• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

کراچی: این ای ڈی یونیورسٹی میں 17 منزلہ آئی ٹی ٹاور بنے گا

شائع November 2, 2024
— فائل فوٹو:
— فائل فوٹو:

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے اربوں روپے کے ڈی سیلینیشن پلانٹ اور این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کراچی میں 17 منزلہ ٹیکنالوجی پارک کی تعمیر کے منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مراد علی شاہ کی زیر صدارت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پالیسی بورڈ (پی پی پی)کا 46واں اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں متعدد اہم منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن (کے ڈبلیو ایس سی) نے سمندری پانی کو کراچی کے رہائشیوں کے لیے صاف شفاف اور پینے کے قابل بنانے کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں، جس کی منظوری پی پی پی پالیسی بورڈ کے 40 ویں اجلاس میں دی جا چکی ہے۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ کویت کی ایک کمپنی نے پلانٹ لگانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، وزیر منصوبہ بندی و ترقی ناصر شاہ نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ ڈی ایچ اے حکام صاف پانی خریدنے کے لیے تیار ہیں۔

ادھر، وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ این ای ڈی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کو کویتی کمپنی کے ساتھ حکومت سے حکومت انتظامات کے تحت قائم کی جا رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اس منصوبے کے لیے صوبائی حکومت کی ایکویٹی کے طور پر پہلے ہی ایک ارب 70 کروڑ روپے کی منظوری دے چکے ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ایروناٹیکل اسٹڈی کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی نے 218 فٹ اونچی عمارت کے لیے این او سی جاری کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کا پہلا مکمل طور پر مربوط سائنس اور ٹیکنالوجی پارک ہو گا، جو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل پر این ای ڈی یونیورسٹی کے احاطے میں واقع ہوگا۔

منصوبے کے دائرہ کار میں تین تہہ خانے اور زمین سے اوپر 17 منزلوں کے ساتھ ایک عمارت کی تعمیر شامل ہے، پارک میں دفاتر کی جگہیں ٹیکنالوجی کمپنیوں کو سب لیز پر دی جائیں گی، جس میں بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں، ایس ایم ایز، ریسرچ کمپنیاں اور اسٹارٹ اپ شامل ہیں۔

انفراسٹرکچر میں آڈیٹوریم، کام کے لیے جدید جگہ، تیز رفتار رابطے، ریسرچ لیبز، ٹیک انکیوبیٹرز، کیفے وغیرہ شامل ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024