• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

برداشت کم ہونے کی وجہ سے طلاقیں زیادہ ہو رہی ہیں، حنا خواجہ بیات

شائع November 22, 2024

سینیئر اداکارہ حنا خواجہ بیات نے کہا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں اب مرد و خواتین میں برداشت کم ہونے کی وجہ سے زیادہ طلاقیں ہو رہی ہیں، تاہم خواتین کا مالی طور پر مستحکم ہونا بھی ایک سبب ہے۔

حنا خواجہ بیات نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں خواتین حد سے زیادہ باتیں برداشت کرتی تھیں جو کہ غلط تھا، ماضی میں خواتین کو اتنا زیادہ برداشت نہیں کرنا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں خواتین کو کسی چیز کا کوئی احساس نہیں تھا، اب خواتین کو معلوم ہوچکا ہےکہ انہیں کیا کرنا ہے اور کیا برداشت نہیں کرنا۔

حنا خواجہ بیات کے مطابق ماضی میں صرف عورتیں ہی برداشت کرتی تھیں لیکن اب دونوں طرف برداشت ختم ہو چکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ذاتی طور پر وہ سمجھتی ہیں کہ مرد اور خواتین میں برداشت کے فقدان کی وجہ سے شادیاں جلد ٹوٹ رہی ہیں، دوسرا سبب خواتین کا معاشی طور پر خود مختار ہونا بھی ہے۔

ان کے مطابق اب خواتین یہ بھی سمجھتی ہیں کہ ان کے پاس وسائل آگئے، ان کے پاس پیسے ہیں تو وہ چیزیں برداشت نہیں کرتیں لیکن ماضی میں خواتین میں بہت زیادہ برداشت تھی جو کہ اتنی زیادہ نہیں ہونی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا یہ کہنا غلط ہے کہ طلاقوں کی بڑھتی شرح میں سوشل میڈیا کا ہاتھ ہے۔

حنا خواجہ بیات کا کہنا تھا کہ ہر رشتے اور تعلق میں برداشت لازمی ہوتی ہے، یہاں تک کہ بعض اوقات ملازمت کی جگہ پر بھی کسی کی دوسرے ساتھی کے ساتھ نہیں بنتی، اس وقت اسے برداشت کرنا پڑتا ہے، اسی طرح شادی کے رشتے میں بھی کچھ چیزوں کو برداشت کیا جانا چاہیے۔

اداکارہ نے واضح کیا کہ برداشت کی ایک حد ہوتی ہے، ہر کوئی اپنی حدود بنا لے کہ یہاں تک چیزیں برداشت کی جا سکتی ہیں، اس کے بعد چیزوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

سینیئر اداکارہ کے مطابق جسمانی تشدد ایک طرف خواتین پر جذباتی تشدد کرنا زیادہ خطرناک ہوتا ہے، اسے طعنے دے دے کر اسے اپنی نظروں میں گرایا جاتا ہے، جس کے بعد وہ کچھ کر ہی نہیں سکتی، اس لیے ایسی چیزیں نہیں ہونی چاہیے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024