دبئی میں بھی پاکستانی مرد خواتین کو تاڑتے رہتے ہیں، نادیہ حسین
ماڈل، میک اپ آرٹسٹ و ٹی وی میزبان نادیہ حسین نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی ریاست دبئی میں بھی پاکستانی مرد شلوار اور قمیض پہن کر عوامی مقامات پر خواتین کو تاڑتے رہتے ہیں۔
نادیہ حسین حال ہی میں ’ایف ایچ ایم‘ پوڈکاسٹ میں شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے مردوں کی ذہنیت پر کھل کر بات کی۔
پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جرم کا غریب یا امیر سے کوئی تعلق نہیں، مجرم کو مجرم کے طور پر دیکھا جانا چاہیے اور مجرمان کو سزا ملنی چاہیے، سزا دیے بغیر معاشرہ بہتر نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں اہلیہ کو قتل کرنے والے ظاہر جعفر سے لے کر کراچی میں گاڑی سے بیٹی اور والد کو قتل کرنے والی نتاشا اقبال تک ہر مجرم کو سزا دی جانی چاہیے اور جب تک مثالی سزا نہیں دی جائے گی، تب تک معاشرہ میں بہتری ممکن نہیں۔
نادیہ حسین کے مطابق کسی ملزم کو مثالی بنا کر اسے سر عام سزا دی جانی چاہیے اور یہ ضروری بن چکا ہے، ورنہ جرائم کم نہیں ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تو مرد باحجاب اور باپردہ خواتین کو چھیڑنے اور ان کے ساتھ نامناسب حرکت کرنے سے باز نہیں آتے، ایسے مردوں کو سر عام پھانسی دی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ دن قبل کراچی کے ہی علاقے میں موٹر سائیکل سوار شخص نے باحجاب لڑکی کو چھیڑا جب کہ اس سے قبل ایک مرد نے ایک لڑکی کے ساتھ سامنے اپنی پینٹ اتار دی تھی۔
نادیہ حسین نے کہا کہ خواتین کے ساتھ راستے میں چھیڑ خانی کرنے اور انہیں ہراساں کرنے والے مردوں کو سخت سزا دی جانی چاہیے، انہیں پھانسی پر لٹکایا جانا چاہیے۔
انہوں نے پاکستانی مردوں کی ذہنیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہی پاکستانی مرد دبئی میں بھی عوامی مقامات پر جاکر خواتین اور لڑکیوں کو تاڑتے رہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل وہ دبئی کے معروف عوامی مقام جمیرا گئیں، جہاں متعدد پاکستانی مرد شلوار اور قمیض پہن کر درختوں کی اوٹ میں بیٹھ کر گھنٹوں تک خواتین کو دیکھتے رہے۔
نادیہ حسین کے مطابق وہ خواتین کو تاڑنے اور گھورنے والے پاکستانی مردوں کو دیکھتی رہیں اور پاکستانی مردوں کو کسی چیز کی خبر ہی نہ ہوئی، وہ خواتین کو گھورنے میں مشغول تھے۔
انہوں نے کہا کہ دبئی جیسے ملک میں پاکستانی مرد صرف خواتین کو دیکھ ہی سکتے ہیں، انہیں چھو نہیں سکتے، ان کے ساتھ کچھ کر نہیں سکتے لیکن یہی مرد اپنے ملک میں بہت کچھ کرتے ہیں، خواتین کو نشانہ بناتے ہیں، کیوں کہ یہاں انہیں کسی چیز کا ڈر نہیں ہوتا۔