اور آکسیجن سلینڈر کے استعمال کو جاری رکھنا ہوتا ہے۔

اگر ڈاکٹر کسی مسافر کے بارے میں یہ کہہ دے کہ اس کا انتقال ہوچکا ہے تو جہاز اپنی مقرر کردہ منزل تک سفر جاری رکھتا ہے اور انتقال کر جانے والے مسافر کو جہاز میں کسی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا جاتا ہے۔ لیکن جہاں کسی پائلٹ کو ایسی صورت حال درپیش ہو تو معاملہ گھمبیر ہوتا ہے اور مسافروں کی جان کی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے فوراً جہاز کو قریب ترین ہوائی اڈے پر اتار لیا جاتا ہے۔

مسافروں کو اس بارے میں بالکل خبر نہیں دی جاتی کہ جہاز کے پائلٹ کو کچھ ہوگیا ہے کیونکہ اس سے وہ خوفزدہ ہو جائیں گے اور اگر ان میں بھی کوئی دل کا مریض ہوا تو معاملہ مزید بگڑ جائے گا۔ مسافروں کے لیے یہ اعلان کیا جاتا ہے کہ فنی (تکنیکی) خرابی یا موسم کی خرابی کی وجہ سے جہاز کو فوراً قریبی ہوائی اڈے پر اتارا جا رہا ہے۔

—تصویر: میٹا اے آئی
—تصویر: میٹا اے آئی

بہت سی ایئر لائنز بشمول ڈیلٹا اور قطر آج کل ہوا بازی کے شعبے میں طبی امداد فراہم کرنے والے ادارے میڈ ایئر (MedAire) سے منسلک ہیں۔ دورانِ پرواز کسی بھی قسم کی ہنگامی طبی امداد کے معاملات سے نمٹنے اور انسانی جان بچانے کے لیے اس ادارے کی پیشہ ورانہ خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ میڈ ایئر ہوا بازی کے بین الاقوامی اداروں سے منسلک ہے جن میں IATA ،ICAO ،FAA ،EASA شامل ہیں۔

فضائی میزبانوں کو باقاعدہ اس ادارے کی سروس ’میڈ لنک‘ کی تربیت دی جاتی ہے جس کے بعد دورانِ پرواز فضائی عملہ کسی بھی مسافر کی صحت کی خرابی کی صورت میں جہاز میں موجود سیٹلائٹ فون کے ذریعے قابل ڈاکٹروں سے رابطہ کرسکتا ہے جو بہتر مشورے دے کر مسافر کی جان بچا سکتے ہیں۔

بین الاقوامی قوانین کے مطابق 40 سال سے اوپر کے پائلٹ کو ہر 6 مہینے بعد اپنا مکمل طبی معائنہ کروانا لازمی ہوتا ہے۔ کپتان پہلیوان کے مارچ میں کیے گئے طبی معائنے میں تشویش ناک بات سامنے نہیں آئی جس سے ان کی صحت کو کوئی خطرہ لاحق ہو۔ لیکن 6 مہینے ستمبر میں پورے ہو جاتے ہیں اور اس بارے میں بین الاقوامی میڈیا پر کوئی خبر نہیں کہ آئی کہ ستمبر میں ان کا طبی معائنہ کیا گیا تھا یا نہیں۔ بہر حال ترکش ایئرلائن کی طرف سے ابھی تک ان کے انتقال کی وجہ نہیں بتائی گئی۔

خاور جمال

خاور جمال 15 سال فضائی میزبانی سے منسلک رہنے کے بعد ایک اردو سوانح ‘ہوائی روزی’ کے مصنف ہیں۔ اب زمین پر اوقات سوسائٹی میں فکشن کے ساتھ رہتے ہیں۔ بہترین انگریزی فلموں، سیزن اور کتابوں کا نشہ کرتے ہیں۔

انہیں فیس بُک پر فالو کریں: khawarjamal. ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 12 دسمبر 2024
کارٹون : 11 دسمبر 2024