ایران نے اسرائیل کو حملوں کی صورت میں ’فیصلہ کن‘ ردعمل سے خبردار کر دیا
ایران کے اعلیٰ سفارت کار نے اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل ایرانی حملوں کے جواب میں حملہ کرتا ہے تو تہران ’فیصلہ کن اور افسوس ناک‘ ردعمل کے لیے تیار ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق یکم اکتوبر کو اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے قریبی اتحادیوں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ اور ایک ایرانی جنرل کی شہادت کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیل پر تقریباً 200 میزائل فائر کیے تھے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے گزشتہ ہفتے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ ان کے ملک کی جانب سے جوابی کارروائی مہلک، واضح اور حیران کن ہوگی۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے انتونیو گوتریس کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران کہا کہ ایران خطے کے امن و سلامتی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوششیں کرتے ہوئے اسرائیل کے کسی بھی حملے کا فیصلہ کن جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
15 اکتوبر کی ٹیلی فونک گفتگو کے دوران عباس عراقچی نے اقوام متحدہ سے بھی اپیل کی کہ وہ اسرائیلی حکومت کے جرائم اور جارحیت کو روکنے اور لبنان اور غزہ کو انسانی امداد بھیجنے کے لے اپنے وسائل استعمال کرے۔
ایران کے اعلیٰ سفارت کار نے اپنے فرانسیسی ہم منصب جین نوئل باروٹ سے بھی ٹیلی فونک گفتگو کی تھی۔
گفتگو میں عباس عراقچی نے لبنان پر اسرائیلی حملوں کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا، خطے میں اپنے روایتی دشمن کی طرف سے کسی بھی حملے کے خلاف خبردار کیا اور بے گھر افراد کو امداد کی فراہمی میں حائل اسرائیلی رکاوٹوں کو دور کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ ٹیلیفونک گفتگو 13 اکتوبر کو دونوں ممالک کے صدور ایمانیوئل میکرون اور مسعود پزشکیان کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو کے بعد سامنے آئی۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق عباس عراقچی نے اردن کے دارالحکومت عمان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ایران کے خلاف نئی مغربی پابندیوں کو دشمنی کا اقدام سمجھا جاتا ہے اور یہ موجودہ صورتحال میں مدد گار ثابت نہیں ہوگا۔
عباس عراقچی نے کہا کہ جوہری معاملات پر امریکا کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کا نام نہاد مسقط پراسس فی الحال روک دیا گیا ہے، تاہم امریکا کے ساتھ دیگر معاملات پر تبادلے اب بھی جاری ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمٰعیل بقائی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ عباس عراقچی مصر اور ترکیہ کا سفر کرنے سے قبل بدھ کے روز اردن پہنچے تھے۔
دوسری جانب، ایران کے جوہری توانائی ایجنسی نے گزشتہ روز کہا کہ جوہری تنصیبات پر اسرائیل کا ممکنہ حملہ کامیاب نہیں ہوگا یا کسی سنگین نقصان کا سبب نہیں بنے گا۔
ایجنسی کے ترجمان بہروز کمالوندی نے نور نیوز ایجنسی کے ساتھ ایک ویڈیو انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل ایسا احمقانہ کام کرتا ہے تو اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ وہ ہمیں شدید نقصان پہنچائے گا اور اگر ہم یہ مان بھی لیں کہ وہ کچھ نقصان پہنچا سکتا ہے تو ملک فوری طور پر اس کی تلافی کر سکتا ہے۔